پنجاب، خیبر پی کے میں کئی کاروبار، صنعتیں کھل گئیں: لاک ڈائون مزید سخت ہوگا ایس او پیز کے بغیر کوئی شعبہ نہیں کھلے گا: مراد شاہ

لاہور (سپیشل رپورٹر) پنجاب حکومت نے صوبے میں جاری لاک ڈائون کو 25اپریل رات بارہ بجے تک توسیع دے دی ہے اور کم رسک والے شعبوں کوکرونا وائرس کی روک تھام سے متعلق ایس او پیز کے تحت فوری طور پر کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیصلہ چیف سیکرٹری پنجاب میجر (ر) اعظم سلیمان خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے کہا کہ صوبے میں لاک ڈائون 25اپریل تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون کے باعث ہنر مند اور مزدور طبقے کو درپیش مالی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبے میںکم رسک والے شعبوں کو فوری طور پر کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں کیمیکلز انڈسٹری، آئی ٹی کمپنیاں، پلمبر، کارپینٹر، الیکٹریشن، ٹیلر کی دکانیں (سٹینڈ الون)، ویٹرنری سروسز، رئیل سٹیٹ اور پراپرٹی ڈیلروں کے دفاتر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سٹیشنری و کتب کی دکانیں، شیشہ سازی کے یونٹس، پیپر اینڈ پیکیجنگ اور پودوں کی نرسریاں پابندی سے مستثنیٰ ہونگی۔ اسی طرح شعبہ معدنیات، عمارات (گرے سٹرکچر) اور سڑکوں کی تعمیر سے منسلک کاموں (تعمیرات کے مقامات، اینٹوں کے بھٹوں، بچومن پلانٹس وغیرہ) کی اجازت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آرکیٹیکٹس اور انجینئرز کی سروسز اور سڑکوں کی تعمیرات بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جن شعبوں اورصنعتوں کو پہلے ہی پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا جا چکا ہے وہ طے کئے گئے ایس او پیز کے مطابق کام کرتے رہیں گے اورکھولے جانیوالے شعبے اور دکانیں بھی کرونا وائرس سے بچائو سے متعلق احتیا طی تدابیر پر عمل کرنے کے پابند ہونگے۔ دفاتر اور دکانوں پر ماسک، سینیٹائزر کی دستیابی اور دیگر ہدایات پر عملدرآمد کرایا جائے گا۔ پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی برقرار رہے گی، لیبر اور دیگر افراد کو آمدورفت کیلئے پرائیویٹ ذریعہ کا انتظام کرنا ہوگا۔ اجلاس میں صوبہ میں گندم خریداری مہم کیلئے انتظامات کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 21اضلاع میں گندم کٹائی کا کام شروع ہے۔ چیف سیکرٹری نے حکم دیا کہ گندم خریداری مہم کے سلسلے میںخوراک اور زراعت کے محکموں کے سیکرٹریز اضلاع کے دورے کریں۔ انہوں نے کہا کہ گندم خریداری کے مراحل اور باردانہ کی فراہمی میں کسانوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔ چیف سیکرٹری نے صوبے میں قرنطینہ میں موجود غیرملکیوں کے معاملات کی نگرانی اور انتظامی افسران کے مابین رابطے کیلئے کمشنر لاہور سیف انجم کو فوکل پرسن مقرر کرنے سے متعلق ہدایات بھی جاری کیں۔ دریں اثنائصوبے میں لاک ڈائون میں توسیع کے تناظر میں انتظامی معاملات، امن وامان کی صورتحال اور کورونا ایس اوپیز پر عملدرآمدکے جائزے کیلئے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت اور چیف سیکرٹری پنجاب کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں بغیر اجازت دکانوں اور انڈسٹریز کے کھولے جانے کا سختی سے نوٹس لیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ صرف وہی انڈسٹری کھل سکے گی جن کی احکامات میں اجازت دی گئی ہے۔ چیف سیکرٹری نے تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور آرپی اوز کو ہدایت کی کہ قانون شکنی کی مرتکب انڈسٹریز کو وارننگ کے بعد مقامی چیمبر آف کامرس سے رابطہ کریں اور عدم تعاون کی صورت میں انہیں بند کر دیں۔ حکمنامے کے مطابق درزی، الیکٹریشن، پلمبر کی دکانیں سٹینڈ الون کھل سکیں گی اور انکے ساتھ جڑی دوسری چین کو کسی صورت نہیں کھولا جا سکتا۔ اسی طرح تعمیرات میں صرف عمارات کے گرے سٹرکچر سے منسلک شعبے کام کر سکیں گے۔ فیکٹریوں میں کام کرنے والے اپنے ڈیوٹی کارڈ ساتھ رکھنے کے پابند ہونگے۔ تمام پولیس فورس کو لاک ڈائون سے متعلق ہدایات کا اردو ترجمہ فراہم کر دیا گیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پولیس اور آرمی کے مشترکہ فلیگ مارچ کئے جائیں گے۔ راجہ بشارت نے کہا کہ موجودہ صورتحال میںتمام انتظامی افسران علماء اور تاجروں کیساتھ مستقل رابطہ رکھیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک تبلیغی اجتماع کے 1053شرکاء کو کرونا ٹیسٹ منفی آنے پر انکے گھروں کو بھجوایا جا چکا ہے۔ پنجاب کاروبار کراچی(نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اگلے 14دن لاک ڈاؤن مزید سخت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کسی چیز کو نہیں کھولاجارہا۔ سندھ میں لاک ڈاؤن صبح8سے5بجے تک کی پالیسی برقرار رہے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ ہم کوئی بھی اقدام اٹھائیں گے اس کا اثر سب پر پڑیگا، پورا ملک ایک صورتحال کیساتھ چلے گا تو اس کا فائدہ سب کو ہوگا۔ وفاق نے 14روز لاک ڈاؤن بڑھایا اس کا مطلب ہے کوئی تو ایشو ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اگلے 14دن سندھ میں لاک ڈاؤن مزید سخت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کسی چیز کو نہیں کھولاجارہا ، سندھ میں لاک ڈاؤن صبح8سے5بجے تک کی پالیسی برقرار رہے گی۔ موٹرسائیکل کی ڈبل سواری سے پابندی نہیں اٹھائی جائے گی۔ ہم نے پلمبر، ہیئرڈریسر، درزی کی دکانیں کھولنے سے منع کر دیا ہے۔ آٹو موبائل انڈسٹری کھولنے جارہے تھے اس پر بھی ہم نے منع کردیا، وفاق کو ہم نے سندھ کیایس او پیز دیئے ہیں۔ آٹو موبل انڈسٹری پر بات مانی گئی اور پھر سب نے نہ کھولنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے مزید کہا ڈومیسٹک فلائٹس مزید ایک ہفتے نہ کھولنے پر اتفاق ہوا، ملازمین کو فیکٹری تک لانے کیلئے کمپنی اپنی ٹرانسپورٹ چلائیگی۔ فیکٹری کی گاڑی میں40کی گنجائش ہے تو15سے زائد لوگ نہیں بیٹھ سکتے۔ پلمبر وغیرہ گھرجاکرکام کرسکیں گے۔ اس کی ایس او پیز بنا رہے ہیں۔ فیکٹریز پر آنیوالے کو سینی ٹائز کیا جائے گا، سماجی فاصلے کا خیال رکھاجائے گا۔ ہر انڈسٹری کے باہر بورڈ پر ایس او پیز لکھے ہوں گے۔ مراد علی شاہ نے کہا ہر ایک شخص کیلئے الگ ایس او پی ہوگا، الگ طریقہ کار ہوگا۔ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کنسٹرکشن کو اس وقت کھولنے کی کیا وجہ ہے، انڈسٹریزکے ایس او پیز پر سب نے اتفاق کیا، جس پر وزیراعظم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا انتظامیہ کو کہتا ہوں کنسٹرکشن کی کوئی سائٹ نہیں کھلی ہونی چاہیے۔ کنسٹرکشن سائٹس ایس اوپیز کے بعدکھولنے کی اجازت دیں گے۔ کوئی شخص گھر بنا رہا ہو یا شہر، اسے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینی ہوگی۔ کوئی چھپ چھپا کر کام نہیں کرسکے گا۔ ریسٹورنٹس کی ہوم ڈیلیوری بھی ایس اوپیز سے مشروط ہیں۔ ریسٹورنٹس ایس اوپیز فالو کر کے ہی ہوم ڈیلیوری کرسکتے ہیں، غریب اور مزدور طبقے کے ریسٹورنٹس کھولنے کے ایس اوپیز ہیں۔ چھوٹے ریسٹورنٹس کھولے تو وہاں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ شکرگزار ہوں کہ وزیراعظم نے میری باتیں تحمل سے سنیں۔ پہلے دن سے مؤقف ہے کچھ دن سخت لاک ڈاؤن کریں تو ہی فائدہ ہوگا۔ دنیاوی چیزیں بھول جائیں رمضان قریب ہے اللہ کی عبادت گھروں سے کریں۔ وائرس پر اسوقت تک قابو نہیں ہوسکتا جب تک سخت لاک ڈاؤن نہ ہو، مستقبل میں وائرس کا حل نظر نہیں آرہا مگر اللہ بڑا ہے وہی ہمیں نجات دلائے گا۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ جانیوالے نوجوان گھر کے اندر جانے سے پہلے خود کو سینی ٹائز کریں، آپ نے ایک زندگی بچائی تو سب گناہ دھل جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحب کو ہم اپنا مؤقف صحیح نہیں سمجھا سکے۔ کوشش کریں گے اعلیٰ عدالت کو اپنے اقدامات سے آگاہ کریں۔ ہم سے بھی غلطیاں ہوئیں لیکن کچھ بھی نہ کرنا سب سے بڑی غلطی ہے۔ یونین کونسل کو بند کرنے کا فیصلہ غلط نہیں تھا۔ یونین کونسل کی پرانی سرحدوں کا معاملہ بیچ میں آیا، ہیلتھ سیکٹر کے پاس یوسی سے متعلق فہرستیں اپ ڈیٹ نہیں تھیں۔ میرا مذاق اڑایا گیا مگر مجھے جو پتہ ہے وہ میں آپ کو نہیں بتا سکتا۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ڈسڑکٹ ایسٹ کی 11یوسیز میں زیادہ کیسز سامنے آئے۔ ان یوسیز میں کرونا کے کل 234 کیسز سامنے آئے تھے ۔ جمشید ٹاؤن میں کرونا کے72کیسز تھے۔ ان یوسیز سے تعلق رکھنے والے 5مریض وینٹی لیٹرز پر بھی تھے۔ سب سے زیادہ اموات بھی انھی یوسیز سے ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری غلطیوں کوکبھی معاف بھی کر دیں،کام نیک نیتی سے ہو رہا ہے۔ افسوس ہے سپریم کورٹ میں سندھ کی صورتحال نہ سمجھا سکے۔ جب چیزیں متنازع ہوجاتی ہیں تو ان کو سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ہمارے پاس اینٹی باڈی ٹیسٹنگ کٹس بھی آگئی ہیں۔ ہمیں سیکٹرز اورجغرافیائی کی طرف دھیان دینا چاہیے۔ 12 ارب میں سے3ارب روپے کرونا ایمرجنسی فنڈ میں دیئے ہیں۔ 28 ملین ایکسپو سینٹر آئیسولیشن پر خرچ کئے گئے ہیں اور انڈس ہسپتال کو 300ملین روپے دیئے۔ راشن کی تقسیم کے حوالے سے مراد شاہ نے کہا کہ ابھی تک سندھ حکومت نے ڈھائی لاکھ راشن بیگز تقسیم کئے۔ جن کو راشن تقسیم کئے، ان کے شناختی کارڈ نمبر موجود ہیں۔ آڈٹ کرالیں، میں اپنی گاڑی میں بھی ایس او پی پر عمل کرتا ہوں، جن لوگوں کو اپنا نام کہیں نہیں نظرآرہا ان کا تو کوئی علاج نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا ہماری صرف ایک ترجیح ہے کہ لوگوں کی جانیں بچائیں، حکومت کی ہدایت پر عمل کریں اور سماجی فاصلے رکھیں، ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں لوگوں کی زندگی کا سوچیں۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہاتھ جوڑ کر اپیل کی ہے کہ یہ وقت سیاست کا نہیں‘ اس وقت صرف عوام کی زندگیوں کے بارے میں سوچا جائے۔ لاک ڈاؤن میں شام 5 بجے کے بعد مزید سختی کی جائے گی۔ عوام سے اپیل ہے کہ مزید دو ہفتے اور اتوار گھروں پر رہیں۔