بھارت پاکستان پر ”قحط بم“ گرانے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے: ظہور الحسن ڈاہر

بھارت پاکستان پر ”قحط بم“ گرانے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے: ظہور الحسن ڈاہر

Aug 16, 2013

لڈن (نامہ نگار) سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین‘ ورلڈ واٹر اسمبلی کے چیف کوآرڈینیٹر حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا ہے کہ نئی قومی توانائی پالیسی کے ساتھ نئی قومی واٹر پالیسی کی تشکیل بھی کروڑوں انسانوں کی زندگی کے مسئلہ کا حل ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے ایک گہری سازش کے تحت قومی واٹر پالیسی تشکیل نہ دی۔ یہی وجہ ہے کہ اب بجلی کے ساتھ پانی کا بحران سنگین صورت حال اختیار کرتا جا رہا ہے۔ بھارت پاکستان کے دریا¶ں کو پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرنے کے لئے بڑے بڑے منصوبوں پر عمل پیرا ہے اور یہ واضح حقیقت ہے کہ اب بھارت پاکستان پر قحط بم گرانے کی مکمل صلاحیت حاصل کر چکا ہے جیسا کہ دریا¶ں میں پانی کی مقدار بڑھ جانے سے واٹر بم اور انتہائی کم ہونے پر قحط بم گرا سکتا ہے اور اس ضمن میں 37 دریا¶ں کو آپس میں جوڑنے کے ایک بڑے منصوبے پر کام جاری ہے جس میں پاکستان کی طرف بہنے والے تمام چھوٹے بڑے دریا بھی شامل ہیں۔2018ءتک یہ ہائی میگا پلان مکمل کرنے کا ٹارگٹ بھی دے دیا گیا ہے۔ اس بڑے ہائی میگا واٹر پلان کی تکمیل کے بعد سندھ طاس معاہدہ کے تحت پاکستان کے حصے میں آنے والے مغربی دریا¶ں چناب‘ جہلم‘ سندھ اور ان کے معاون ندی نالوں سے بھی پاکستان مکمل طور پر محروم ہو جائے گا اور زراعت تو کیا پینے کے لئے پانی بھی بھارت سے خریدنا پڑے گا۔ ہماری کرپٹ اسٹیبلشمنٹ کے توسط سے آئے دن یہاں غیر ملکی طاقتیں اپنا نیٹ ورک مضبوط بنیادوں پر استوار کر رہی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا کہ بھارت مذاکرات کی آڑ میں سندھ طاس معاہدہ کے تحت پاکستان کے حصہ میں آنے والے دریا¶ں پر قبضہ کرنے کے قریب تر ہے جیسا کہ وہ دریائے چناب اور جہلم کو ٹیکنیکل بنیاد پر اپنی حدود میں روکنے کی طاقت حاصل کر چکا ہے۔ آئندہ چار سال بعد دریائے سندھ کا رخ ہی لداخ سے بنگلور اور راجھستان کی طرف موڑ لے گا۔
ظہور الحسن ڈاہر

مزیدخبریں