اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس حکمران اتحاد نے کامیاب حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو چاروں شانے چت کردیا۔ آصفہ بھٹو کی حلف برادری کے دوران ایوان کی گیلریاں جئے بھٹو کے نعروں سے گونجتی رہیں۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے تحریک انصاف کے احتجاج کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اجلاس ہی غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا۔ محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کا اجلاس پارلیمنٹ کے سبزہ زار پر چلانے کی دھمکی دے ڈالی۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کو بظاہر تو اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا تھا تاہم حکومت نے اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائے جانے والے ایجنڈے کو آرڈر آف ڈے رکھنے کے بجائے اپریل کے اجلاس کے ایجنڈے کو آرڈر آف دی ڈے رکھا اور اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری کے حلف کو ضروری سمجھتے ہوئے حکمران اتحاد نے اپنی حکمت عملی پہلے سے تیار کر رکھی تھی، حلف برداری کے دوران ایوان میں جہاں ایک جانب سے اپوزیشن نشستوں سے نعرہ بازی کی جاتی رہی وہیں دوسری جانب پیپلز پارٹی کے جیالوں نے فلور آف دی ہائوس اور پارلیمانی گیلریوں سے جئے بھٹو کے نعرے لگائے۔ آصفہ بھٹو رول رجسٹر پر دستخط کرنے کے بعد مہمانوں کی گیلری کی جانب بڑھی اور مہمان خواتین سے ہاتھ ملایا۔ ان کی نشست پر پیپلزپارٹی کی ارکان جا کر ان کے ہاتھ چومتی رہیں۔ ایوان میں آصفہ بھٹو بے نظیر کی شبیہہ کی طرح دکھائی دیں۔ آصفہ بھٹو کی حلف برداری کا مرحلہ مکمل ہوتے ہی قائد حزب اختلاف عمر ایوب اپنی نشست پر کھڑے ہوئے تاہم اسی دوران پیپلز پارٹی کے عبد القادر پٹیل اور آغا رفیع الدین اپنی نشست پر کھڑے ہوئے اور پہلے بات کرنے پر تکرار کیا تاہم سپیکر کی جانب سے انہیں فلور نہ دیئے جانے پر آغا رفیع الدین اور عبد القادر پٹیل نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ اس دوران پیپلز پارٹی کے ساتھ ’’اظہار یکجہتی ‘‘ کرتے ہوئے حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم سمیت دیگر اتحادی اور اپوزیشن کی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) کے اراکین بھی ایوان سے باہر چلے گئے۔ کورم کی گنتی پر ایوان نامکمل نکلا۔ سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا۔