فائرنگ شریف فیملی کا شرمناک کام ہے‘ عمران : جوڈیشل انکوائری کرائی جائے : زرداری شجاعت پرویزالہی

لاہور+ اسلام آباد (خبرنگار+ خصوصی نامہ نگار) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ شریف خاندان اور (ن) لیگ کا شرمناک عمل ہے۔ واقعہ ان سب کو دھمکانے کی کوشش ہے جو شریف خاندان کو بے نقاب کرتے ہیں۔ مینار پاکستان پر 29اپریل کو ہم ثابت کریں گے قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔ قوم مینار پاکستان کے سائے میں 29اپریل کو تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع دیکھے گی۔ مینار پاکستان پر اجتماع سے کرپٹ مافیا کو واضح پیغام ملے گا۔ اعلیٰ عدلیہ پر دباو¿ ڈالنے کے لیے سسلین مافیا کے ہتھکنڈے جمہوری دور میں ناقابل قبول ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کے ساتھ ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کو دھمکانہ ناقابل معافی عمل ہے، فائرنگ کی آزاد تحقیقات کرائی جائے اور ملزمان کو گرفتار کرکے بے نقاب اور سخت سزا دی جائے۔ سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجازالاحسن کی رہائشگاہ پر فائرنگ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کی اعلیٰ عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔ سپریم کورٹ کے معزز جج کے گھر پر فائرنگ انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے ملزمان کو گرفتار کرکے بے نقاب کیا جائے اور سخت سزا دی جائے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائشگاہ پر فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں بلاول بھٹو نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن کی لاہور میں واقع رہائشگاہ پر فائرنگ کی آزاد تحقیقات کرائی جائے۔ ججز کو دھمکانہ ناقابل معافی عمل ہے۔ واقعہ میں بلاواسطہ یا بلواسطہ ملوث ملزمان سخت سزا سے بچنے نہ پائیں۔ تمام ججز کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ شہید بھٹو کا عدالتی قتل کئے جانے کے باوجود پی پی پی عدالتوں کا احترام کرتی ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ اتنی بڑی ناانصافی کے باوجود پیپلز پارٹی کی جانب سے عدلیہ پر ایک پتھر بھی نہیں پھینکا گیا۔ قائد حزب اختلاف سینٹ سینیٹر شیری رحمان‘ سینیٹر رحمان ملک‘ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے بھی واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ ق لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے سپریم کورٹ کے مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائش گاہ پر حملہ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس پر دلی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس گھناﺅنی واردات کے اصل مجرم بے نقاب کرنے کیلئے جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔ پوری قوم آئین و قانون کی بالادستی کیلئے عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائش گاہ پر فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ واقعہ انتہائی شرمناک اور لاقانونیت کا مظہر ہے یہ حملہ آئینی ادارے سپریم کورٹ پر ہے، واقعہ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ایکشن لیا جائ۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث عناصر اور انکے سرپرستوں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ منظم گینگ کی سرپرستی کے بغیر یہ سنگین واقعہ رونما نہیں ہو سکتا تھا۔ سپریم کورٹ اس وقت آئین اور پاکستان کے مفاد کے تحفظ کےلئے فعال کردار ادا کر رہی ہے اس کے معزز ججز کو انکی آئینی ذمہ داریوں سے روکنے اور ہراساں کرنے کی یہ ایک گھٹیا اور بزدلانہ حرکت ہے۔ انہوں نے کہاکہ فائرنگ میں کون ملوث ہو سکتے ہیں، معمولی سی تفتیش سے یہ راز کھل جائے گا۔ امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ قابل مذمت ہے۔ اسے اداروں سے تصادم یا سیاسی عداوت سے تعبیر کرنے کی بجائے شواہد کا انتظار کیا جائے۔ ملک کسی بھی قسم کے فتنے یا تصادم کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ بعض قوتیں جلتی پر تیل چھڑک رہی ہیں۔ ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائشگاہ پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو فی الفور گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ سپریم کورٹ اعلی عدالت ہے آزاد عدلیہ کے فیصلوں کو تسلیم اور اداروں کا احترام کیا جائے۔ فائرنگ کرنے والے عناصر کو حکومت فی الفور گرفتار کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عدالتیں آزاد ہیں۔ عدلیہ کے فیصلوں کو تسلیم کیا جائے اور تمام اداروں کا احترام کیا جائے۔ٹکراﺅ کی پالیسی سے اجتناب کیا جائے اس سے ملکی مفاد کو نقصان ہو گا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کو ہر طرح کا تحفظ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دے۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے ویڈیو بیان میں الزام لگایا ہے کہ شریف فیملی انصاف کا مقابلہ گولیوں سے کر رہی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف مریم نواز نے کارکنوں کو باہر نکلنے کا کہا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نوازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس کی سماعت کر رہے ہیں‘ حملے کا مقصد نوازشریف کے خلاف انصاف کی آواز کو دبانا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہاکہ اعلیٰ عدلیہ کے جج کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ حکومت کو واقعہ کی جلدی انکوائری کرکے مجرموں کو قرار واقعی سزا دینی چاہئے۔ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے گھروں پر حملہ ملکی سلامتی پر حملے کے مترادف ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کی لاہور میں رہائش گاہ پر فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چودھری نے کہا کہ رانا ثناءاللہ اور سعد رفیق اس قسم کی وارداتوں کا تجربہ اور مہارت رکھتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہاکہ واقعے کا فوری مقدمہ درج کیا جائے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ جمعیت علماءپاکستان کے سربراہ قاری محمد زوار بہادر نے اپنے مذمتی بیان میں کہاکہ ایسے ہتھکنڈوں سے عدلیہ کو دباﺅ میں نہیں لایا جا سکتا۔ قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔سابق وزیراعظم میر ظفراللہ خان جمالی نے کہا ہے سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر اس وقت حملہ جبکہ وہ ملک کے حکمران خاندان کے کرپشن کیسز کی نگرانی کر رہے ہیں پوری ریاست کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ اس حملے نے ن لیگ کے امن کے دعووں اور تمام سازشوں کی قلعی کھول کے رکھ دی ہے اور یہ حملہ اس سازش اور بیانیہ کا نتیجہ ہے جس کا پرچار میاں نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز ایک عرصے سے کررہے ہیں۔ انہوں نے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد لاہور یا اسلام آباد میں محاذ کے سیکرٹریٹ کا دورہ کریں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں سے کچھ لوگوں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں‘ اس قسم کے منفی ہتھکنڈوں سے عدلیہ کو ڈرایا نہیں جا سکتا ہے، ہم آزاد عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ملزمان کو فوری گرفتار کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ سینٹ میڈیا ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس مکروہ اور گھناﺅنے واقعہ کی فوری تحقیقات کی جانی چاہئے اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر قرار واقعی سزا دی جائے۔ کوئٹہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ، صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن شاہ محمد جتوئی، صدر کوئٹہ بار ایسوسی ایشن قاری رحمت اللہ، سینئر وکلاءمیر عطاءاللہ لانگو، ملک امین اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ، عدنان اعجاز، نجم الدین مینگل نے اپنے مشترکہ بیان میں فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل معافی جرم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے محافظوں اور رکھوالوں کی آواز پرتشددانہ طریقے سے رکوانے کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے۔

ردعمل

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...