ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر جمعیت علماء پاکستان(نورانی) کے صدر اور ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ہیں اور قومی سیاست پر بڑی گہری نظر رکھتے ہیںاس وقت ملک کو درپیش چند مسائل پر ان سے گفتگو کی جو حاضرین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔
سوال :ملک کی موجودہ صورتحال پر کچھ تبصرہ فرمائیں گے؟
جواب : سینٹ الیکشن میں تمام تر دعوؤں کے باوجود حکومت ہارس ٹریڈنگ روکنے میں ناکام رہی اس کے اپنے لوگ بکے ہوئے ہیںحکومت کا اپنے ایم این اے ،ایم پی اے پر کوئی کنٹرول نہیں وہ جماعتیں جو نظام اصلاح کی اور کرپٹ نظام کے خاتمے کی بات کرتی ہیںانہوں نے بھی پیسے لے کو سرمایہ داروں کو ٹکٹ دئیے ، ملک میں بدامنی ،لاقانونیت کا راج ہے آپریشن ناکام ہو گیا ہے اسکی وجوہات قانون نافذ کرنے والوں نے بتا دیںہیں بعض شخصیات اس آپریشن پر اثرانداز ہورہی ہیں جس کی وجہ سے یہ آپریشن ناکام ہورہا ہے حکمران ان شخصیات کو روکنے اور اس آپریشن کو صاف شفاف بنانے کی بجائے آپریشن کو ناکام کرنے پر تلے ہوئے ہیںکچھ لوگ مسلسل اس آپریشن پر اب بھی اثرانداز ہورہے ہیں اور اپنے دھشت گردوں کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں بعض دھشت گرد تنظیمیں جو سندھ میںاب بھی سودے بازی کرہی ہیں اس وقت عملَاَحکومت کہیں نہیں ہے ایسی صورتحال میں مجھے تو مارشل لاء نظر آرہا ہے عملاََ وفاقی اور صوبائی حکومت معطل ہو کررہ گئی ہیں آپریشن کو ناکام کرنے کی تدبیریں کی جارہی ہیں ملک پر فوج کی حکومت ہے،22ویںترمیم کامیاب نہیں ہو گئی 21ویں ترمیم کو وجہ بنا کر تمام مذہبی لوگوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا ہے
سوال :کراچی آپریشن پر کچھ فرمائیںگے؟
جواب: جب تک آپریشن منصفانہ نہیں ہو گا وہ کامیاب نہیں ہو گاسپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جب تک سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ کو ختم نہیں کیا جائے گا،حکومت کے ساتھ بیٹھے ہوئے دھشت گردوں کے ایجنٹ اس آپریشن کو ناکام کرنے کیلئے اس کا رخ موڑنے کی کوشش کررہے ہیں جن دھشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا تھاانہیں پکڑنے کی بجائے پرامن علماء کو گرفتار کیا جارہا ہے حضور غوث اعظم سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی کی کتابوں پر پابندی لگائی جارہی ہے اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ پرامن علماء ومشائخ کو باہر نکالاجائے اور آپریشن کو ناکام کیا جائے اس آپریشن کو چلانے والے بھی دیکھ رہے ہیں اگر حکومت نے اس کی اصلاح نہ کی تواب حکومت کے پاس وقت کم رہ گیا ہے
سوال مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر آپ کیا کہیں گے
جواب: یمن کی جنگ میں پاکستان کو نہیں کودنا چاہئے سعودی عرب اور یمن دونوں ہمارے دوست ممالک ہیں اگر اس جنگ میں کسی ایک کی حمایت کی گئی تو اس سے ملک میں فرقہ واریت کی آگ مزید بھڑک سکتی ہے پاکستان کی حکومت کو مصالحانہ کردار ادا کرنا چاہئے دونوں برادر اسلامی ممالک سے بردارنہ تعلقات ہیںان دونوں ممالک سے ہمیں بردرانہ تعلقات قائم رکھنا چاہئے پاکستان پہلے ہی مسائل میں گھیرا ہوا ہے یہاںدھشت گردی عروج پر ہے اور ہماری فوج اس وقت دھشت گردی کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے ایسی صورتحال میںاس فوج کو کہیں اور بھیجنا پاکستان کی سلامتی کیلئے نقصان دہ ہو گا اور دھشت گردی کے خلاف جوجنگ لڑی جارہی ہے اس پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے لہذا حکومت کو سوچ سمجھ کر قوم کو اعتماد میں لیکر فیصلہ کرنا چاہئے ۔
سوال :آپ نائن زیرو آپریشن کو کس نظر سے دیکھتے ہیں
