5لاکھ چھوٹے کاشتکار کیلئے150ارب کی قرضہ سکیم

Apr 16, 2024

جاوید یونس

 جاوید یونس 

پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی نعمت اور وسائل سے نوازا ہے۔ سرسبزوشاداب کھیت اور ان میں لہلہاتی فصلیں ملک کی ترقی و خوشحالی کی ضامن ہیں۔  ہماری 70فی صد آبادی بالواسطہ یا بلاواسطہ زرعی شعبہ سے منسلک ہے۔ پنجاب کی دھرتی اپنی زرخیزی یہاں کی زمین سونا اگلتی ہے،سال کے بارہ مہینے ہماری نہریں کھیتوں کھلیانوں کو سیراب کرتی ہیں اور سال بھر میں کئی فصلیں حاصل کی جاتی ہیں۔ پنجاب کی گندم، چاول اور کپاس منافع بخش فصلیں ہیں اور پوری دنیا کی مارکیٹ میں راج کرتی ہیں۔  صوبہ کی کل آبادی کا 45فی صد جبکہ دیہی علاقوں کے 65فی صد افراد کا روزگار زراعت سے وابستہ ہے۔ اہم فصلوں کی پیداوار میں پنجاب کا حصہ 70فی صد ہے اور ملک میں فوڈ سکیورٹی اور غربت کے خاتمہ کیلئے اس کاکلیدی کردار رہا ہے۔بدقسمتی سے سب سے زیادہ اس طبقے کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے جو ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ ماضی میں زرعی ترقیاتی بنک تو بنے۔ کسانوں اور زراعت کے شعبے کے لئے اور بھی اعلانات توکئے گئے لیکن عملی طورپر یہ طبقہ قومی وسائل سے اس طرح مستفید نہ ہو سکا جس کا یہ مستحق تھا۔اس طبقے کی خوش قسمتی کہیے کہ ہماری سیاست ایک ایسے دورمیں داخل ہو گئی ہے جہاں کارکردگی کا مقابلہ ہے۔حکومت کی طرف سے سب سے پہلے زرعی طبقے کے سر پر ہاتھ رکھا گیا ہے۔
موجودہ حکومت کو زرعی شعبہ کی اہمیت کا مکمل ادراک ہے۔یہی وجہ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے زراعت کی ترقی ، کسان کے حالات کار کو بہتر بنانے اور ان کی فلاح و بہبود کیلئے مثبت اور نتیجہ خیز اقدامات اٹھا رہی ہیں حالانکہ ان کی حکومت قائم ہوئے ابھی ایک ماہ ہوا ہے اور وہ ایک منجھے ہوئے سیاستدان اوربہترین منتظم کے طور پر عملی اقدامات کر رہی ہیں۔ایک ماہ کے دوران مریم نوازشریف نے محکمہ زراعت سے متعلق تین سے چار اجلاس کئے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ زرعی شعبہ کو بہت زیادہ اہمیت دے رہی ہیں کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ زرعی شعبہ کی ترقی میں ملک اور پنجاب کی ترقی مضمر ہے اور وہ کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے کوشاںہیں۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے زراعت کی ترقی، فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ، معیاری بیج کے تاریخی پیکج اور زرعی آلات کی خریداری کیلئے کسانوں کیلئے 60فی صد سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے۔مریم نوازشریف نے سرسبزپنجاب …خوشحال کاشتکار کا سلوگن دیا ہے۔
گندم کی کٹائی اور خریداری کا سیزن شروع ہونے جا رہا ہے جس پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے گندم کی خریداری اور دیگر امور پر پالیسی بنانے کیلئے صوبائی وزیر خوراک کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جبکہ خزانہ زراعت اور اطلاعات کے وزراء اس کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔فصل کی ضرورت کا پیشگی تعین کرنے کیلئے اے آئی کو استعمال میں لایاجائیگا۔کابینہ نے سال 2023-24کے لئے گندم کی امدادی قیمت 3900روپے فی من اور گندم خریداری پالیسی 2024-25کی منظوری بھی دی۔
