دریائے سندھ کا سیلابی ریلا جعفرآباد میں تباہی مچانے کے بعد کیرتھر کینال میں داخل ہوگیا، جھل مگسی میں بھی ہائی الرٹ کردیا گیا،متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض بھی پھوٹ پڑے۔

Aug 16, 2010 | 23:00

سفیر یاؤ جنگ
سیلاب نے سندھ سے ملحقہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں زبردست تباہی مچائی ہے۔ جعفرآباد، ڈیرہ الہ یار، ڈیرہ مراد جمالی کے بعد نصیرآباد بھی زیرآب آگیا ہے ، سینکڑوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے جبکہ لاکھوں افراد محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ دوسری طرف سے بلوچستان کے ضلع بولان ، سبی میں اتوار اور پیر کے درمیان شب کو ہو نے والی تیز بارش کا پانی بھی جعفر آباد کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ سبی میں سپرنٹنڈنٹ انجنئیر نعیم بلوچ نے بتایا ہے سبی کے قریب دریائے ناڑی میں پانی کا ایک لاکھ پینتیس ہزار کیوسک فٹ کا  ریلاگزررہا ہے یہ پانی بھی رات گئے نصیرآباد سےہوتا ہوا جعفر آباد پہنچے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ سبی کی طر ف سے آنے والے ریلے کے وہاں پہنچنے سے لوگوں کی مشکلات مزید بڑ ھ جائیں گی۔ ادھرجعفرآباد کا ضلعی ہیڈ کوارٹرڈیرہ الہ یارپانی میں ڈوبا ہوا ہے اورایک ہزارسے زائد مکانات منہدم ہو چکے ہیں ۔ علاقے میں مواصلاتی نظام درہم برہم جبکہ پاک فوج کے جوان پانی میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کررہے ہیں ۔ ہزاروں افراد تک تاحال رسائی نہیں ہو سکی ۔ ڈیرہ الہ یارکا بیشتر حصہ خالی کرا لیا گیا ہے لیکن متاثرین کی اکثریت اب بھی گھروں کی چھتوں پر امداد کی منتظر ہے ۔ اس کے علاوہ لاکھوں افراد تاحال اپنے علاقوں میں محصورہیں ۔ آبی ریلے سے روجھان جمالی میں متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
مزیدخبریں