سرجری، میڈیسن کے شعبے میں ٹریننگ کے قوانین پر عملدرآمد نہ ہو سکا

لاہور (ندیم بسرا) محکمہ صحت پنجاب، کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان سمیت ہیلتھ کیئر کمشن صوبے میں سرجری اور میڈیسن کے شعبے میں ٹریننگ کے بارے میں وضع قوانین پر عملدرآمد 100 فیصد نہ ہو سکا جس کی وجہ سے سرکاری ہسپتالوں میں ٹرینی ڈاکٹرز اور سینئر ڈاکٹرز کی غلط آپریشن کرنے کی شکایات بڑھ گئیں۔ سرکاری ہسپتالوں میو، سروسز، گنگارام، جنرل، جناح، چلڈرن، لیڈی ایچی سن، لیڈی ولنگڈن کے سربراہان نے خاموشی اختیار کر لی، مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کسی بھی سرکاری ہسپتال میں میڈیکل آفیسر یا ہائوس سرجن آپریشن کرسکتا ہے اور نہ ہی پرائیویٹ آپریشن کر سکتا ہے۔ اس بارے میں پروفیسر آف سرجری ڈاکٹر ابرار اشرف نے بتایا کہ کوئی بھی ہائوس سرجن خود سے آپریشن نہیں کر سکتا۔ 5 قسم کے حالات سے سرجنز کو ٹریننگ لینا پڑتی ہے۔ پہلے تو ایم بی بی ایس کرنے کے بعد 5 سال کی مزید تعلیم ایف سی پی ایس (FCPS) کرنا ہوتا ہے۔ اس تعلیم کے دوران کوئی بھی سرجن خود سرجری نہیں کر سکتا۔ سب سے پہلے اس کو آپریشن آبزرو کرنا ہوتا ہے۔ اس کے بعد سیکنڈ اسسٹنٹ کا کردار ہوتا ہے پھر ان ڈائریکٹ سرجن کے ساتھ شامل ہوتا ہے۔ آخری حصے میں وہ خود آپریشن کر سکتا ہے مگر اس کو ایف سی پی ایس کا امتحان پاس کرنا ہوتا ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر تنویر انور نے بتایا کہ کالج آف فزیشنز اینڈ اینڈ سرجنز پاکستان نے ایک لیٹر کے ذریعے تمام ٹیچنگ ہسپتالوں کو مطلع کیا ہے کہ کوئی بھی ایف سی پی ایس (FCPS) کرنے والا ٹرینی ڈاکٹر ٹریننگ نہیں کر سکتا اور نہ ہی کلینک کر سکتا ہے۔ اگر کوئی ایسا پایا گیا تو اس کو ایف سی پی ایس کے امتحان میں بیٹھنے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ان قونین یا ایس او پی پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں امجد علی جاوید کی طرف سے تحریک التوائے کار پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ سروسز ہسپتال میں خود ساختہ لیڈی نیورو سرجن ڈاکٹر مائمہ 8 ماہ تک دماغ کی اوپن سرجری کرتی رہی۔ اس کی ڈگریاں جعلی نکلی۔ اس صورتحال پر نمائندہ نوائے وقت نے جب یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے رابطہ کیا تو متعلقہ حکام نے بتایا کہ ہمارے پاس ڈاکٹر مائمہ کی کوئی بھی ڈگری تصدیق ہونے کیلئے کسی بھی ادارے کی طرف سے نہیں بھجوائی گئی۔ اس بارے میں متعلقہ سروسز ہسپتال کے قائم مقام ایم ایس کیپٹن (ر) ڈاکٹر ظفر سے رابطہ کیا گیا مگر ان سے رابطہ نہیں ہوا۔ دوسری طرف ایک سینئر ڈاکٹر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ہائوس سرجن (ٹرینی ڈاکٹرز) کی طرف سے غلط آپریشن کی شکایات آ رہی ہیں۔ فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ کوثر نے چند ہفتے قبل آپریشن کر کے مسز افضال کی بچہ دانی نکالنے کی بجائے انڈا دانی نکال دی جبکہ اس کی رپورٹ میں خاتون مریضہ کو ٹی بی ڈیکلیئر کیا گیا تھا جس کا معلوم ہونے پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فخر امام نے پروفیسر شمسہ سمیت 2 سینئر ڈاکٹرز پر مشتمل انکوائری کمیٹی بنا دی تھی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...