دہشت گر دشیطانی اتحاد ثلاثہ

شیطانی اتحاد ثلاثہ اپنی درینہ اسلام دشمنی اور مسلم کشی کے ایجنڈے پر بڑی سفاکی اور بے باکی سے عمل پیرا ہے ۔ یہ لوگ مسلمانوں کو عالم کفر کا واحد دشمن تصور کرتے ہوئے حرف غلط کی طرح صفحہ ہستی سے مٹادینا چاہتے ہیں ۔ انہیں نہ مسلم خواتین کا سکاف برداشت ہے نہ مساجد کے مینار ۔پوری دنیا میں خون مسلم کو ارزاںبے وقعت سمجھا جارہا ہے۔ دنیا میں کسی بھی حیلے بہانے سے مسلم کشی وطیرہ بن چکی ہے ۔ جن ممالک میں مسلمان اکثریت میں ہیں وہاں افتراق و تفریق کے ذریعے عنادوفساد برپا کیا جاتا ہے ۔پھر متحارب گروہوں کو اسلحہ کی ترسیل و تربیت کا وسیع بندو بست کر دیا جاتا ہے ۔ جب اسلحہ ہاتھوں میں اٹھا لیں تو انہیں دہشت گرد اور انتہا پسند قرار دے کر عالمی امن کے لئے خطرہ بتایا جاتا ہے پھر قیام امن کے لئے نیٹو کی لشکرکشی ہی واحد حل مانا جاتا ہے ۔ جس کی زندہ مثالیں مشرقی وسطیٰ کے عرب ممالک میں آگ و خون کی داستانیں آج بھی جاری ہیں ۔ دوسری جانب جہاں جہاں مسلم مقبوضہ علاقے ہیں وہاں جمہوریت اور سیکولرازم کے دعویداروں نے مسلمانوں کا جینا محال اور مرنا دشوار کر رکھا ہے ۔شیطانی اتحاد ثلاثہ بھارت اسرائیل نے شیطان بزرگ امریکہ کی سرپرستی اور مسلم کشی میں عیجب و غریب بھیانک ہتھکنڈے ہی استعمال نہیں کئے بلکہ اذیت رسائی کے نئے نئے تجربوں کا باہم تبادلہ بڑے فخر کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ اسرائیل کی بیلٹ گن کے ذریعے بھارتی افواج نے ہزاروں کشمیریوں کو آنکھوں سے محروم کر دیا ۔نہتے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ او رخواتین کی بے حرمتی کی وارداتیں اسرائیل اور بھارت کی افوا ج کا مرغوب مشغلہ ہے ۔ یو این ہیو من رائٹس کی سفیر ملک ندیم عابد نے اقوام متحدہ کے اجلاس کے خاص سیشن میں بھارتی افوا ج کی درندگی اور انتہا پسندگی کی داستانوں پر مشتمل رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتی سینا کشمیری بچوں اور خواتین پر ہیبت ناک مظالم ڈھارہی ہے جو بھارتی سیکولرازم پر مکروہ داغ ہے ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جب اجلاس میں یہ رپورٹ پیش کر رہے تھے تو اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ پائے ۔ ہچکی اور سبکی سے روتے ہوئے انہوں نے بیان کیا کہ بھارتی افواج نے مختصر عرصے میں دس ہزار سے زائد خواتین کو جنسی زیادتی اور اپنی ہوس کا نشانہ بنایا ہے ۔ عالم یہ ہے کہ ان درندوں سے معصوم بچے محفوظ ہیں نہ معمر خواتین ۔ تازہ رپورٹ کے مطابق ان کی ہوس کا نشانہ بننے والی سات سال کی بچی سے لیکر ستتر سال کی بزرگ خواتین بھی پائی جاتی ہیں ۔ بی بی سی کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق محمد یوسف پجوالہ کی معصوم بچی مویشی چراتے ہوئے غلطی سے ہندو اکثریتی علاقے میں داخل ہوگئی ۔ جسے انتہا پسند بی جے پی کے کارکنوں نے ایک مندر میں بندکرکے کئی روز تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے ۔ چند دن بعد معصوم آصفہ کی لاش جنگل میں نیم برہنہ حالت میں پائی گئی ۔