چیئرمین سینٹ رضا ربانی ایوان میں وزراءکے نہ آنے پر احتجاجاً اجلاس منسوخ کر کے گھر چلے گئے۔ سرکاری پروٹوکول واپس‘ دورہ ایران منسوخ۔ فائلوں پر دستخط کرنے سے انکار۔ ان کی حمایت میں سنیٹرز بھی استعفیٰ دینے پر تیار۔ اسحاق ڈار‘ ظفر الحق‘ زاہد حامد کی منانے کی کوششیں ناکام۔ چیئرمین سینٹ نے ایوان کی تضحیک کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے باور کرایا کہ حکومت سینٹ کی حیثیت تسلیم نہیں کرنا چاہتی۔ ایوان کا تقدس برقرار رکھنے میں ناکامی کے بعد اس عہدے پر بیٹھنا ان کیلئے مناسب نہیں۔ وزیراعظم نے معاملہ سلجھانے کیلئے کمیٹی بنا دی۔ قومی اسمبلی اور سینٹ میں وزراءاور منتخب نمائندوں کے غیر حاضر رہنے کی خبروں کی بازگشت اکثر ذرائع ابلاغ میں سنائی دیتی رہتی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے متعدد مواقع پر اس غیر ذمہ دارانہ رویئے اور طرز عمل کی نشاندہی کی اور حکومت کو اصلاح احوال کیلئے توجہ دلائی جس کا حسب منشا نتیجہ برآمد نہ ہونے پر انہیں سینٹ رول 23 کا سہارا لے کر ایک انتہائی قدم اٹھانا پڑا۔ منتخب فورمز پر وزراءکا اپنی حاضری کو یقینی نہ بنانا عوامی مسائل کے حل میں ان کی عدم دلچسپی کے مترادف ہے۔ اس کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔ چیئرمین سینٹ نے رول 23 کا استعمال کرتے ہوئے درست مو¿قف اختیار کیا۔ وزراءاور ارکان کو اپنے اپنے منتخب فورمز کی کارروائی میں شریک ہونا ہی مقدم ہونا چاہئے۔ حکومت انہیں اس کا پابند بنا کر ایوان کی کارروائی اور قانون سازی کے کام میں بلاجواز رکاوٹیں دور کرے تاکہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ رویوں سے ریاستی کردار کے حوالے سے کسی نئی اور ناخوشگوار صورت حال سے بچا جا سکے۔
چیئرمین سینٹ کا وزراءکے غیر ذمہ دارانہ رویئے پر احتجاج
Apr 16, 2017