داستان ....الف د ےن
alfdiin@gmail.com
ہم ٓاج ار با ب اختےار کی تو جہ اےسے مسئلہ کی جا نب مبڈ ول کر انا چا ہتا ہو ں جس کا قصوروار در حقےقت مےر ی نگا ہ مےں مےٹرر ےڈر ز ہو تے ہیں،اس با ت کا انداز مجھے تب ہو ا جب مےں بہت عر صہ پہلے،ےعنی ر ےٹا ئر ڈ منٹ کے فوری بعد سر کار ی ر ہا ئش گا ہ سے منتقل ہو کر چار مر لے کے نئے تعمےر شد ہ ذ اتی گھر مےں کےلئے گےس کنکشن لےنے مےں کا مےا ب ہو گےا،اس کنکشن سے وابستہ مےٹر مےں اگر مےں بھو ل نہیںر ہا,شا ہد کچھ خرا بی تھی،اس لےے مجھے دو سرا مےٹر لگو انا پڑ گےا ےہ دو سرا مےٹر کا م تو ٹھےک ہی کر رہا تھا مگر مےر حلقے کے گےس مےٹر ر ےڈ ر کی کو تا ہیو ں کی وجہ سے مجھ سے انجا نے مےں اےسی حر کت سر ذ د ہو گئی جو مجھے زےب نہیں د ےتی تھی،قصہ ےہ ہے کہ اس سے زےا دہ ما ہ تک مےر ے گھرکی گےس کا بل اےک تو اتر کے ساتھ مےر ی تواقع سے کچھ کم آ ر ہا تھا،مےں بو جو ہ اس خو ش فہمی کا شکار تھا مےر ے گھر کی گےس کا بل اب در ست آ نا شر وع ہو گےا،
اچا نک اےک ماہ مجھے تقر ےبا30ہزار کے لگ بھگ ٹھےک ر قم اب مجھے ےا د نہیں،کا گےس بل مو صو ل ہو ا،مےں سمجھا کہ مےر گےس مےٹر مےں شد ےد کچھ خرا بی پےدا ہو گئی ہے،اس پر مجھے پر ےشا نی لا حق ہو ئی کےو نکہ اتنی بڑ ی رقم کی ادا ئےگی ان دونو ں اسطا عت سے با ہر تھی، چنا نچہ مےں کئی رو ز تک متعلقہ سو ئی گےس کمپنی کے مر کز ی د فتر مےں چکر لگا تا ر ہا وہا ں مختلف افسران سے با ت کر نے سے پتہ چلا کہ اس مےں غلطی گےس مےٹر ر ےڈ ر کی تھی جو مےٹر د ےکھے بغےر مےر ے گھر مےں استعما ل ہو نے والی گےس کی ر پور ٹ اندازے سے اپنے محکمہ کو ار سا ل کر تا چلا آ ر ہا تھا،مےں نے اس بل کو ادا کر نے سے انکار کر تے ہو ئے معا ملہ کو حکا م با لا تک پہنچا نے کا ار دہ کےا،اس پر مجھے سو ئی گےس کی کسی افسر نے بتاےا کہ آ پ کے اےسا کر نے سے گےس مےٹر ر ےڈ ر کو اپنی ملا زمت سے ہا تھ د ھو نے پڑ سکتے ہیں،ےہ سن کر مےں کچھ سو چ مےں پڑ گےا مگر مےں کسی صورت بل ادا نہیں کر نا چا ہتا تھا
مےر ی اس باگ د وڑ اور پر ےشانی کے دوران ااُ س د فتر کے اےک افسر نے سو ئی گےس مےں کا م کر نےو الے دو فےلڈ اہل کارو ں کو کچھ ہد اےا ت د ےں اس پر وہ دو نو ں اہل کار اپنے آ لا ت واوزار کے ساتھ مےر ے گھر آ ئے اور مےٹر چےک کر نے کے بعد اُ سے اتارا اور مےر گھر ہی کے صحن مےں بےٹھ کر اُ سے کھو لنے لگے،وہ چو نکہ سو ئی گےس ہی کے محکمے کے لو گ تھے اور سو ئی گےس کے ایک ہی نے انہیں مےر ے ساتھ کےا تھا اس لےے مےرا ذ ہین اس طر ف نہ گےاکہ گےس مےٹر کا س طر ح کھو لنا اےک جر م ہے،مجھے کچھ اس طر ح سے ےا د پڑ تا ہے کہ وہ کچھ د ےر ے کےلئے مےٹر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے مگر اس بار ے مےں وثو ق سے کچھ اس لےے نہیں کہ سکتا کہ اب ےہ بہت پرا نی با ت ہے،بہر حا ل مےٹر کھو لنے اور اس چےک کر نے کے بعد انھو ں نے مےٹر پھر سے اسی طر ح بند کر دےا اور مےٹر پر ر ےڈ نگ کے حساب سے مجھے کچھ ر قم سو ئی گےس کے محکمے کو ادا کر نے کا کہاجو مےر ی