آصفہ کے والدین جب اس کی رپورٹ کے لئے تھانے پہنچے تو متعصب ہندو اہل کاروں نے اس واقعہ میں ملوث ہندو پنڈتوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے صاف انکار ہی نہیں کیا بلکہ اس بربریت کو خاندانی لڑائی کہہ کر ٹال دیا ۔ یاد رہے کہ مقبوضہ وادی میں گذشتہ ایک ہفتہ سے چالیس کشمیری مسلمان مختلف مقامات پر سفاکی سے قتل ہوئے اور سینکڑوں زخمی ہسپتالوں میں پائے گئے مگر کوئی ان کی داد فریاد سننے والا نہیں ۔ دوسری جانب فلسطینی مجاہدین یوم ارض مناتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے جو اسرائیلی غاصب درندوں سے برداشت نہ ہو سکا ۔ نہتے معصوم شہریوں پر فائرکھول دیا ۔ جس کے نتیجے میں موقع پر ہی اٹھارہ شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ۔ اس دہشت گردی پر مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں کے احتجاج کے جواب میں اسرائیلی وزیر نے کہا کہ ہماری فوج نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے جس کے لئے یہ ترقی اور میڈل کے حقدار ہیں ۔ اسی طرح اسرائیلی ایک اعلی پولیس افسر نے بھارتی ڈی جی پولیس کے ایک ٹویٹ کے جواب میں بھارتی فوج کو نہتے کشمیریوں کے قتل و عام پر شاباش دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی دہشت گردوں کے خاندانوں کو بے گھر اور دربدر کرنا چاہیے ۔ان تمام انسانیت سوز واقعات کی شیطان بزرگ امریکی حکومت کی جانب سے کہیں مذمت نظرنہیں آتی بلکہ اپنے دونوں شیطان چیلوں کو اسلحہ اور اقتصادی امدادوں کے پیکج نچھاور کرتا نظرآتا ہے ۔ امریکی دوغلہ پن ملاحظہ فرمائےے۔ ایک جانب پاکستان پر شدید دباﺅ ڈالا جاتا ہے کہ افغان مجاہدین کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے تو دوسری طرف افغانوں کے معصوم طالب علموں پر بمباری کرکے لاشوں کے ڈھیر لگا دیے ۔افغان شہر قندوزکے مدرسہ میں جب حافظ قرآن بچوں کی دستاربندی کی تقریب جاری تھی تو فضا میں ہیلی کاپٹر نمودار ہوئے جنہوں نے اندھا دھند گولا باری کرتے ہوئے دو سو کے قریب حافظ طالب علموں ، اساتذہ اور والدین کو شہید کردیا ۔ چار سو کے لگ بھگ زخمی ہوئے ۔ ایسی کھلی دہشت گردی کے بعد امن کی بات کرنا کھلا تضادہے بھیانک مذاق ہے ۔
قارئین کرام! عالم کفرایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت مسلم کشی کے فلسفے پر عمل پیرا ہے ۔ شیطانی اتحاد ثلاثہ اقوام متحدہ کے کسی قانون کو مانتا ہے نہ سلامتی کونسل کی کسی قرار داد کو خاطر میں لانے کو تیار ہے ۔ مسلمانوں پر ہونے والی دہشت گردی کے خلاف انسانی حقوق کا درس دینے والی تنظیمیں کہیں نظرآتی ہیں نہ موم بتی بردار مافیا دکھائی دیتا ہے ۔ اسلامی کانفرنس (او آئی سی) پر مردگی چھائی ہوئی ہے اور 30ملکوں پر مشتمل اسلامی فوج بھی کہیں دکھائی نہیںدیتی ۔ ایسے عالم میں پونے دو ارب مسلمان آسمان کی طرف نظر یںاٹھا کر کہہ رہے ہیں ۔:
اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
امت پہ تیری آکے عجب وقت پڑا ہے
٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن