کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ اسمبلی نے وزیراعظم عمران خان کے نریندر مودی کے الیکشن جیتنے سے متعلق بیان پر مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔ قرارداد پی پی کی رکن ندا کھوڑو نے پیش کی ندا کھوڑو نے کہا کہ عمران خان بھول گئے۔ یہ وہی مودی ہے جس نے کشمیر میں بربریت کی مودی کشمیر میں بھارتی جارحیت کا ذمہ دار ہے۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے مودی کے حق میں بیان دیا مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ اپنے بیان پر قوم سے معافی مانگیں۔ سندھ اسمبلی میں صوبائی وزیر شہلا رضا کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنما و وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی کے سندھ کی تقسیم کے حوالے سے بیان کے خلاف مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہاں مہاجر کوئی نہیں بلکہ ہم سب پاکستانی اور سندھی ہیں لہٰذا ایم کیو ایم رہنما و وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی سندھ کی تقسیم کے بیان پر معافی مانگیں۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کچھ عرصے کے لیے کراچی کے عوام کو بے وقوف بنایا گیا، سندھ دھرتی ہماری ماں ہے اور ہم کیسے اس کی تقسیم کی بات کرسکتے ہیں؟ شہلا رضا نے قرارداد میں کہا کہ ہمیں زبان کے مسئلے سے آگے نکلنا ہوگا۔ اسمبلی میں اس وقت ہنگامہ کھڑا ہو گیا جب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی نے اپوزیشن پر تنقید کی۔ اپوزیشن نے وزیراعلیٰ کی تنقید پر شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ ہم آج کے خلاف قرارداد لائیں گے۔ وزیراعلیٰ کی تقریر کے دوران ایم کیو ایم ارکان نے شور شرابہ کیا اور نعرے بازی کی۔ سپیکر سندھ اسمبلی نے ایم کیو ایم ارکان سے کہا آپ کو بولنے کی اجازت نہیں، مراد علی شاہ نے ایم کیو ایم کو جواب دیا۔ آپ کی طرح اپنا لیڈر نہیں بدلیں گے۔ سپیکر نے کہا کہ ایم کیو ایم والوں کی تو عادت ہے کہ بس بولتے رہتے ہیں۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے متحدہ قومی موومنٹ کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ جس نے سندھ کی تقسیم کا سوچا وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا، بتاؤ اور کتنے ٹکڑے چاہتے ہو؟صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایم کیو ایم اراکین کو کسی کے پریشر میں آ کر لیڈر تبدیل کرنے کا طعنہ بھی دیا۔ انہوں نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے ایک بار پھر دہرایا کہ سب سن لیں، اٹھارہویں ترمیم ختم نہیں ہوگی۔سندھ اسمبلی اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے کیخلاف شدید نعرہ بازی کی جس سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ سپیکر نے اپوزیشن اراکین سے کہا کہ آپ لوگ بیٹھ جائیں، جب آپ کی قرارداد آئے گی تب بات کریں۔اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے متحدہ قومی موومنٹ اراکین پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے انہیں دھتکار دیا، یہ آج کل پی ٹی آئی کے پیچھے لگے ہیں۔ بہت جلد انہیں تحریک انصاف کا بھی پتا چل جائے گا۔ ان کی پرانی عادت ہے، بولتے رہیں گے، رولز کا پتا نہیں اور باتیں کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا بھٹو کو مانتی ہے، یہ کچھ بھی کہیں، ہمارا لیڈر ایک ہے اور ہمیشہ مانتے ہیں۔ ہم ان کی طرح نہیں کسی اور کے پریشر میں آ کر اپنا لیڈر تبدیل کر دیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ کوئی اور صوبائی حکومت تھر جیسا منصوبہ نہیں لا سکی۔ فیز ٹو کے پلانٹ کی کنسٹریکشن بھی شروع ہو چکی ہے۔ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے سے کم یہ کامیابی نہیں ہے۔ تھر کے لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں۔
سندھ اسمبلی: عمران کے مودی اور خالد مقبول کے سندھ کی تقسیم سے متعلق بیانات پر مذمتی قراردادیں منظور، ہنگامہ
Apr 16, 2019