جنوبی پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد پاک فوج اورمقامی انتظامیہ کی جانب سے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں ۔ دریائے سندھ سے آنے ولاسیلابی ریلا ضلع مظفرگڑھ کے شہر سلطان کے قریب ڈرین نہرسے ٹکرا گیا ہے جس کے باعث نہرمیں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی جانب سے سیلاب میں پھنسے افراد کونکالنے کےلئے ریسکیو آپریشن کیا جارہا ہے ، تاہم اب بھی کئی افراد وہاں محصورہیں۔ راجن پورکے علاقے فاضل پورکے حفاظتی بند پر دریائے سندھ کے سیلابی ریلے کا شدید دباؤ برقرارہے ۔ قادراں شرقی لنک کینال میں دس فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے متعدد چھوٹی بستیاں زیرآب آگئی ہیں۔ رحیم یارخان کی تحصیل صادق آباد میں بھونگ نہر پرپڑنے والے تین شگاف میں سے ایک کو گڑھی خیر محمد کے مقام پر بند کردیا گیا جبکہ دو کو بند کرنے کا کام جاری ہے۔ سندھ پنجاب سرحد پر کوٹ سبزل کے مقام پر سیلابی ریلا قومی شاہراہ سے گزارا جا رہا ہے جس سے ٹریفک کی معطلی کے باعث قومی شاہراہ پرگاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ رہی ہیں ۔ چاچڑاں شریف کے مقام پردریائے سندھ میں بارہ لاکھ چالیس ہزارکیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے جبکہ اس میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ان علاقوں میں سینکڑوں سیلاب متاثرین گیسڑو، آنکھوں کی بیماریوں اورجلدی امراض میں مبتلاہوچکے ہیں ۔ ادھرضلع لیہ میں نیا آبی ریلا ملحقہ آبادیوں میں داخل ہونے کے بعد ہزاروں متاثرین نے ایک بار پھر نقل مکانی شروع کردی ہے ، نور والا پل ٹوٹنے سے پینتیس دیہات زیرآب آگئے ہیں ۔ ادھر بہاولپورکی تحصیل اوچ شریف کے سرحدی علاقوں میں دریائے چناب اورسندھ کے سیلابی ریلہ کا دباؤ بڑھ جانے سے پانی کی سمت تبدیل ہوگئی ہے ۔ سیلابی پانی بیٹ بھٹو، ظاہرپیر، گل محمد لنگاہ کے گھروں میں داخل ہوچکا ہے جس سے سینکڑوں افراد محصور ہوکررہ گئے ہیں ۔