ہراساں کئے جانے پرڈیلرز ملوں سے چینی کی خریداری نہیں کر رہے :پاکستان شوگر ملز 

لاہور(کامرس رپورٹر ) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہراساں کئے جانے کی وجہ سے شوگر ڈیلرز، خریدار  اور تاجر ملوں سے چینی کی خریداری نہیں کر رہے اس وجہ سے ملوں سے مارکیٹ کو سپلائی لائن کٹ چکی ہے۔انہوں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلایا جائے تاکہ بحرانی کیفیت کو مزید خراب ہونے سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تقریبا" دو ماہ سے ملوں کے پاس چینی کا کوئی خریدار نہیں آیا۔اس وجہ سے ملوں کو سخت مالی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ کچھ ملوں نے گنے کی ادائیگیاں کرنی ہیں اور کچھ ملوں نے بنکوں کو کلیر کرنے کے علاوہ حکومتی واجبات اور ٹیکس ادا کرنے ہیں۔لیکن چینی فروخت نہ ہونے کی وجہ سے ملوں کو بحرانی کیفیت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت 80روپے فی کلو مقرر کئے جانے کی وجہ سے ملوں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ چینی کی پیداواری لاگت 104روپے فی کلو پڑتی ہے۔پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے وزیرِاعلیٰ پنجاب، سردار عثمان بزدار سے اپیل کی ہے کہ چینی کے بحران میں مداخلت کریں تاکہ شوگر انڈسٹری بحران سے نکل سکے۔ اگر چینی کا بحران جاری رہا تو شوگر انڈسٹری دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے، شوگر ملوں کا کاروبارمزید جاری رکھنا ممکن نہیں رہے گا اور ہزاروں لوگ   بے روزگار ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر قومی مفادمیں ہو گا کہ حکومت ان حقائق کو تسلیم کرے۔ شوگر انڈسٹری حکومت کے ساتھ تعاون اور مل کرکام کرنے کے لیے تیار ہے کیونکہ یہ ایک قومی صنعت ہے جو ملک کی فلاح کے لیے کام کر رہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن