سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوج اور باغی ملیشیا کے مابین جھڑپوں کے دوران 25افراد ہلاک جبکہ 183 زخمی ہوگئے۔ دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ 1000 پاکستانی بھی خرطوم میں موجود ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سوڈان کے نیم فوجی دستوں کا کہنا ہے کہ ہم صدارتی مقام کے ساتھ ساتھ خرطوم کے ہوائی اڈے کو کنٹرول میں کرچکے ہیں .تاہم فوج نے ان دعووں کی تردید کی ہے۔ سیاسی رہنما سوڈان کے مکمل خاتمے کو روکنے کیلئے جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔امریکا کا کہنا ہے کہ ہم سوڈان کے معاملے پر گہری تشویش میں ہیں. فریقین فوری طور پر تشدد ختم کریں۔ اقوامِ متحدہ، افریقہ، عرب ممالک اور یورپی یونین نے بھی فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔
گزشتہ روز اپنے پیغام میں دفترِ خارجہ نے کہا کہ ہم سوڈان میں سکیورٹی کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستانی مشن خرطوم میں مقیم پاکستانیوں سے رابطے میں ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم سوڈان میں سکیورٹی کی صورتحال پر گہری نظر رکھ رہے ہیں۔ خرطوم میں 1000 کے لگ بھگ پاکستانی ہیں جن کی حفاظت کیلئے ہمارا مشن ان سے رابطے میں ہے۔ہفتے کے روز سوڈان کے نیم فوجی سربراہ نے تمام فوجی اڈوں پر قبضہ کرنے تک لڑنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ سوڈانی فضائیہ نے ہفتے کے روز متعدد نیم فوجی اڈوں پر بمباری کی۔ خرطوم کی سڑکوں پر سکیورٹی فورسز کے مابین جنگ چھڑی ہوئی ہے۔