جواب : 90آپریشن خوش آئند ہے کہ پہلی مرتبہ MQMنے اپنی جماعت میں جرائم پیشہ اور دھشت گردوں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے الطاف حسین نے یہ بیان دے کر کہ اگر کسی سے کوئی غلطی ہوئی تھی تو انہیں ادھر اوھر ہوجانا چاہئے تھا90پر رہ کرپوری قوم کو مصیبت میں نہیں ڈالنا چاہئے تھاالطاف حسین کا یہ بیان جمعیت علماء پاکستان کے دیرینہ موقف کی تصدیق کرتا ہے کہMQMدھشت گردوں اور ٹارگیٹ کلرکی آماجگاہ بن گئی ہے سپریم کورٹ کا بھی فیصلہ اس کی تائید کرتا ہے کہMQMکا عسکری ونگ موجود ہے اب وقت آگیا ہے کہMQMکے قائدین اپنی پارٹی کی اصلاح کریں اور اسکو دھشت گردوں سے پاک کریں اس آپریشن کے دوران جو دھشت گرد پکڑے گئے ہیں جن کے خلاف سپریم کورٹ فیصلے دے چکی ہے ان کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلا کر فوری سزادی جائے اور90پر آپریشن کے دوران جو وقاص لڑکا مارا گیا ہے اس کی جوڈیشنل انکوائری کی جائے۔
سوال: کیا بلدیاتی انتخابات اسسال ہو جائیں گے؟
جواب : سپریم کورٹ بلدیاتی الیکشن کیلئے سختی کررہی جس سے امید ہے کہ بلدیاتی الیکشن ہوں گے لیکن آمروں نے تو بلدیاتی الیکشن کرائے ہیں کسی جمہوری حکومت نے بلدیاتی الیکشن کبھی نہیں کرائے
سوال: سانحہ بلدیہ ٹاؤن جے آئی ٹی پر کچھ فرمائیںگے؟
جواب: سانحہ بلدیہ ٹاؤن سانحہ پشاور سے کم نہیںسانحہ پشاور میں اگر 142بچوں کو شہید کیا گیا ہے ،توسانحہ بلدیہ ٹاؤن میں 259افراد کو زندہ جلا کر شہید کیا گیا ہے، اس لحاظ سے یہ واقعہ سانحہ پشاور سے بھی زیادہ دلخراش اور ہولناک ہے اگر سانحہ پشاور پر قومی ایکشن پلان بن سکتا ہے تو اس اہم اور دردناک سانحہ پر بھی حکمرانوں کو فوری اقدامات لینے چاہئے لیکن افسوس حکومت سندھ کی طرف سے جن مقدمات کو فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا اعلان ہوا ہے اس میں یہ اہم مقدمہ شامل نہیں ہے بلکہ اس جماعت کو حکومت میں شامل کر کے تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے حکمرانوں کی سنگدلی کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے
سوال تحفظ ناموس رسالتؐ کیلئے ملی یکجہتی کونسل نے کیا لائحہ عمل طے کیا ہے؟
جواب :تحفظ ناموس رسالت ؐ کا مسئلہ امت مسلمہ کے لیے اتنہائی بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ نبی کریمؐ کی ذات اہل ایمان کے لیے ان کی جان ،مال اور اولاد سے بھی زیادہ عزیز ہے ۔ پاکستان مسلم ممالک کی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرے تاکہ ناموس رسالتؐکے تحفظ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔ پاکستان تما م مسلمان ممالک مل کر آزادی اظہار کے نام پر ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی مسلسل دل آزاری کی مستقل روک تھام کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر کے آرٹیکل 2اور 5کے مطابق عالمی سطح پر خاتم الانبیا ء سمیت تمام انبیاء کی شان میں گستاخی کی سزا موت اور تمام آسمانی مذاہب کی توہین کو فوجداری جرم قرار دیا جائے۔ عالم اسلام میں پیدا کی جانے والی فرقہ وارانہ کوششوں کو بھی بھرپور مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے والے عناصر اسلام اور امت مسلمہ کے دشمن ہیں ۔
سوال سانحہ یوحنا آباد پر کچھ کہیںگے ؟
جواب :دہشت گردی کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے جب اسلام کے نظام عدل کے مطابق تمام دھشت گردوں سے یکساں سلوک ہو اور تمام دھشت گردوں کے خلاف قانون کو حرکت میں لایاجائے،جن لوگوں نے چرچوں پر حملہ کیاوہ بھی دھشت گرد ہیں اور اس کے درعمل میں جن لوگوں نے مساجد پر حملے کئے اور دومسلمانوں کوجلایا وہ بھی دھشت گرد ہیںان دھشت گردوں کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائی جائے اورانہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے ،جن دو مظلوموں کو جلایا گیاان کے قاتل ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے ہیںحکومت عوام کے صبر کا مزید امتحان نہ لے قاتلوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے اگر اس میں حکومت نے کوئی تفاوت سے کام لیا تو عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا۔
سوال آپریشن ضرب عضب کے بارے میں کیا کہیں گے
جواب :دہشت گردوںکے خلاف آپریشن کی حمایت کرتے ہیں اس آپریشن کو ناکام کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کے کچھ افراد سازشیں کررہے ہیںاور درود وسلام پر پابندی لگا کر پرامن اہلسنت کو مشتعل کرنا چاہتے ان پر نظر رکھنے ضرورت ہے جس طرح قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں کاروائی کر کے بڑے بڑے دھشت گردوں کو پکڑا ہے وہ لائق تحسین ہے ۔