پشاور+ کابل (نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی) افغانستان میں غیرجوہری بم حملے میں پاکستان کے سرحدی علاقوں میں بھی عمارتیں متاثر ہوئیں‘ قبائلی عمائدین کے مطابق غیرجوہری حملے میں کرم ایجنسی میں بھی گھروں کو نقصان پہنچا۔ امریکی حملے کے وقت زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے‘ دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں۔ اطلاع ملنے پر پولیٹیکل انتظامیہ کی ٹیمیں ملانہ‘ ڑیزان اور کرماں کے علاقے میں پہنچ گئی ہیں۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق عمارتوں کو نقصانات کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ بی بی سی/ اے ایف پی کے مطابق افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے امریکہ کی جانب سے سب سے بڑے غیرجوہری بم گرائے جانے کے باعث شدت پسند تنظیم داعش کے 94 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں تاہم داعش نے افغان حکومت کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ اس سے قبل افغانستان میں امریکی افواج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے صوبہ ننگرہار میں سرنگوں کے نظام کو 9800 کلوگرام وزنی بم سے ہدف بنانے کے فیصلے کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا یہ بم عسکری فائدے کیلئے استعمال کیا گیا۔ یاد رہے جمعہ کو افغان حکام کا کہنا تھا اس حملے میں کم از کم 36 شدت پسند ہلاک ہوئے۔ بی بی سی کے مطابق جس علاقے میں یہ بم گرایا گیا وہ پہاڑی علاقہ ہے اور بہت کم آبادی ہے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بم کی آواز اتنی بلند تھی کہ اسکو دو اضلاع دور بھی سنا گیا۔ این این آئی کے مطابق جنرل جان نکلسن نے کہا ہے کہ ننگرہار میں بڑے غیرجوہری بم گرائے جانے سے کوئی شہری ہلاک نہیں ہوا۔ غیرملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے جنرل نکلسن نے مزید کہا افغانستان میں بم گرانے کے وقت واشنگٹن میں حکام سے مسلسل رابطے میں تھے، گرائے جانے والے بم نے اپنا ہدف پورا کیا۔
عمارتیں متاثر