اسرائیل کو بھرپور جواب ”کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک“

Apr 16, 2024

حکیم سید محمد محمود سہارنپوری

حکیمانہ …حکیم سید محمد محمود سہارنپوری
Hakimsahanpuri@gmail.com
تیرہ اپریل کی رات بالآخر ایران نے وعدے اور اعلان کے مطابق اسرائیلی جارجیت کا بھرپور جواب دے کر دنیا کو بتا دیا کہ آزاد ملک اپنی سلامتی اور خودمختارزی کی کس طرح حفاظت کرتے ہیں۔ایران کا یہ جواب صرف اسرائیل کو ہی نہیں تھا یہ کارروائی اسرائیلی اور اس کے ناجائز سرپرستوں کے خلاف بھی تھی جو 7 اکتوبر 2023ءسے مسلسل ظالم اور فاشٹ نیتن یاہو حکومت کی طرف داری کرہرے ہیں ایران کی طرف اسرائیل کو جواب کے بعد سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے یہ وہی سلامتی کونسل ہے جس میں امریکہ نے اسرائیل کی حمایت اور طرف داری میں 53 بار ویٹو پاور استعمال کیا۔ یمن ' شام اور افغانستان نے جوابی حملہ کو قانونی اور فطری قرار دیا، چین اور روس نے بتا دیا کہ جب اصل مسائل سے چشم پوشی برتی جائے تو رعمل ایسا ہی شدید سامنے آتا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے چھ ماہ کی تباہی کے باوجود مسلم حکمران بیدار نہ ہوسکے وہ اکٹھے ہوئے اور نہ ایک موقف کے ساتھ سامنے آئے۔ کاش اسلامی دنیا کے 2 ارب مسلمانوں کے حکمران بھی سیسہ پلائی دیوار بن جائیں اگر ایسا ہو جاتا تو اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو مسلمان ممالک کے خلاف جارحیت کی جرات نہ ہوئی۔ ایرانی صدر نے قوم سے خطاب میں دنیا کو صحیح پیغام دیا کہ وہ 60 لاکھ یہودیوں کو 2 ارب مسلمانوں پر حکمرانی کی اجازت کبھی نہیں دیں گے۔
منفعت ایک ہے اس قوم کا نقصان بھی ایک 
ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک 
حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک 
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک 
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں 
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
دنیا کی مشہور ہارورڈ یونیورسٹی کہ معروف پولیٹیکل سائنٹسٹ، ڈگلس ڈیلن پروفیسر،گراہم الیسن جو ہاورڈ یونیورسٹی میں حکومت اور لیڈرشپ کی تعلیم دینے والے دنیا کے سب سے بڑے ادارہ سمجھے جانے والے ہارورڈ جان آف کینیڈی سکول آف گورنمنٹ میں پانچ تحقیقات کر چکے ہیں۔ان کے مطابق اصل جنگ اب طاقت کے مرکز کے لیے بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان رسہ کشی ہے۔ پروفیسر ایلیسن کے مطابق امریکہ ایشیا میں کوئی جنگ نہیں جیت سکتا ، تاہم تیسری جنگ عظیم کسی کی خاطر میں نہیں ہے۔ تمام ممالک اس سے ڈرتے ہیں۔ مسلمان تو اتنا ڈر رہے ہیں کہ انہوں نے جنگ کے الاو¿ کے لگانے اور وہ بجھانے کے لیے بھی اپنا اپنی جانوں کو بطور ایندھن پیش کیا ہے۔عید الفطرکے دن تین تکبیر زائد کی طرز پر فلسطین میں حزب الجہاد کی تنظیم "حماس" کہ صدر اسماعیل ہانیہ نے بھی سنت ابراہیمی کی اتباع میں بارگاہ الہی میں تین تکبیرات عید کے روز فلسطینی کیمپوں میں گئے ہوئے، اپنے تین بیٹوں کی اسرائیلی حملے کے نتیجے میں شہادت کی صورت ادا کی ہیں۔