عمران‘ طاہر القادری جمہوریت لپیٹنے کی سازش کر رہے ہیں‘ حالات پرتشد ہونے پر فوج آ سکتی ہے: برطانوی جریدہ

لندن (این این آئی) برطانوی جریدے اکانومسٹ نے ’’خان کے غضب‘‘نامی مضمون میں لکھا ہے کہ سابق کرکٹر  ایک عالمی ملک کی نازک جمہوریت کو لپیٹنے کی سازش کر رہے ہیں ٗ ایک سابق پلے بوائے کرکٹر عمران خان ایسے سیاستدان کے طور پر ابھر کر سامنے آئے جواچھے نظریات رکھنے کی بجائے لوگوں کے جذبات کو ابھار کر حمایت حاصل کرتا ہے۔وہ فوج کی حمایت حاصل کر نا چاہتا ہے اور اسلام آباد پر قبضہ کرنے کے پر تول رہا ہے۔ 2011میں قاہرہ کے تحریر چوک کی طرح عمران خان کے ساتھی شاطرانہ انداز میں احتجاج کو طوالت دیں گے۔  برطانوی جریدے  کے مطابق عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کرکے انہیں کامیابی سے محروم کیا گیا۔ اگرچہ کچھ پولنگ سٹیشنوں پر بے قاعدگیوں کی شکایات سامنے آئیں تاہم نہ کسی پاکستانی اور نہ ہی بین الاقوامی انتخابی مبصر نے اتنے وسیع  دھاندلی کی نشاندہی کی۔ عمران خان کے مارچ کی طرح ماضی کے لانگ مارچز کی حقیقت یہ رہی کہ انہوں نے حکومتوں کو عدم استحکام کاشکار کرکے آخر کار حکومتوں کوختم کردیا۔ اس مارچ کی جو بات ناقابل یقین ہے وہ طاہر القادری کا اس میں کودنا ہے۔جریدے کے مطابق اگر حالات پر تشدد ہو گئے تو فوج کے آنے کے امکان ہیں  تاہم مکمل فوجی بغاوت کا امکان نہیں،فوج  شمالی وزیر ستان میں طالبان کے ساتھ آپریشن میں مصروف ہے۔گزشتہ سال انتخابات سے قبل نواز شریف فخر سے کہتے تھے کہ انہوں نے غیر جمہوری طریقے سے ایک کمزور حکومت کا تختہ الٹنے کی مزاحمت کی۔ اب سازشوں کا دور ختم ہو گیا۔ جب گزشتہ برس نواز شریف نے بھاری اکثریت سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو کئی لوگوں نے یہ امید لگا لی کہ پاکستان اب نئے جمہوری دور میں داخل ہوچکا ہے اب گلیوں میں کوئی افراتفری نہیں ہوگی جس سے جرنیلوں کو دخل اندازی کی ضرورت پڑتی۔ یہ انتخابات تاریخ کے ایک سنگ میل تھے کہ ایک منتخب جمہوری حکومت نے دوسری جمہوری قوت کو اقتدار منتقل کیا۔حتی کہ نواز شریف نے اپنی حریف جماعت کو شکست دی جسے فخر تھا کہ اس نے پانچ سال دور حکومت مکمل کیاقابل افسوس کہ پاکستان کے جمہوری عمل میں بار بار مداخلت سے سیاسی منظر نامے پر ہر کوئی اپنا دور مکمل نہیں کرپایا یہی وجہ ہے کہ ملکی ترقی رک گئی۔جریدہ لکھتا ہے کہ طاہر القادری عمران خان کے برعکس نئے انتخابات کے مخالف ہیں۔ حالیہ مہینوں میں قادری کے پیروکاروں نے تشدد اور محاذ آرائی کا مظاہرہ کیا وہ بھی اسلام آباد کی طرف مارچ کر رہے ہیں۔حکومت اسلام آباد کو محفوظ بنانے کے اقدامات میں مصروف ہے۔اس صورت حال سے سٹاک مارکیٹ لڑکھڑا رہی ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر دبائوکا شکار ہے۔

ای پیپر دی نیشن