اسلام آباد وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وفاقی کابینہ اور بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا امکان ہے جب کہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کو عہدے سے ہٹائے جانے کی افواہ بھی گردش کر رہی ہے تاہم حکومت نے اس کی سختی سے تردید کی ہے۔وزیراعظم آفس کے ذرائع کے مطابق وزراء کی کارکردگی رپورٹس وزیراعظم آفس کو موصول ہوگئی ہے جسے آج ہونے والے وفاقی کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق تمام وزارتوں کو سہہ ماہی رپورٹ تیار کرنے کے لئے 2 ہفتوں کا وقت دیا گیا تھا، ہر وزارت کو اب تک کی کارکردگی رپورٹ پیش کرنے کے لئے کابینہ اجلاس میں 30 منٹ کا وقت دیا جائے گا اور کارکردگی رپورٹ دیکھ کر وزیراعظم کابینہ میں رد و بدل کا فیصلہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق بعض وزراء کی وزارتیں ، پنجاب کے چیف سیکرٹری اور ایف بی آر کے سربراہ کی تبدیلی کا بھی امکان ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات مکمل ہونے کے بعد وفاقی وزارت خزانہ میں اہم تبدیلیاں ہو سکتی ہیں جب کہ وزارت پیٹرولیم میں بھی بڑی تبدیلیوں کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وزارت داخلہ کی ذمے داری بھی کسی کے سپرد کیے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے وفاقی وزرا کے قلمدان تبدیل کیے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا وزرا کے قلمدان تبدیل کرنا وزیراعظم کی صوابدید پر ہے۔ انہوں نے کہا وزیر خزانہ اسد عمر کو تبدیل کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، اسد عمر آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنے گئے ہیں، کچھ لوگوں نے ایسی خبریں چلانا شروع کر دی ہیں۔فواد چودھری نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات اب بہتر ہو رہے ہیں، وزرا کے قلمدان کی تبدیلی سے متعلق غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں، تصدیق کے بغیر خبریں نہ چلائیں ملک کا نقصان ہوتا ہے، ملکی معیشت بحال ہو رہی ہے، ایف اے ٹی ایف سے معاملات اچھے جار ہے ہیں، پاکستان کی تمام مشکلات حل ہونے جا رہی ہیں۔ادھر وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چن نے اپنے بیان میں کہا وفاقی کابینہ میں تبدیلی کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وزیراعظم وفاقی کابینہ کی کارکردگی کا جائزہ ہر اجلاس میں لیتے ہیں، وزارتوں کی تبدیلی کے حوالے سے چلنے والی خبریں من گھڑت ہیں۔وزیر مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل نے بھی اسد عمر کو ہٹائے جانے کی تردید کی اور کہا کہ اسد عمر کی وزارت انہی کے پاس ہے، پاکستان کو سخت ترین معاشی بحران سے بچا چکے ہیں، ان کے جانے کی خبر جعلی ہے۔
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب کر لیا، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 17نکاتی ایجنڈا پر غور ہوگا ۔جاری کیے گئے ایجنڈے کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں چیئرمین اوگرا اور اتھارٹی ممبران کی تنخواہ سے متعلق کابینہ کے فیصلہ پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔اجلاس میں وزارتوں اور ڈویژنوں میں ریکروٹنگ کے مجوزہ طریقہ کار سے متعلق اپنے فیصلے کا جائزہ لیا جائے گا۔کابینہ صوبائی کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو انویسٹی گیشن اینڈ پراسیکیوشن ایجنسی بنانے اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ایجوکیشن کی ڈیپوٹیشن میں توسیع کی منظوری دے گی۔دورانِ اجلاس وفاقی کابینہ کوملک میں رائج نظام تعلیم اور اس میں اصلاحات پر بریفنگ دی جائے گی نیز وزارت وفاقی تعلیمات ملک میں یکساں نظام تعلیم کو رائج کرنے کے حوالے سے تجاویز بھی دے گی۔کابینہ دبئی میں جرم کرنے والے ملزم نعمان حنیف کو یو اے ای حکومت کو حوالگی اور انفارمیشن کمیشن کی تنخواہ اور مراعات کی منظوری بھی دے گی۔وفاقی کابینہ فیڈرل لینڈ کمیشن کے چیئرمین کی تعیناتی اور 2018-19 کے سیزن کے لیے گندم کی خریداری کی منظوری دے گی۔اجلاس میں کابینہ ملک میں موجود وفاق کی فارغ پڑی جائیدادوں کی فروخت کا جائزہ لے گی، نیز وزارت دفاعی پیداوار کی سمری پر قانونی و آئینی ہدایات دینے کا جائزہ بھی لے گی۔