عالمی بنک کی پاکستان کے وفاقی اخراجات سے متعلق جائزہ رپورٹ کے مطابق بڑھتا مالی خسارہ اورقرضوں کی بلند سطح پاکستانی معیشت کیلئے خطرناک ہے، پاکستان غیرضروری اخراجات، سبسڈیزختم کرکے سالانہ 2723 ارب روپے کی بچت کرسکتا ہے۔عالمی بینک کا کہنا ہے ریونیو میں اضافے، انتظامی اقدامات سے جی ڈی پی کے 4 فیصد کے مساوی بچت ممکن ہے، وفاق کا 70 فیصد بجٹ قرضوں، سود، سبسڈیز اورتنخواہوں میں خرچ ہوجاتا ہے اور وفاق کا ٹیکس آمدن میں حصہ صرف 46 فیصد، اخراجات 67 فیصد ہیں۔دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تصدیق کردی ہے کہ چین کے بینک آئی سی بی سی سے تیس کروڑ ڈالر کی تیسری قسط آج سٹیٹ بینک کو موصول ہو گئی ہے جبکہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی ایک ارب ڈالر دینے کا عندیہ ظاہر کیا گیا ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کو قرض دینے اور اسکی معیشت کو مستحکم کرنے میں کتنی دلچسپی رکھتے ہیں‘ اس کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے پیشگی اقدامات کے باوجود یہ ادارے پاکستان پر اعتماد کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتے بلکہ انکی طرف سے مزید کچھ کرنے کیلئے حکومت پاکستان کو ڈکٹیشن دی جا رہی ہے۔ پاکستان کے کئے گئے اب تک کے اقدامات کے نتیجے میں عوام کی جو درگت بن چکی ہے‘ ان کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول ناممکن ہو چکا ہے۔ اگر برادر چین اور مسلم دوست ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے ہماری بھرپور مالی معاونت کی جارہی ہے تو اس مالی معاونت کو آئی ایم ایف کے شکنجے سے نکلنے کیلئے بروئے کار لایا جائے۔ اگر اس مالی امداد کو صحیح منصوبہ بندی کے تحت استعمال میں لایا جائے تو اس سے نہ صرف ملکی معیشت مستحکم ہوگی بلکہ ان مفاد پرست مالیاتی اداروں کی ڈکٹیشن اور انکے بے رحم شکنجوں سے ملک و قوم کو نجات بھی مل جائیگی۔
عالمی بنک کی منفی رپورٹ اور دوست ممالک کی بے لوث مالی امداد
Apr 16, 2023