لاہور+اسلام آباد+حافظ آباد+سیالکوٹ (سٹاف رپورٹر+نمائندگان+نوائے وقت نیوز+ایجنسیاں) صوبائی دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں بارشوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے جبکہ دریائے چناب میں ہیڈخانکی اور ہیڈ قادر پر پانی کی سطح بلند ہوگئی اور حافظ آباد اور جلالپور جٹاں کے دیہات سمیت مزید کئی گائوں زیر آب آگئے جبکہ ملتان میں فلڈ وارننگ جاری کردی گئی ہے۔ سیالکوٹ میں برساتی نالوں ڈیک، ایک، پلکھو، حسری، نارووال میں نالہ ڈیک، بستر اور بیئں میں طغیانی سے مزید سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصل بھی تباہ ہوگئی جبکہ کئی دیہات کا آپس میں رابطہ منقع ہوگیا اور لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ سیالکوٹ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ لاہور سمیت مختلف شہروں میں بارشوں کے دوران چھتیں گرنے، ڈوبنے اور دیگر حادثات میں 2 بچوں اور 3 خواتین سمیت 11افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔ ننکانہ میں 4 بچے بارش کے پانی میں ڈوب گئے، 2 کو بچا لیا گیا۔ فیروزوالا میں چھتیں اور دیواریں گرنے سے 3 افراد دم توڑ گئے جبکہ 7زخمی ہوگئے۔ روجھان میں پولیس اہلکار جبکہ وزیر آباد میں ایک نوجوان ڈوب کر دم توڑ گیا جبکہ ساہیوال اور اوکاڑہ میں 2 خواتین چھتیں گرنے سے جاں بحق ہوگئیں۔حافظ آباد میں دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث پانی 40سے زائد دیہاتوں میں داخل ہو گیا ہے جبکہ سینکڑوں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں پانی میں ڈوب گئی ہیں جبکہ 20سے زائد دیہات پر زمینی رابطہ بھی منقطع ہو گیا ہے۔ دریائے چناب میں قادرآباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث حافظ آبادکے 40سے زائد دیہات اور سینکڑوں ایکڑ رقبے پر کھڑی تیار دھان ، کماد، مکئی، باجرہ سمیت دیگر فصلیں پانی میں ڈوب گئیں ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حافظ آبادکے 167دیہات میں فلڈ وارنگ جاری کر دی ہے جبکہ متعدد دیہات کو خالی کرنے کا بھی حکم دے دیا گیاہے۔ ضلع بھر میںقائم 9فلڈ ریلیف سنٹر پر کشتیاں، ادویات، خوراک اور دیگر ضروری سامان فراہم کر دیا گیا ہے۔جلالپور جٹاں سے نامہ نگار کے مطابق شہباز پور کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے اور کٹائو میں تیزی آجانے پر دریا کنارے آباد مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی۔ نواحی گائوں شہبازپور کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ پانی میں مسلسل اضافے اور بہائو میں تیزی کے سبب پانی کے کٹائو نے کئی دیہات کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے۔ادھر تونسہ بیراج سے آج شام کو تقریباً ساڑھے 5 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرے گا۔ ڈیرہ غازی خان میں شدید بارشوں اور دریائے سندھ میں طغیانی کے پیش نظر ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ ادھر لاہور کے علاقے ہربنس پورہ میں فیکٹری کی چھت گرنے سے طارق، عامر، پرویز اور شکیل زخمی ہوگئے۔ مزدور شکیل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ شاہ نور کالونی کے رہائشی تنویر کے مکان کی چھت گر گئی۔ تنویر، الیاس، ناصر، طاہر اور جج زخمی ہوگئے۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ضلع کچہری کے قریب کھڑے کئی فٹ بارشی پانی میں نہاتے ہوئے چار بچے ڈوب گئے۔ ریسکیو 1122 ننکانہ صاحب کے عملہ نے دو بچوں عدیل اور علی کو زندہ نکال لیا جبکہ دوسرے بچوں عرفان اور فیصل کی تلاش جاری ہے۔ ریسکیو 1122 ننکانہ صاحب کے عملہ نے اطلاع پا کر وہاں پر فوری ریسکیو آپریشن کرکے عدیل اور علی کو زندہ نکال لیا جبکہ عرفان اور فیصل کی مسلسل تلاش جاری ہے ڈوبنے والے بچوں کی عمریں 8 سال سے لیکر 14 سال تک بتائی جاتی ہیں جبکہ بارش کے دوران مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر ایک ہی خاندان کے چھ افراد شدید زخمی ہوگئے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گوجرانوالہ میں موسلادھار بارش کے باعث نہ صرف نشیبی علاقے زیر آب آگئے ضلع بھر کے دیہی علاقوں میں سینکڑوں مکانوں کو شدید نقصان پہنچا، ادھر کھیالی شاہ پور بازار کے گلہ تاراں والا میں ایک سنوکر کلب کی چھت گر گئی جس کے نتیجہ میں افضل اور مبشر شدید زخمی ہوگئے۔ روجھان سے خبر نگار کے مطابق کشتی الٹنے سے پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا۔ فیروز والا سے نامہ نگار کے مطابق شدید بارشوں کی وجہ سے مختلف مقامات پر دیواریں اور چھتیں گرنے سے نوجوان سمیت تین افراد ہلاک اور 7 افراد زخمی ہوگئے۔ بارش کے باعث پانی صنعتی ایریا میں فیکٹریوں اور گوداموں میں گھس گیا جبکہ برساتی نالہ ڈیک، نالہ ہیڈ میں طغیانی سے کئی دیہات زیر آب آگئے۔ ادھر خیبر پی کے کے دریائے کال میں نوشہرہ، دریائے سندھ میں اٹک، دریائے پنجکوڑہ میں دیر اور دریائے شاہ عالم میں تخت آباد کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ چارسدہ میں خیال کے مقام پر دریائے سوات میں 86 ہزار کیوسک کا ریلا گزر گیا۔ ادھر پروانشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کپیٹن (ر) محمد آصف نے کہا ہے گزشتہ رات دریائے چناب میںمختلف مقامات سے 3تا 4لاکھ کیوسک تک کا سیلابی ریلا گزر گیا ہے پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ کے ہر وقت انتظامات اور حکمت عملی سے تیز تر سیلابی ریلا سیالکوٹ ،گوجرانوالہ اور گجرات سے کسی خطرے کی حد کو چھوئے بغیر گزر چکا ہے اب یہ ریلا منڈی بہائوالدین،حافظ آباد اور جھنگ سے بھی گزرے گا۔ علاوہ ازیں تربیلا ڈیم بھرنے کے قریب پہنچ گیا، ڈیم میں پانی کی انتہائی سطح 1550 فٹ ہے اور پانی اس سطح سے صرف چار فٹ نیچے رہ گیا۔ چنیوٹ میں دریائے چناب کے مقام پر ریلے سے دریا سے ملحقہ ایک درجن سے زائد دیہات میں بھی پانی داخل ہوگیا۔سیالکوٹ میں نالوں ایک، ڈیک اور پلکھو میں طغیانی سے متعدد دیہات زیر آب آگئے۔ وزیر آباد میں دریائے چناب میں اونچے درجہ کا سیلاب ہے،نالہ پلکھو اور چناب ایک ہو گئے میلوں زرعی رقبہ زیر آب آگیا۔درجنوں دیہات کے سینکڑوں مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ پسرور میں نالہ ڈیک اور نالہ حسری میںاونچے درجے کے سیلاب سے پسرورشہر سمیت 100دیہات زیرآب آگئے، شادی پور کے مقام پر نالہ ڈیک کا بند ٹوٹ گیا مزید درجنوں دیہات زیرآب آ گئے۔ نارووال کے ندی نالوں میں ایک مرتبہ پھر طغیانی آنے سے سینکٹروں دیہات زیر آب آنے کے علاوہ پانی نارووال کے اردگرد بھی جمع ہوگیا۔ دریائے راوی میں ککے موڑ کے مقام پر پانی کا بہائو اس وقت فلڈ کنڑول کیمپ کے مطابق 45 ہزار کیوسک سے بڑھ گیا ہے اگر بھارت نے دریائے روای میں پانی چھوڑ دیا تو صورت حال خطرناک ہوسکتی ہے۔ وزیرآباد کے علاقہ بیلا کے دو درجن کے قریب دیہات سیلابی ریلہ میں گھر گئے،20 ہزار ایکڑ پر دھان اور تمباکو کی ایک ارب روپے مالیت کی کھڑی فصل پانی میں ڈوب گئی۔چنیوٹ میں دریائے چناب کے مقام پر ایک لاکھ ستر ہزار کیوسک پانی کے سیلابی ریلے سے دریا سے ملحقہ ایک درجن سے زائد دیہاتی آبادیوں میں پانی داخل ہوگیا۔کوٹ مومن سے نامہ نگار کے مطابق کوٹ مومن کے 100 دیہاتوں میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔اے ایف پی کے مطابق این ڈی ایم اے حکام کا کہنا ہے کہ مون سون کی حالیہ بارشوں کے باعث 2 ہفتوں کے دوران ملک بھر میں 96 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ ان بارشوں سے 90ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ اب تک 2372 گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