مراد شاہ پشاور+کوئٹہ (بیورورپورٹ) خیبرپختونخوا کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبہ بھر میں کرونا کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر نے بتایا کہ عمومی لاک ڈاؤن میں 30اپریل تک توسیع کی گئی۔ روزگار کے مواقع اور عوام کی آسانی کے لئے بعض معاملات میں نرمی کی جائیگی۔ تعلیمی ادارے 31مئی تک بند رہیں گے، ہر قسم کی نجی تقریبات پر بھی تا حکم ثانی پابندی برقرار رہے گی۔ تمام سرکاری تقریبات اور کھیلوں کی سرگرمیاں تا حکم ثانی بند رہیں گی۔ بین الاضلاع ٹرانسپورٹ 31اپریل تک بند رہیں گی جبکہ اضلاع کے اندر کی ٹرانسپورٹ بھی کچھ ضروری استثنیٰ کے ساتھ 30اپریل تک بند رہے گی۔ یہ استثنیٰ رکشوں، پرائیویٹ گاڑیوں اور مزدوروں کو لے جانے والی گاڑیوں کو حاصل ہوگا۔ مشیر اطلاعات نے بتایا کہ تعمیرات کی صنعت سے وابستہ کاروبار مثلاً ریت، اینٹ، فائبر گلاس، بلڈنگ سیفٹی آلات، سٹیل، لکڑی، ٹائلز، واٹر سپلائی مٹیریل، سیمنٹ پائپ، ہارڈ وئیر، بجلی کے سامان کی دکانیں وغیرہ مخصوص گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کی شرط پر کھلیں گی۔ اجمل وزیر نے مزید بتایا کہ کابینہ نے احساس پروگرام کے تحت نقد روپوں کی ادائیگی کرنے والے ریٹیلرز شاپس کو صوبائی حکومت کی جانب سے عائد 15فیصد ٹیکس میں چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ریٹیلرز پر عائد کردہ ٹیکس میں پہلے ہی سے چھوٹ دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے موجود ہ صورتحال میں ٹرانسپورٹرز اور تاجر برادری کو اعتماد میں لینے کے لئے ان سے مذاکرات کے لئے کابینہ کی ایک با اختیار کمیٹی تشکیل دیدی جس میں صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیر محنت شوکت یوسفزئی، وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد، وزیر قانون سلطان خان، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر اور وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبد الکریم خان شامل ہیں۔ اجمل وزیر نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے زور دیا ہے۔ لیکن عوام سماجی فاصلوں کو برقرار رکھنے پر خاص توجہ دیں اور بلا ضرورت گھروں سے نکلنے سے گریز کریں۔ مشیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ کابینہ نے ملاکنڈ ڈویژن میں معاون قاضیوں کے لئے یومیہ 1200روپے اعزازیوں کی منظوری دے دی۔ اسی طرح کابینہ نے صوبے کے چند ہائی رسک اضلاع میں پہلے سے نافذ لوکاسٹ ایمرجنسی کو پورے صوبے تک توسیع دینے کی بھی منظوری دیدی۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے صوبائی ٹاسک فورس برائے کرونا کے ایک اجلاس کی بھی صدارت کی۔ اجلاس میں صوبے میں کرونا کی مجموعی صورتحال کے علاوہ ہر ضلع کی انفرادی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی دارلحکومت میں کرونا کے روز بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی روک تھام کیلئے ایک نئی اور موثر حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں پشاور شہر میں آس پاس علاقوں سے داخل ہونے والی ٹرانسپورٹ کی چیکنگ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے عوام پر زور دیا گیا کہ وہ خود کو گھروں تک محدود رکھیں اور بلا ضرورت گھروں سے نکلنے کی کوشش نہ کریں۔ اگلے دو ہفتے اس حوالے سے حساس ہوں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ابتدائی طور پرسڑک، عمارت، آبنوشی اور آبپاشی کے شعبوں میں تعمیرات کو کھول دیا جائے گا جس کیلئے ایس او پیز بنائے گئے ہیں۔ حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے بلوچستان میں لاک ڈائون میں 30اپریل تک توسیع کردی گئی ہے۔ تاجروں کے ساتھ ملکر صنعتیں اور دکانیں کھولنے کی مشروط اجازت دی گئی ہے، صوبے میں صرف 1100وی ٹی ایم کٹس ہیں جو ناکافی ہیں۔ وفاق سے 50ہزار افراد کے ٹیسٹ کرنے کے لئے کٹس فراہم کرنے کی گزارش کی ہے، صوبے میں احساس پروگرام کے تحت 1لاکھ 29ہزار 217افراد میں1ارب 80کروڑ روپے تقسیم کئے جا چکے ہیں اب تک 76ہزار 146خاندانوں میں راش تقسیم کیا جا چکا ہے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو سول سیکرٹر یٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ، انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کورونا وائرس کے تدارک کے لئے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا نے کے لئے اقدامات اور لاک ڈائون پر عملدآمد کر وا رہی ہے صوبائی حکومت نے 30اپریل تک لاک ڈائون میں توسیع کردی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاجر لاک ڈائون ختم کرنے پر اصرار کر رہے ہین بلوچستان میں تاجر اور ٹرانسپورٹر تنظیموں سے اجلاس ہوئے ہیں تنظیموں سے طریقہ کار طے کر لئے گئے ہیں حکومت نے تعمیراتی کام کرنے والی صنعت اور تاجروں ، کھجور کی دکانوں و گوداموں، ریسٹونٹس میں ٹیک اوے سروس،گندم کی کٹائی کرنے والے مزدوروں،آلات کی فراہمی ، جانور اور پرندوں کی دکانوں کو دانہ پانی دینے کے لئے دکانیں2گھنٹے کھولنے جانور کے چارہ کی دکانیں اور صنعتوں، بار دانہ کی خرید و فروخت کرنے والی دکانیں، اشیاء ضروری میڈیکل اسٹورز پر سماجی فاصلے محدور رکھتے ہوئے کو لاک ڈائون میں کھولنے کی اجازت دے دی ہے حکومت اور تاجر تنظیموں کے کی جانب سے طے شدھ ایس او پی کی خلاف ورزی کرنے پر کاروائی کی جائیگی تاجروں کی مجبوری سمجھتے ہیں وہ بھی حکومت کی مجوری سمجھیں ہم نے مجبوا لاک ڈائون کیا ہے حکومت دکانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کو راش فراہم کر رہی ہے حکومت کے پاس بلاسو قرضے کے 600ملین روپے ہیں جو کم آمدن والے تاجروں کو فراہم کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ عوام زیادہ سے زیادہ وقت گھروں میں رہے، انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے مقامی پھیلائو میں اضافہ ہورہا ہے بدھ کو 3بجے تک صوبے میں 37نئے کیس رپورٹ ہوئے جس کے بعد صوبے میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 277ہوگئی ہے اب تک 137مریض صحت یاب ہوچکے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کورونا وائرس کے پھیلائو کی اصل صورتحال کا اندازہ لگانے کے لئے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کئے جائیں وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت سے 50ہزار کٹس ، سواب اور وی ٹی ایم کٹس فراہم کرنے کی گزارش کی ہے ۔حکومت نے 1لاکھ 53ہزازر خاندانوں میں راشن تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے جس کے تحت اب تک 76ہزار 146خاندانوں میں راشن تقسیم کیا جا چکا ہے ڈپٹی کمشنرز کے توسط سے اب تک 30ہزار جبکہ غیر سرکاری نتظیموں کی جانب سے 21اور پاک فوج ، مخیر حضرات،وفاقی حکومت کی جانب سے 23ہزار خاندانوں میں راشن تقسیم کیا گیا ہے دوسرے مرحلے میں 1لاکھ19ہزار خاندانوں میں حکومت زکوۃ کے پیسوں سے امداد تقسیم کریگی۔

ای پیپر دی نیشن