ٹرین میں تشدد سے خاتون کی ہلاکت،مقتولہ کےبھائی کےہوشرباانکشافات

ملت ایکسپریس میں پولیس اہلکارکےتشددسےخاتون کی ہلاکت پرمقتولہ کےبھائی نےہوشرباانکشافات کردئیے۔تفصیلات کےمطابق 7اپریل کی رات کوکراچی سےفیصل آبادآتےہوئےمریم نامی خاتون پرریلوےپولیس اہلکارنےتشددکیاتھاجس کےبعدخاتون کی لاش ملی تھی ۔مقتولہ کی فیملی کےمطابق اس کوقتل کیاگیاہےجبکہ ریلوےحکام اس بات کی تردیدکرتےہیں وہ کہتےہیں کہ اس نےخودکشی کی ہے۔ابھی تک اس بات کی وضاحت نہیں ہوسکی کےخاتون نےخودکشی کی ہےیہ پھراس کوقتل کیاگیا۔مقتولہ کےبھائی افضل کاکہناہےکہ میری بہن کراچی میں بیوٹی پارلرمیں کام کرتی تھی اوروہ عیدمنانےکےلئےکراچی سےفیصل آبادروانہ ہوئی تھی،اس کا ذہنی توازن بالکل ٹھیک تھا،میری والدہ نے اپنی بیٹی کو خود ٹرین پر بٹھایا،ایس ایچ او کی اطلاع پر حیدرآباد پہنچا، حیدرآباد میں پہنچا تو بہن کی لاش میرے سامنے پڑی تھی۔مقتولہ کےبھائی کامزیدکہناہےکہ ہمارے ساتھ صرف پہلے ہی دن رابطہ کیا گیا تھا اسکے بعد کسی نے رابطہ نہیں کیا، کانسٹیبل ہی میری بہن کا قاتل ہے،ویڈیو میں صاف ظاہر ہے کانسٹیبل میری بہن پر تشدد کر رہا ہے، میری بہن کے ساتھ بھانجے بھی موجود تھے، ہمیں صرف اور صرف انصاف چاہیے۔دوسری جانب ترجمان پاکستان ریلوےکاکہناہےکہ اس واقعہ پر انکوائری کمیٹی بنا دی گئی ہے،تمام شواہد اکٹھے کر رہے ہیں، اگلے 48 گھنٹے میں تمام حقائق سامنے آ جائیں گے،خاتون کو چھلانگ لگاتے ہوئے مسافروں نے دیکھا،کانسٹیبل کی ڈیوٹی کراچی سے حیدرآباد تک تھی۔ترجمان ریلوےکامزیدکہناہےکہ پولیس اہلکار کو حیدرآباد میں اترنے کی فوٹیج موجود ہے،عینی شاہدین کا بیان بھی ہمارے پاس موجود ہے، ہم عدالت میں جا رہے ہیں کہ کانسٹیبل کی ضمانت منسوخ کی جائے،ہم متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ترجمان ریلوےکاکہناہےکہ متاثرہ خاندان کے ساتھ پورا انصاف کیا جائے گا،حقائق منظر عام پر لائے جائیں گے اور انصاف ہوتا نظر آئےگا۔

ای پیپر دی نیشن