’’سرسبز پنجاب، خوشحال کاشتکار‘‘کے تحت آئندہ 5 سالوں میں تمام کھالے پکے کئے جائیں گے۔ صوبے بھر کے تمام کھا لے پکے کر نے کے پروگرام اور سولر ٹیوب ویل پراجیکٹ کی اصولی منظوری دے دی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میںدو سال کے اندر10 ارب کی لاگت سے 1200 کھالے پختہ کیا جائیں گے اور دوسرے مرحلے میں 7ہزار کھالے پکے کیے جائیںگے۔25 ایکڑ زمین تک رکھنے والے کاشتکاروں کو دو سال میں سولر سسٹم مہیا کئے جائیں گے۔ کاشتکاروں کو 60فیصد سبسڈی پر 56 اقسام کی زرعی مشینری دینے کا اصولی فیصلہ جبکہ کاشتکاروں کوایک ہزار لیزر لیولر اگلے 6 ماہ میں دئیے جائینگے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے بیج کی پیداوار 4 لاکھ ٹن سے بڑھا کر 6 لاکھ ٹن تک کرنے کی ہدایت کی۔ یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے تعاون سے سویابین سیڈ کی ایک لاکھ ایکڑ ایریا پر کاشتکاری کی تجویز پر غورکیا گیا۔سموگ کنٹرول کرنے اور فصلوں کی باقیات کو جلانے سے بچانے کیلئے رائس سٹرا شیڈر مشین پر ٹیکس ختم کروانے کیلئے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا تاکہ ٹیکس اور ڈیوٹی میں رعایت مل سکے۔میکانائیزیشن پلان کے تحت 3 ماہ میں دو ارب کی لاگت سے زرعی مشنری خریدی جائے گی۔دوسالہ میکانائزیشن پلان کے تحت 23 ہزار زرعی آلات اور 2280 لیزر لینڈ لیولنگ کیلئے 13.4 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔ مینویل بوائی کی وجہ سے گندم کی پیداوار  12 فیصد اورچاول کی  اور 18 فیصد کم ہوتی ہے۔ ملک کو 29 ملین ٹن گندم کی ضرورت ہے، 26 ملین ٹن پنجاب پیدا کرتا ہے۔ پاکستان میں مختلف فصلوں کی کاشتکاری کیلئے سالانہ 1.75 ملین ٹن سیڈ کی ضرورت ہے، سالانہ 50 ارب کا سیڈ درآمد کیا جاتا ہے۔
پنجاب میں وزیر اعلیٰ  مریم نواز شریف نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے محمد نوازشریف کسان کارڈپراجیکٹ کی منظوری دی ہے۔ کسان کارڈ کے ذریعے 5 لاکھ چھوٹے کاشتکارو ں کو آسان شرائط پر ایک سال میں 150 ارب روپے کا قرضہ دیا جائے گا۔ دو سال میں7 ارب روپے کی لاگت سے 24800 جدید ترین زرعی آلات دیئے جائیں گے۔بہترین بیج، کھاد اور کیڑے مار ادویات کی خریداری کیلئے کاشتکاروں کو 30 ہزار روپے فی ایکڑ زرعی قرض دیا جائے گا۔ نوازشریف کسان کارڈ کے ذریعے مختلف اقسام کی سبسڈی بھی دی جائے گی۔پنجاب بھر میں نجی شعبے کے اشتراک سے ماڈل ایگریکلچر سنٹرز بنائے جائیں گے۔  چین کے تعاون سے ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد میں 2 ارب کی لاگت سے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سنٹر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ جعلی زرعی ادویات اور کھاد کی فروخت روکنے کیلئے ایگریکلچر پیسٹی سائیڈ ایکٹ اور فرٹیلائزرز کنٹرول ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی۔ پنجاب سیڈ کارپوریشن اور پنجاب ایگری ریسرچ بورڈ کی تشکیل نو کا جائزہ لیا گیا۔ زرعی زمین کو رہائشی مقاصد کے استعمال کو روکنے کیلئے بھی قانون لانے کی تجویز کاجائزہ لیا گیا۔  جبکہ فرٹیلائزر اور پیسٹی سائیڈ ایکٹ میں  بھی ترامیم لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازنے ایگریکلچر آفیسر کی بھرتی میں میرٹ یقینی بنانے کی ہدایت کی۔سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ چار دہائیاں گزرنے کے باوجود کوالٹی سیڈ نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ پنجاب میں 37 ملین ایریا فیٹ پانی کوضائع ہونے سے بچانا ہے۔ محمد نواز شریف نے کہا کہ آبپاشی کے جدید طریقہ کار اپنا نا ضروری ہے۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 7300کھا لے پکے کر نے سے 1.7 ملین ایکڑ فیٹ پانی بچایا جا سکے گا۔ اجلاس میں زیر زمین پانی کی سطح میں بہتری کے لیے ریورس پمپنگ سے بارش کا پا نی زمین میں واپس ڈالنے اور پنجاب میں ایگریکلچرل میکا نائزیشن کی شرح 35 سے 60 فیصد کرنے کیلئے ضروری اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ چنانچہ نوازشریف نے کسانوں کو قرض کیلئے اہلیت کا آسان طریق کار وضع کرنے کی ہدایت کی اور اسی حوالے سے وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ہدایت کی کہ کاشتکار کوقرض کیلئے  درخواست جمع ہونے پر جلد از جلد قرض کا اجرا یقینی بنایا جائے اورمحکمہ زراعت قرض کے اجرا کی سکیم کی مانیٹرنگ اور فیڈ بیک کا فول پروف سسٹم وضع کرے۔ 
وزیراعلیٰ پنجاب نے زرعی شعبے کیلئے محکمہ لائیوسٹاک کو چین کو بھینس کا گوشت اور دودھ برآمد بڑھانے کیلئے ٹارگٹ دیا ہے۔جس کیلئے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ، بڑیڈ کنٹرول جانوروں کو بیماریوں سے بچاؤ اور پنجاب میں ڈزسیزکنٹرول کمپارٹمنٹ قائم کئے جائیں گے ، مقامی سطح پر ویکسین تیار کی جائیگی۔ لیبر کی اپ گریڈیشن پر 360ملین روپے خرچ کئے جائیں گے جبکہ 299ملین روپے کی لاگت سے بریڈنگ سنٹرز اپ گریڈ کئے جائیں گے۔  چین 17ارب ڈالر کا گوشت اور 2ارب ڈالر کا دودھ درآمد کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ  کو بتایا گیا کہ بڑیڈ امپروومنٹ سے لائیوسٹاک کی 15سے 25فیصد تک پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے۔
زرعی اجناس کی کھیت سے مارکیٹ تک پہنچانے اور شہریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پر جانے کیلئے ذرائع نقل و حمل کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔ اسی اہمیت کے پیش نظروزیراعلیٰ پنجاب نے ’’سڑکیں بحال…پنجاب خوشحال‘‘ پراجیکٹ کا آغاز کیا ہے اور چھوٹی بڑی رابطہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت و بحالی کیلئے ڈیڈ لائن دی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے نئی و پرانی سڑکوں پر ایکسل لوڈمینجمنٹ سسٹم پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے روڈ برج کی تعمیرو بحالی کیلئے سروے جلداز جلد مکمل کرکے 6ماہ میں صوبہ کی 153سے زائد سڑکوں کی تعمیرومرمت مکمل کرنے کا ہدف دیا ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایاگیا کہ پنجاب میں روڈرائٹ ایپ کے ذریعے 7948کلومیٹر روڈزکا سروے مکمل کرلیاگیا ہے۔ اسی طرح خودکار سروے میں 100مقررہ پیرامیٹرکے ذریعے روڈز کی حالت کا تعین کیاگیا ہے۔حکومت پنجاب  کے زیر انتظام صاف ستھرا پنجاب کے آغاز کے بعد ، گرین پنجاب پروگرام کے تحت ایک دن میں اٹھارہ لاکھ پودے لگائے گئے ہیں۔ آئندہ طلباء و طالبات کو بلاسود موٹر سائیکلیں دی جائیں گی۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے زرعی شعبے کی ترقی، کسانوں کی خوشحال اور پیداوار میں اضاافہ کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کردیاہے جس سے یقینا کسان کے حالات کار بہتر ہوں گیاورپنجاب ایک بار پھرمضبوط، خوشحال اور ترقی یافتہ صوبہ بن کر ابھرے گا۔

مزیدخبریں