کراچی (کے پی آئی) وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی ناصر خان جنجوعہ نے کہا ہے کہ دنیا بہت زیادہ دیر تک کشمیر کے مسئلے پر گونگے بہرے کا کردار ادا نہیں کر سکتی‘ بھارت کو فیصلہ کرنا ہے کہ کب تک دشمنی رکھنی ہے اور مزید کتنا لڑنا ہے، خود بھارت میں بھی یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر ہی اصل مسئلہ ہے، اسے حل کرنا ہو گا تاکہ دونوں ملک ترقی کا سفر شروع کر سکیں۔ کراچی کے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز میں خطاب میں ان کا کہنا تھا دنیا کا پاکستان کے متعلق افغانستان میں ڈبل گیم کھیلنے کا تاثر غلط ہے۔ اگر پاکستان افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کا مددگار ہوتا تو کالعدم ٹی ٹی پی چالیس ہزار پاکستانیوں کو کیوں مارتی۔ ناصر خان جنجوعہ نے کہا دیا کہ اگر افغان طالبان افغانستان میں انتخابی عمل کا حصہ ہوتے تو وہ لڑائی کی بجائے ووٹ گنتے۔ اپنے خطاب میں قومی سلامتی کے مشیر نے پاکستان کے متعلق اس تاثر کو بھی غلط قرار دیا پاکستان معاشی طور پر ایک بیمار ملک اور ایک ایسی ایٹمی قوت ہے۔ جس کے ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔ ناصر خان جنجوعہ نے کہا پاکستان نے افغانستان کی خود مختاری اور دنیا کی بہتری کے لیے افغانستان پر روسی قبضے کے خلاف امریکا اور مغربی دنیا کا ساتھ دینے کا ذمہ دارانہ فیصلہ کیا لیکن دنیا تباہ شدہ افغانستان کو تنہا چھوڑ گئی، جس کے باعث دہشت گردی کے عفریت نے جنم لیا اور اس کا براہ راست شکار بنا۔ پاکستان مستقبل میں دنیا کا معاشی گیٹ وے بنے گا اور چین، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کی معیشتیں پاکستان پر انحصار کریں۔ سعودی فوجی اتحاد سے متعلق ناصر خان جنجوعہ کا کہنا تھا کہ یمن کے معاملے پر پاکستان نے اصولی موقف اختیار کیا، شام کی صورت حال پر بھی پاکستان غیر جانبدار ہے۔ ہم ان مسائل کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔ پاکستان مسلم دنیا میں توازن برقرار رکھے گا اور ایران کو بھی جلد علم ہو جائے گا کہ جنرل راحیل شریف اس کے دوست ہیں۔ خود بھارت میں بھی یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر ہی اصل مسئلہ ہے، اسے حل کرنا ہو گا۔