جڑانوالہ‘ لاہور (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) حیدر آباد میں ریلوے پولیس نے تشدد کے بعد جڑانوالہ کی رہائشی خاتون مسافر مریم کو مبینہ طور پر چلتی ٹرین سے نیچے دھکا دے کر مار ڈالا۔ مقتولہ کے بھائی افضل نے کانسٹیبل میر حسن سمیت تین ملزموں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کیلئے تھانہ صدر جڑانوالہ میں درخواست دے دی۔ فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کے چک 648 کے رہائشی افضل نے تھانہ صدر پولیس کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ اس کی 29 سالہ بہن مریم کراچی کے علاقہ قیوم آباد میں بیوٹی پارلر پرکام کرتی تھی۔ وہ 7 اپریل کو عید کی چھٹیاں منانے ملت ایکسپریس کے ذریعے گھر واپس آ رہی تھی۔ دوران سفر ریلوے کانسٹیبل میر حسن اور اس کے دو ساتھیوں نے مریم سے چھیڑ چھاڑ شروع کر دی۔ منع کرنے پر ملزموں نے اسے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد احمد پور شرقیہ میں چلتی ٹرین سے دھکا دے دیا، جس سے وہ جاں بحق ہو گئی۔ ملزموں نے مریم کے پرس سے رقم اور طلائی زیورات بھی نکال لئے۔ علاوہ ازیں خاتون کے بھتیجے غالب حماد نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اس وقت پھپھو کے ساتھ موجود تھا وہ اونچی آواز میں ورد کر رہی تھیں‘ پولیس اہلکار نے شور مچانے پر اعتراض کیا اور تشدد شروع کر دیا۔ پولیس اہلکار پھپھو کو ساتھ لے گیا اور ہمیں اگلے سٹیشن پر اتارا۔ خاتون کی بڑی بہن شازیہ نے بتایا کہ ٹرین میں رش کے دوران میری بہن مریم کا پرس کھو گیا تھا۔ فون پر بہن نے بتایا پولیس والا تنگ کر رہا ہے۔ شازیہ کے مطابق میری بہن نے پولیس والے سے بھی فون پر بات کروانے کی کوشش کی‘ پولیس والے نے فون کال کے دوران ہی مریم پر تشدد شروع کر دیا تھا‘ پولیس اہلکار دوران تشدد کہہ رہا تھا کینٹین والے ڈبے میں چلو۔ دوسری طرف چیف ایگزیکٹو افسر پاکستان ریلویز عامر علی بلوچ نے کہا ہے کہ ملت ایکسپریس واقعہ پر مسافر کے ساتھ ہیں۔ ہاتھ اٹھانے پر کانسٹیبل کو سخت ترین کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات جاری ہیں، انکوائری رپورٹ تین روز میں وزارت ریلوے میں جمع کروا دی جائے گی اور میڈیا سے بھی شیئر کی جائے گی۔ چیف ایگزیکٹو افسر ریلوے نے کہا کہ کسی مسافر کے ساتھ ناروا سلوک بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔ دریں اثناء ڈی آئی جی ریلوے ساؤتھ زون عبداللہ شیخ کی سربراہی میں قائم کردہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے سی ای او کو اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