اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) وزیراعظم شہبازشریف کو وزارت عظمی کا قلمدان سنبھالے چھ روز گزر چکے ہیں لیکن وفاقی کابینہ کی تشکیل کا عمل مکمل نہیں کیا جا سکا۔ جمعہ کو بھی وزیراعظم ہائوس میں اتحادیوں کے ساتھ وزیراعظم شہباز شریف کی اہم مشاورتی بیٹھک ہوئی جس کے بعد وزیراعظم نے عندیہ دیا ہے کہ وفاقی کابینہ کی تشکیل کا اسی فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور بہت جلد وفاقی کابینہ کے ارکان اپنے عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کی تشکیل کے لئے اتحادیوں پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو مشاورت سے حتمی ناموں کا فیصلہ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت میں پیپلز پارٹی کو اسپیکرقومی اسمبلی کا عہدہ دیا جا چکا ہے جس پر سابق وزیراعظم پرویز اشرف بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کو اتحادی حکومت میں صدر مملکت اور سینیٹ چیئرمین کا عہدہ دیا جائے گا۔ پیپلزپارٹی کے کابینہ میں دیگر متوقع ارکان میں شیری رحمان، نوید قمر اورشازیہ مری بھی شامل ہیں جن کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، وزارت پٹرولیم اور وزارت انسانی حقوق کے قلمدان سونپے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے صدارت کا عہدہ بلوچستان کو بھی دیئے جانے پر غور ہو رہا ہے تاہم سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی صدر مملکت کے مضبوط امیدوار ہیں تاہم حتمی فیصلہ مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزارت دفاع، وزارت اطلاعات، وزارت خزانہ اور وزارت پلاننگ ڈویژن مسلم لیگ (ن) اپنے پاس رکھے گی جبکہ وزارت ہائوسنگ کے لئے جمعیت علمائے اسلام نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ نے تاحال کابینہ میں شمولیت کے لئے گرین سگنل نہیں دیا جس کی وجہ سے یہ معاملہ التوا کا شکار ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کی گورنرشپ پیپلزپارٹی، خیبرپی کے کی گورنرشپ جے یو آئی (ف) اور بلوچستان کی گورنر شپ باپ یا بی این پی مینگل میں سے کسی ایک کو دیئے جانے کا امکان ہے۔اس کے علاوہ سندھ کی گورنرشپ ایم کیو ایم کے حصے میں آ سکتی ہے۔