اسماعیل ہانیہ کو جب ان کے تینوں بیٹوں اور پوتوں کی شہادت کی خبر موصول ہوئی، تو اس وقت وہ ایک راہداری میں اپنے قریبی ساتھیوں کے ساتھ کسی اہم موضوع پر گفتگو کر رہے تھے۔ ان کو جب یہ خبر موصول ہوئی تو موبائل کا سپیکر آن تھا۔ خبر سننے کے بعد انہوں نے الحمدللہ ،کہا اللہ کا شکر ادا کیا۔ ایک ساتھی نے افسوس کے لیے گلے کندھے پر ہاتھ لگایا تو انہوں نے یہ کہا کہ تمام فلسطین کے بچے میرے بچے ہیں ،میرے بچوں کا دکھ تمام فلسطینی بچوں سے زیادہ نہیں ہے۔ اسماعیل ہانیہ نے کیا خوب تین تکبیریں ادا کیں۔
اقبال نے کہا تھا :
شکوہ عید کا منکر نہیں ہوں میں لیکن 
قبول حق ہیں فقط مرد حر کی تکبیریں 
ایران کے اسرائیل پر حالیہ ڈرون حملوں کے حوالے سے تو بس اتنا ہی کہنا بہتر ہے ہوگا کہ وہ تو دمشق میں ایرانی سفارت خانے میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں مارے جانے والے ایرانی جرنیلوں کا انتقام ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق یہ معاملہ ختم ہوا۔ یعنی اس کا براہ راست فلسطین کے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وہ اپنی سرزمین کے دفاع کو یقینی بنائیں گے۔ تاہم ابھی تک کچھ غیرت و حمیّت اگر کسی ملک نے دکھائی ہے تو وہ ایران ہے۔ عرب ممالک سے تو ویسے بھی اسلامی سربراہی اللہ تعالی نے عملاً سکوت بغداد کے بعدچھین لی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے مقابلے میں ایران کے حالیہ ڈرون حملے اور اسرائیل میں ہونے والا نقصان ما سوائے ایک ہنگامے کے کوئی قابل ذکرواقعہ نہیں ہے۔ لہذا عالم اسلام، ایران پر اسرائیل پر حملہ، اسرائیل تباہ ہو گیا گولان کی پہاڑی سے حملہ، رملہ اور غزہ میں طوفان الاقصیٰ تا حال یہ جنگ صرف اور صرف ثابت قدمی کے ساتھ فلسطینی ہی لڑ رہے ہیں۔ یمن اور شام غوثی قبائل بقدر استطاعت حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ باقی تمام ممالک ماتم کنائی کرتے ہیں۔
اللہ مسلمانوں کے حال پہ رحم کرے۔ مجھے تو یوں لگتا ہے جیسے اب عرب مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی جائے گی۔ خاص وقت کے لیے یہود و نصاری کامیاب رہیں گے۔ مسلمانوں کا شدید رد عمل متوقع نہیں البتہ خون کا خراج پہلے پہلے سے زیادہ دینا ہوگا۔ ایک تاریخ امت مسلمہ لکھ رہی ہے ایک تاریخ قوم فلسطین لکھ رہی ہے۔ گزشتہ ایک ہزار سال سے مسلمانوں کے قتل و غارت کی داستان اور مسلمان حکمرانوں کی تاریخ کے دستر پر حرام خوری کے مقابلے میں کہیں نہ کہیں ایک گروہ مسلمانوں کی غیرت اور اہمیت اور قران و سنت کی تعلیمات پر کھڑا نظر اتا ہے۔ اس وقت فلسطین وہی گروہ ہے۔ فلسطینی قوم قرطاسِ تاریخ اپنے معصوم بچوں کے خون سے رقم کر رہی ہے۔ مسلمان جب تک قران و سنت کی تعلیمات پر عمل پیرا نہیں ہوں گے۔ وہ سونے کے پہاڑوں میں غار بنا کر بھی آسودہ خاطر نہ ہوں گے۔ اللہ پاک مظلوم مسلمانوں کی فریاد سنے اللہ مظلوموں کو استقامت عطا فرمائے آمین

مزیدخبریں