اسلام آباد (خبرنگارخصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم نے کہا کہ عام آدمی کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، بجلی شعبے کے گردشی قرضے میں کمی کیلئے شعبے کی ترجیحی بنیادوں پر اصلاحات جاری ہیں۔مہنگے تیل پر چلنے والے بجلی کے منصوبوں کوقابل تجدید توانائی پر منتقل کرنا وقت کی ضرورت ہے،بجلی کی ترسیل کی استعداد میں اضافہ ناگزیر ہے،ونڈ ،پن بجلی اور شمسی توانائی کے منصوبوں کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے،حکومت بجلی چوری کی روک تھام کے لیے پرعزم ہے ،بجلی کی چوری کی روک تھام میں پنجاب کی کارکردگی حوصلہ افزا ہے، دوسرے صوبے بھی بجلی چوری کی روک تھام کے لیے مربوط اقدامات اٹھائیں، این ڈی ایم اے بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لئے صوبوں کے ساتھ مل کر جامع لائحہ عمل وضع کرے۔ مافیاز ملک کی دولت کو نچوڑ رہے ہیں۔ بجلی کی پیداوار کے لئے اگر ہم متبادل ذرائع استعمال کریں تو اربو ں ڈالر کا تیل کادرآمدی بل کم کیا جا سکتا ہے۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی شعبے کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس کا پہلا دور اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، سردار اویس احمد خان لغاری، ڈاکٹر مصدق ملک، سابق وزیرِ بجلی محمد علی، رکن قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی، رانا احسان افضل، سلمان احمد اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی.اجلاس کو بجلی شعبے کی موجودہ پیداوار اور ترسیلی نظام کے حوالے سے تفصیلات، حکومتی اقدامات اور تجاویز کے حوالے سے بریفنگ دی گئی،اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ درآمدی کوئلے سے چلنے والے منصوبوں کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے سے نہ صرف قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے گا بلکہ فی صارفین کیلئے فی یونٹ قیمت میں 2 روپے کمی ممکن ہوگی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو بارشوں سے متاثرہ مقامات پر امدادی سامان پہنچانے کی ہدایت کردی۔شہباز شریف نے بجلی کے شعبے کے حوالے سے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بارشیں ہورہی ہیں جس سے ڈیم بھریں گے اور پن بجلی میں اضافہ ہوگا لیکن کافی جانی نقصان بھی ہوا ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے فوری طور پر صوبوں کے ساتھ رابطے کریں اور مل کر متاثرہ مقامات پر امدادی سامان پہنچایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں بجلی چوری کو روکنا ہے، یہ بہت بڑا چیلنج ہے، جس سے بخوبی انداز میں نمٹیں گے، پنجاب میں اس حوالے سے اچھی پیش رفت ہوئی ہے، باقی صوبے بھی اس میں تعاون کریں گے، بجلی کے ترسیلی نظام کی بہت ہی بری حالت ہے، جس کی بہتری کے لیے جتنی بھی کوشش اور سرمایہ کاری کی جائے کم ہے، اسے درست کیے بغیر جتنی چاہیں بجلی پیدا کرلیں اگر ٹرانسمیشن نظام بہتر نہیں تو ساری سرمایہ کاری ضائع ہوجائے گی، اس کام کے لیے عالمی معیار کے کنسلٹنٹس کی خدمت حاصل کی جائیں ۔شہباز شریف نے کہا کہ سرپلس بجلی کو مارجنل قیمت پر اس کا کچھ کریں ، ہائیڈرو پاور کو آگے بڑھائیں، چیئرمین واپڈا کی دیامر بھاشا سے متعلق تجویز کا جائزہ لیں بالآخر ہمیں متبادل توانائی کی طرف آنا ہے، ملک میں موجود خام تیل کا ٹینکر مافیا جونک کی طرح ملک کی دولت کو نچوڑ رہا ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ بجلی اور ٹرانسپورٹ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 27 ارب ڈالر کی تیل برآمدات کی جاتی ہیں وہ کم نہیں کرسکتے جب تک یہاں الیکٹرک ٹرانسپورٹ نہ چلائیں، لیکن بجلی منصوبوں کے لیے اربوں ڈالر کا تیل درآمد ہورہا ہے اس کو تو متبادل توانائی کے منصوبوں سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے، اس سے طویل مدت میں فائدہ ہوگا، درآمدات کم ہوں گی اور ڈالرز بچیں گے۔ وزیرِاعظم نے تمام اقدامات کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کو مقامی کوئلے پر منتقل کیا جائے، بجلی کے ترسیلی نظام کو بہتر کیا جائے، ملک میں آئندہ صرف صاف اور کم لاگت پن بجلی اور قابل تجدید کے پلانٹ لگائے جائیں گے،اجلاس کو بیرونی سرمایہ کاری کے تحت 600 میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبے پر بھی بریفنگ دی گئی۔وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو شمسی توانائی کے اس منصوبے میں بیرونی سرمایہ کاری حوالے سے اقدامات کو تیز کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی موجودہ اضافی استعداد کو صنعتوں میں بہتر طریقے سے برؤئے کار لانے کیلئے تجاویز تیار کی جائیں۔ بجلی کی ویلنگ کے نرخوں کو کم کیا جائے تاکہ صنعتی صارفین کو کم لاگت پر بجلی کی فراہمی ممکن ہو۔انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی اور برآمدات میں اضافے کیلئے بڑی صنعتوں کے قریب گرڈ اسٹیشنز کا قیام یقینی بنایا جائے، ایسے بجلی گھر GENCOs جو غیر فعال اور ناکارہ حالت میں ہیں انکی نیلامی کے عمل کو تیز کیا جائے۔وزیرِاعظم نے کہا کہ عام آدمی کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، بجلی شعبے کے گردشی قرضے میں کمی کیلئے شعبے کی ترجیحی بنیادوں پر اصلاحات جاری ہیں۔