اسلام آباد (آن لائن+ آئی این پی) صدرمملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ سزائے موت پر عملدرآمد ملک کے آئین اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے۔ دہشت گردوں کو سخت سزائیں دینا پاکستانی عوام کا مطالبہ ہے۔ سلامتی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جامع اور قومی اتحاد پر مبنی سوچ کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے نیلز اینن کی سربراہی میں جرمن پارلیمنٹ کے وفد سے گفتگو اور نیشنل ڈیفنس یونیوسٹی کی سینٹ کے چوتھے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ صدر نے جرمن وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا موت کی سزا سے پابندی اٹھانے کا فیصلہ دہشت گردوں کی مالی معانت کرنے والوں اور ان کو پناہ دینے والوں کیخلاف موثر ہتھیار ثابت ہو گا۔ حکومت مقدس ہستیوں کی توہین کے قانون کا غلط استعمال روکنے کیلئے موثر اقدامات کر رہی ہے تاہم قانون میں ممکنہ کمزوریوں کو دور کرنے پر سنجیدگی سے کام کیا جا رہا ہے۔ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں۔ پاکستان جرمنی سے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ تجارت اور دفاع اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔ صدر نے کہا کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے رواں برس دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے چوتھے سینٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جامع اور قومی اتحاد پر مبنی سوچ کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو کثیر الجہتی چیلنجز کا سامنا ہے، پاک فوج قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں اور انتہا پسندوں کے ساتھ نبردآزما ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان مشکل اور نازک دور سے گزر رہا ہے، ہم سلامتی سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے کیلئے متفقہ حکمت عملی اپنا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے اثرات اور مضمرات کا مطالعہ کرنے کیلئے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کو قومی سطح پر ایک بنیادی تھنک ٹینک کی حیثیت حاصل ہے۔ صدر مملکت نے انسداد دہشت گردی اور بین الاقوامی قانون کے بارے میں سنٹر آف ایکسی لینس قائم کرنے پر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی انتظامیہ کو مبارکباد دی۔