لاہور (احسان شوکت سے) انقلاب اور آزادی مارچ میں شرکاء کی تعداد کے حوالے سے حساس اداروں، پولیس، صحافیوں، حکومتی اور منتظمین کی آراء میں بہت تضاد پایا جاتا ہے۔ حساس اداروں کے مطابق لاہور میں عوامی تحریک کے انقلاب مارچ میں شرکاء کی تعداد 20 ہزار سے زائد تھی جبکہ تحریک انصاف کے آزادی مارچ میں شرکاء کی تعداد 14,15 ہزار تک ہو گئی تھی۔ پولیس رپورٹس کے مطابق انقلاب مارچ میں امامیہ کالونی پھاٹک شاہدرہ میں0 12بسیں، 101 کوسٹرگاڑیاں، 52مزدا ٹرک، 33جیپیں،27ہائی ایکس گاڑیاں، 149کاریں، 24کیری ڈبے، 120موٹر سائیکلیں، 3 ٹرالر، 6 ایمبولینس اور ایک کرین شامل تھی اور اس وقت انقلاب مارچ کے شرکاء کی تعداد 21 ہزار تھی۔ آزادی مارچ میں امامیہ کالونی پھاٹک شاہدرہ میں 12بسیں، 52 کوسٹر گاڑیاں، 57مزدہ ٹرک، 77جیپیں، 121ہائی ایکس گاڑیاں، 251 کاریں، 17کیری ڈبے، 390موٹر سائیکلیں، ایک ٹرالر اور ایک ایمبولینس شامل تھی اور اس وقت آزادی مارچ کے شرکاء کی تعداد 11ہزار تھی۔ رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے مطابق انقلاب مارچ کے شرکاء کی تعداد40 ہزار سے زائد جبکہ آزادی مارچ میں شرکاء کی تعداد 15ہزار کے قریب تھی۔ حکومتی عہدیداران کے مطابق آزادی مارچ میں صرف 5 سے 6 ہزار افراد شریک ہوئے ہیں۔ عوامی تحریک کے منتظمین نے دعویٰ کیا ہے کہ انقلاب مارچ میں اڑھائی لاکھ افراد جبکہ تحریک انصاف کے مطابق لاکھوں افراد نے آزادی مارچ کالاہور سے آغاز کیا۔ آزاد ذرائع کے مطابق دونوں مارچوں میں شرکاء کی تعداد 35 سے 50 ہزار تھی جبکہ غیرجانبدار مبصرین کے مطابق شرکاء کی تعداد توقع سے کم تھی۔