کلبھوشن کیس، عدالتی دائرہ کار پر بھارتی غلط فہمی دور کی جائے: جسٹس اطہر

 اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ نے بھارتی ہائی کمشن کی جانب سے چار قیدیوں کی رہائی سے متعلق کیس نمٹانے کی درخواست کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کے ساتھ سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔ بھارتی ہائی کمیشن کی درخواست میں کہاگیاکہ پاکستان کی عدالت کا کلبھوشن یادیو کیس میں دائرہ اختیار نہیں بنتا۔ عدالت نے پاکستانی وزارت خارجہ کو بھارتی حکومت سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ بھارتی حکومت کی عدالتی دائرہ کار سے متعلق مس انڈرسٹینڈنگ کو کلئیر کریں۔ بھارتی ہائی کمشن کے وکیل بیرسٹر شاہ نواز نون نے کہا کہ بھارتی ہائی کمشن کی درخوست پر  چار قیدی رہا ہو چکے اب درخواست غیر موثر ہو گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کیس میں آپ نے کیا کہا۔ یہاں دائرہ اختیار کا سوال نہیں ہے نہ استثنی کا معاملہ ہے۔ یہ سوال عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کا ہے۔ ہو سکتا ہے بھارتی حکومت کے ہاں کوئی مس انڈرسٹینڈنگ ہو۔ ہم اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں جارہے بلکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد چاہ رہے ہیں۔ متفرق درخواست سے یہ لگ رہا ہے کہ بھارت اس عدالت کی کارروائی کو سمجھ نہیں سکا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بھارت بغیر کسی شک کے ایک خودمختار ریاست ہے اور اسکی خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔ سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر دی نیشن