اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی پولیس میں این ٹی ایس کے ذریعے بھرتیوں کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو جواب داخل کرانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ آئندہ سماعت تک جواب جمع نہ کرایا گیا تو سیکرٹری داخلہ کو طلب کرسکتے ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پبلک سروس کمشن کی موجودگی میں ایک پرائیویٹ ادارہ کس طرح ٹیسٹ لے سکتا ہے، یہ مفاد عامہ کا کیس ہے جس میں اہم نکات اٹھائے گئے ہیں۔ تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کریں گے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک پرائیویٹ فرم سرکاری بھرتیوں کے لئے کس طرح ٹیسٹ لے سکتی ہے۔ ہر امیدوار سے ٹیسٹ کے لئے 650 روپے لئے جارہے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ نوکریوں کے لئے درخواستیں دیتے ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ فریقین سے کہا جائے کہ پہلے سے موجود طریقہ کار کے مطابق بھرتیاںکی جائیں۔ اس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے این ٹی ایس کے وکیل سے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت ہر امیدوار سے 650 روپے لئے جاتے ہیں اور پبلک سروس کمشن کی موجودگی میں این ٹی ایس کی کیا قانونی حیثیت ہے؟۔ این ٹی ایس کے وکیل کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر پولیس میں بھرتیوں کے لئے ٹیسٹ لے رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی پولیس میں این ٹی ایس سے بھرتی کیخلاف حکم امتناعی جاری کردیا
Apr 16, 2015