بدعنوان سے بدبو آتی ہے‘ کبھی آگے بڑھنے کیلئے لابنگ نہیں کی: صدر

کراچی (این این آئی+ اے این این) صدر ممنون حسین نے کہا ہے مجھے جس شخص پر بدعنوان ہونے کا شبہ ہوتا ہے‘ میں اس کے ساتھ زیادہ دیر نہیں بیٹھ سکتا۔ ایسے شخص سے بدبو آتی ہے اور کراہت ہوتی ہے۔ سابق گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر محمد یعقوب کو ہٹانے کی تجویز میں نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو دی تھی۔ سابق گورنر سندھ معین حیدر کے بارے میں بھی وزیراعظم کو بتایا تھا یہ سیاست دانوں سے اچھے طریقے س ینہیں ملتے۔ مجھے کبھی ’’سیلف پروجیکشن‘‘ کی خواہش نہیں رہی اور نہ ہی میں نے کبھی آگے بڑھنے کے لبے لابنگ کی۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ میں تبدیلی نہیں ہوئی۔ اس حوالے سے غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں۔ آج میں کراچی کو دیکھتا ہوں تو بہت افسوس ہوتا ہے۔ وہ سندھ گورنر ہائوس میں جو وزیراعلیٰ کی طرف سے کراچی پریس کلب کو اڑھائی کروڑ روپے گرانٹ دینے کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر گورنر سندھ محمد زبیر عمر‘ پنجاب کے وزیر اطلاعات مجتبیٰ شجاع الرحمن‘ حکومت پنجاب کے ترجمان ملک احمد خان اور کراچی پریس کلب کے عہدیداران اور سینئر صحافی بھی موجود تھے۔ صدر ممنون حسین نے کہا اللہ میاں نے جسے آگے بڑھانا ہوتا ہے‘ اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ لوگ خوامخواہ بھاگتے رہتے ہیں۔ میری عمر 76 سال ہو گئی ہے۔ اس عمر تک تجربہ آ ہی جاتا ہے‘ نوجوان ہمارے تجربے سے سیکھیں۔ صدر مملکت نے خود کو مختلف عہدے ملنے کے حوالے سے بڑی دلچسپ کہانی سنائی اور کہا ان عہدوں کے لئے میں نے کبھی بھاگ دوڑ نہیں کی۔ انہوں نے کہا 1997ء میں جب میاں محمد نوازشریف وزیراعظم بنے تو وہ کراچی تشریف لائے۔ ہم ا نکے استقبال کے لئے ائرپورٹ گئے۔ میاں صاحب نے مجھے آواز دی اور کہا آپ بتائیں کیا بننا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا مجھے کچھ نہیں چاہئے۔ ہم نے تجویز دی تھی گورنر سٹیٹ بینک محمد یعقوب کو ہٹا دیں لیکن آپ نے انہیں نہیں ہٹایا۔ دوسرے دن سندھ کے وزیراعلیٰ لیاقت جتوئی نے مجھے فون کیا اور کہا آپ سندھ کابینہ میں مشیر کی حیثیت سے کام کریں۔ پھر دوستوں نے مجھے ایوان صنعت و تجارت کراچی کے صدر کا الیکشن لڑنے کے لئے کہا اور میں بلامقابلہ صدر بن گیا۔ ابھی اس عہدے پر دو ماہ بھی نہیں گزرے تھے مجھے وزیراعظم کا فون آیا اور کہا ان سے ایوان وزیراعظم میں ملوں۔ اسلام آباد روانہ ہوا۔ اسی پرواز میں گورنر سندھ معین حیدر بھی تھے۔ انہوں نے مجھے آگے والی سیٹ پر اپنے ساتھ بٹھایا اور پوچھا وزیراعظم سے کیا باتیں ہوئی تھیں تو میں نے کہا آپ کے بارے میں ہی باتیں ہوئی تھیں۔ میں نے نوازشریف کو بتایا معین حیدر اچھے آدمی ہیں۔ بہت محنت کر رہے ہیں لیکن یہ سیاست دانوں سے اچھی طرح نہیں ملتے۔ رات کو ایوان وزیراعظم میں نوازشریف سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے کہا ہم نے آپ کو گورنر سندھ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں گورنر سندھ بن گیا حالانکہ مجھ میں کوئی ایسی بات نہیں تھی۔ ممنون حسین نے اپنے صدر بننے کا واقعہ بھی بڑے دلچسپ انداز میں سنایا اور کہا 2013ء میں جب صدارتی الیکشن کے شیڈول کا اعلان ہوا تو میں اسلام آباد میں ہی تھا۔ پہلے دن مسلم لیگ (ن) کی طرف سے 6 امیدواروں کے نام سامنے آئے۔ ایک دن کے بعد چار امیدوار رہ گئے۔ میری بیوی نے کہا آپ کے فلاں فلاں دوست یہ کہتے ہیں مسلم لیگ (ن) کے باقی صدارتی امیدوار وزیراعظم کے ساتھ نظر آتے ہیں لیکن ممنون حسین کہیں نظر نہیں آتے۔ میں نے بیگم سے کہا باقی امیدواروں کا یہی طریقہ ہے ساتھ ساتھ لگے رہو۔ لیکن میرا یہ طریقہ نہیں۔ میں نے کوئی لابنگ نہیں کی۔ تیسرے یا چوتھے دن وزیراعظم نے بلایا اور کہا آپ مسلم لیگ (ن) کے صدارتی امیدوار ہوں گے۔ صدر نے کہا نہ میں متقی ہوں نہ پرہیز گار۔ البتہ غلط کاموں سے بچنے کی کوشش کرتا ہوں۔ جب تک بدعنوانی پر قابو نہیں پایا جائے گا‘ ملک کیسے آگے بڑھے گا۔ ایک زمانہ تھا جب سیاست کو معیشت پر فوقیت حاصل تھی۔ یہ 35‘ 40 سال پرانا زمانہ تھا لیکن اب معیشت کو سیاست پر فوقیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا ملک ٹھیک ہو رہا ہے لیکن وقت لگے گا۔ ہماری عادتیں خراب ہو گئی ہیں۔ یہ بھی آہستہ آہسہ ٹھیک ہو جائیں گی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...