کراچی(نوائے وقت رپورٹ) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے کراچی میں بے امنی پر وفاق سے مداخلت کا مطالبہ کردیا۔ ایم کیو ایم رہنما نسرین جلیل نے کہا کہ ہم جنازے اُٹھا اُٹھا کر تھک گئے ہیں۔ شہر میں ہر طرف خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ لمحہ فکریہ ہے کہ ہم کس طرح کے ماحول میں رہ رہے ہیں۔ علی خورشیدی نے کہا کہ سٹریٹ کرائم کا مسئلہ ایم کیو ایم کا مسئلہ نہیں ہے۔ شرم آنی چاہئے ان وزیروں کو جو کہتے ہیں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے۔ جو لوگ مرے ہیں ان کے اہلخانہ سے پوچھا جائے ان پر کیا گزر رہی ہے۔ آج کی پریس کانفرنس ماؤں بہنوں کا نوحہ ہے۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بھرپور آواز اٹھائیں گے۔ یہ وفاقی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے۔ کیا وہ مزید لاشیں گرنے کا انتظار کررہی ہے، پھر سنجیدگی کا مظاہرہ اور مداخلت کرے گی۔ سڑکوں پر احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔ دوسری جانب صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہا کہ کراچی آپریشن میں سب سے زیادہ چیخیں بھی ایم کیو ایم کی نکلتی ہیں۔ متحدہ ایسے مطالبات نہ کرے جس سے وہ خود متاثر ہو۔ انہوں نے کہا کہ سٹریٹ کرمنلز کے خلاف پولیس اور رینجرز مل کر ٹارگیٹڈ آپریشن کر رہے ہیں۔ متحدہ کہتی ہے کہ فلاں زبان بولنے والے کرائم کر رہے ہیں جو نفرت کی سیاست کا مظہر ہے۔ کرمنلز کی نہ تو کوئی زبان ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی مذہب یا قومیت ہوتی ہے۔ جرائم پیشہ افراد انسانیت اور امن کے دشمن ہوتے ہیں۔ سندھ حکومت سٹریٹ کرمنلز کے کیسز کی پیروی بہتر طریقے سے کر رہی ہے۔ ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ متحدہ کے دوست سٹریٹ کرائم کے خلاف وفاق کو بلانا چاہتے ہیں۔ ایک طرف متحدہ کہتی ہے کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم مضبوط کیا جائے تاکہ بلدیاتی ادارے مستحکم ہوں دوسری طرف متحدہ وفاق کو کہتی ہے کہ صوبائی معاملات میں مداخلت کرے۔