دریائے سندھ کے دوسرے بڑے سیلابی ریلے سے جیکب آباد کے بعد دادو میں کئی دیہات زیرآب آگئے، ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا جارہا ہے ۔

دادو کے مقام پردریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے اردگرد کے درجنوں دیہات زیرآب آچکے ہیں۔ سیلاب کی شدت کم کرنے کےلیے دریائے سندھ کا پانی سیم نالے میں چھوڑا گیا تاہم نالے میں بھی پانی کی سطح بلند ہوگئی اور وسیع علاقے کو پانی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ دادو کی تحصیل میہڑ میں لاڑکانہ، سیہون بچاؤ بند میں شگاف پڑنے سے متعدد دیہات اور سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیرآب آگئیں۔ سیلابی ریلے کی وجہ سے مٹھن کوٹ کی بیس سے زائد بستیاں اور کوٹلا اندرون ڈوب گیا ہے۔ لاڑکانہ میں نصرت لوپ بند، عاقل آگانی بند اور راضی ڈیرو بند پر سیلاب کا شدید دباؤ ہے۔ انتظامیہ نے دریائے سندھ کے پشتوں پر کٹاؤ روکنے کے لیے پتھر ڈال دیئے ہیں۔ پنوعاقل کے قریب کچے کے علاقے رضا گوٹھ میں کشتی ڈوبنے سے محفوظ مقام کی طرف جاتے ہوئے اٹھارہ افراد ڈوب گئے۔ ان میں سے آٹھ افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ آرمی کے غوطہ خوروں نے دس کو زندہ بچالیا۔ خیرپور کے نزدیک فریدآباد بند، جمشید لوپ بند، الرابند اورجاگیر بند پر پانی کا دباؤ بڑھ رہا ہے اوریہاں سے پانی رِس بھی رہا ہے۔ دباؤزیادہ ہونے کی وجہ سے یہ بند ٹوٹنے کا خدشہ ہے۔ اس وقت گدو اورسکھرمیں اونچے درجے جبکہ کوٹری میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ گدو بیراج میں پانی کی آمد ساڑھے دس لاکھ جبکہ سکھر بیراج میں دس لاکھ اکیس ہزار ایک سو پچھہتر کیوسک ہے۔ کوٹری بیراج پر بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ یہاں سے سترہ اور اٹھارہ اگست کی درمیانی شب پانی کا بڑا ریلا گزرے گا۔

ای پیپر دی نیشن