پانامہ لیکس، حکومت اور اپوزیشن رہنمائوں کا وکلاء قیادت سے رابطہ، تعاون مانگ لیا

لاہور(وقائع نگار خصوصی)پانامہ لیکس کے معاملے پر سیاسی جماعتوں سے رابطوں کے ساتھ حکومت اور اپوزیشن نے وکلاء برادری سے بھی رجوع کر لیا۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی اور وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے صدر سپریم کورٹ بار کو ٹیلی فون کر کے تعاون کی اپیل کی۔ ذرائع کے مطابق یہ رابطہ وزیر اعظم کی ہدایت پر کیا گیا۔ حکومتی وفد دیگر بار ایسوسی ایشنز سے بھی رابطہ کرے گا۔ حکومتی وفد نے صدر سپریم کورٹ بار علی ظفر کو ٹیلی فون کر کے جوڈیشل کمشن کے قیام کے حوالے سے سابق ججز کے نام مانگے ہیں۔ صدر سپریم کورٹ بار نے دونوں حکومتی عہدیداروں کو معاملے کے حل کے لئے اپنی تجاویز سے جلد آگاہ کرنے کی حامی بھر لی۔ دوسری جانب سینٹ کی فنانس کمیٹی کے سربراہ سلیم مانڈوی والا نے بھی صدر سپریم کورٹ بار سے فون پر رابطہ قائم کیا اور بیرسٹر علی ظفر کو پانامہ لیکس کے معاملے پر حل تجویز کرنے سے متعلق اپنی تجاویز سینٹ کی فنانس کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی تجویز دی۔ دوسری طرف پانامہ لیکس کے معاملے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمشن کے قیام کے لئے تحریک انصاف نے بھی سپریم کورٹ بار کا تعاون مانگ لیا۔ عمران خان کی ہدایت پر شاہ محمود قریشی نے بھی صدر سپریم کورٹ بار علی ظفر سے رابطہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ بار کے صدر نے شاہ محمود قریشی کی جانب سے پانامہ معاملے کے حل کے لئے کی جانے والی درخواست کو قبول کر لیا۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی اور تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں سے آج ملاقات کا بھی امکان ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...