ما لی حثےت مےں تھی اس پر مےں نے اُن کا ر کنو ں کو پا نچ سو ےا ہزار رو پے ٹپ بھی دئےے
آ ج کل مےں اسلام آباد کے سےکٹر جی الےو ن مےں کرا ئے کے مکا ن مےں مقےم ہو ں اس لےے مےرا گھر جس کے بل کا ذ کر مےں نے اُ و پر کےا ہے ،بنڈ پڑا ہو ا ہے۔اس سلسلے مےں مجھ کو اب ےہ مسئلہ در پےش ہے کی چند ما ہ سے جو بل مجھے مو صو ل ہو رہے ہیں وہ پھر مےر ے گھر کے مےٹر کو پڑ ھے بغےر مجھے اندازے سے بھےجے جا رہے ہیں چند رو ز پہلے مےر ے اےک جا ننے والے نے اس سلسلے مےں سو ئی گےس والو ں سے را بط کےا تو انھو ں نے اس سے کہا کہ مےٹر کو چےک کر کے د ےکھنا ہو گا کہ اس ساتھ کہیں چھےڑ خا نی تو نہیں کی گئی اب جہا ں تک مےٹر کے ساتھ چ چھےڑ خا نی ےعنی مےٹر کھو لنے کا تعلق ہے وہ تو ما ضی مےں ہو ئی تھی،مگر مےٹر کی ر فتار کے ساتھ چھےڑ خا نی نہیں کی گئی ےعنی کے مےٹر کو چےک دےکھنا ہو گا وہ تو ما ضی مےں وہو ئی تھی ، مگر مےٹر کی ر فتار کے ساتھ چھےڑ خا نی نہیں کی گئی کےو نکہ مےر ے گھر کے مےٹر کی ر ےڈ نگ اور گےس کے استعما ل مےں مےر ے حساب سے مطا بقت پا ئی جا تی ہے اس کے با وجو د اگر سو ئی گےس والے مجھ پر مرو ج قا نو ن کے مطا بق عا ئد جر ما نہ ادا کر تے ہیں تو مجھے اس پر اعترا ض نہیں مگر مےں سمجھتا ہو ں کہ مےٹر ر ےڈ ر کا اپنے گھر پر بےٹھ کر گےس کی ر ےڈ نگ کو انداز ے سے محکمہ کے پا س بھجنے کا مسئلہ حل ہو نا چا ہیے تا کہ صا ر فےن کو مےٹر کے ساتھ چھےڑ چھا ڑ کر نے کی ضرورت پےش نہ آ ئے ،اس کا اےک حل ےہ ہے کہ مبا لغہ آ مےز بلو ں کی صو ر ت مےں محکمہ گےس از خو د مےٹر ر ےڈ ر سے پو چھ گچھ کر ے تا کہ مےٹر ر ےڈ کےساتھ صارف کے برا ہ را ست اُ لجھنے مےں کچھ کمی آ سکے،مےر ے نز د ےک ےہ اےک انتہا ئی اہم مسئلہ ہے کےو نکہ اس مہنگا ئی مےں پسے لو گو ں کو اچا نک بڑ ی بڑ ی ر قوم کے غےر متو قع بلو ں کی وجہ سے غلط کا م کر نے کی تر غےب ملتی ہے،حا لا نکہ ان کا اردہ غےر قا نو نی کام بے قا عد گی کر نا نہیں ہو تا۔
آ خر مےں صرف ےہ کہنا چا ہتا ہو ں کہ اس وقت مےر ی 80سا ل سے زےا دہ ہے اور بےمار ی کی وجہ سے اسلام آباد مےں اپنے بےٹے کے پا س ٹھہرا ہو ا ہو ں،اس لےے اسلام آباد سے تقر ےبا اےک ہزار مےل کا فا صلہ طے کر کے گےس بلو ں کی در ستگی کےلئے با ر بار آ نا جا نا مےر ے بس مےں نہیں، کےا اےسا ممکن نہیں کہ مےر ے گھر جو کہ اےک عر صہ سے بند ہے کے گےس مےٹر پر د ر ج گےس کے استعما ل کی عےن در ست مقدا ر نہ کہ مےٹر ر ےڈ ر کے اندازو ں پر مبنی مبا لغہ اُ مےد مقدار،مجھے اور دو سرو ں کو بھی ہر ما ہ با قا عد گی سے آ ن لا ئن فرا ہم کر دی جا ئے،ےہا ںمےں در ست بلو ں سے متعلق آ ن لا ئن اطلا ع کی با ت کر رہا ہو ں نہ کہ آ ن لا ئن اطلا ع کی با ت کر رہا ہو ں نہ کہ آ ن لا ئن اطلا ع کی کےو نکہ غلط بلو ں کی آ ن لا ئن اطلا ع تو مجھے ہو تی ر ہتی ہے