سپیکر کے ماورائے آئین اقدام پر عدالت نظرثانی کرسکتی ہے، ہائیکورٹ

Apr 16, 2022


 لاہور(اپنے نامہ نگار سے )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب اور ڈپٹی سپیکر کے اختیارات کی بحالی کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معمولی نوعیت کی توڑپھوڑ کی مرمت کرانے کیلئے سیکرٹری اسمبلی کا اپنا کردار ادا نہ کرنا انتہائی افسوسناک ہے، 31 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپیکر اگر ماورائے آئین اقدام کرے گا تو آئینی دائرہ اختیار میں عدالت اس پر نظر ثانی کرسکتی ہے، 6 اپریل تک اجلاس ملتوی کرنا اور پھر مقصد حاصل کئے بغیر اجلاس 16 اپریل تک ملتوی کردینا آئین کی خلاف ورزی تھا، آئین کا آرٹیکل 69 سپیکر کی کسی ایسی رولنگ کو تحفظ نہیں دیتا جو اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے دی گئی ہو، سپریم کورٹ نے بھی قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کے اختیارات سے تجاوز کرنے کے حالیہ اقدام کو کالعدم کیا ہے، ڈپٹی سپیکر پر عدم اعتماد تحریک سے قبل وزیراعلیٰ کا انتخاب ترجیح ہو گا، آئین کے آرٹیکل 53 کے تحت سپیکر وزارت اعلٰی کا امیدوار بننے کی صورت میں ڈپٹی سپیکر کو تفویض اختیارات میں کمی نہیں کر سکتا،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اراکین اسمبلی کی مبینہ توڑ پھوڑ معمولی نوعیت کی تھی، چند کرسیاں اور میزیں ٹوٹیں جو 3 سے 4 دن میں مرمت ہو سکتی تھیں، سیکرٹری اسمبلی نے 3 اپریل سے لیکر درخواست دائر ہونے تک مرمت نہیں کروائی، سیکرٹری اسمبلی کا اپنا کردار ادا نہ کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔ عدالت نے وقت کی کمی کے پیش نظر مناسب نہیں سمجھا کہ اسمبلی اجلاس جلد بلایا جائے، حمزہ شہباز کی چیف سیکرٹری اور آئی جی کے تبادلے کیخلاف درخواست وقت گزر جانے کی بنیاد پر بے کار ہو چکی ہے،عدالت نے جھوٹا بیان حلفی دینے پر حمزہ شہباز اور ڈپٹی سپیکر پر جرح کی درخواست مسترد کردی۔

مزیدخبریں