گوجرانوالہ، گجرات، لالہ موسیٰ، کھاریاں، جہلم میں آزادی اور انقلاب مارچ کی جھلکیاں

(فرحان راشد میر، رانا گل نواز، طفیل میر، عطاء اللہ چیمہ، نصراللہ چودھری، کریم بٹ)  تحریک انصاف کے آزادی مارچ کے استقبال کیلئے صبح 9 بجے سے ہی جی ٹی ایس چوک گجرات میں گردونواح سے کارکنان استقبال کیلئے پہنچنا شروع ہو گئے جہاں دن بھر کارکنان قافلے کا انتظار کرتے رہے تاہم گوجرانوالہ واقعہ کے بعد اور اسلام آباد رات گئے پہنچنے کی جلدی میں آزادی مارچ کے رہنمائوں نے اندرون شہروں میں داخل ہونے کی بجائے بائی پاس کا راستہ استعمال کیا جس پر جی ٹی ایس چوک میں لگایا گیا استقبالی کیمپ ختم کر کے کارکنان دریائے چناب کے پل پر جمع ہو گئے اور شام 5بجے کے قریب قافلے کا چناب پل پر کارکنوں نے شاندار استقبال کیا اور گاڑیوں کے آگے بھنگڑے ڈالے۔  ٭… ڈی پی او گجرات رائے اعجاز سکیورٹی کی نگرانی کیلئے دریائے چناب سے لیکر سرائے عالمگیر تک لگائی گئی ڈیوٹیوں اور پولیس ناکوں کی خود نگرانی کرتے رہے۔ ٭… آزادی مارچ کے شرکاء میں ق لیگ کے رہنما شجاعت حسین کے بھائی چودھری شفاعت حسین کی جانب سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو بریانی سے بھرے ڈبے، نان حلوہ کے پیکٹ تقسیم کئے گئے۔٭…  تحریک انصاف کے کارکن قائدین کے استقبال کے دوران پنجابی، اُردو پارٹی نغموں پر بھنگڑے ڈالتے۔ ٭… عوامی تحریک کے علامہ طاہر القادری سحری کے وقت پانچ بجے کے قریب چودھری پرویز الٰہی کے ہمراہ دریائے چناپ پل پر پہنچے جہاں لیگی کارکنوں نے انکا استقبال کیا۔ چودھری پرویز الٰہی اور ڈاکٹر طاہر القادری نے 15منٹ قیام اور جوس پینے کے بعدلالہ موسیٰ میں چک پیرانہ کے مقام پر نماز فجر ادا کی۔٭…  آزادی اور انقلاب مارچ کے شرکاء کی دریائے چناب سے شاہین چوک پل تک رات گئے تک قافلوں کی گاڑیوں گزرتی رہیں۔٭… عمران خان گاڑیوں کی بہت بڑی تعداد کے ساتھ 6:30بجے شام جی ٹی روڈ لالہ موسیٰ پہنچے جہاں پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں نے انکا والہانہ استقبال کیا اور عمران کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے ہزاروں لوگ جی ٹی روڈ پر پہنچ گئے۔ ٭… آزادی مارچ میں بسیں کم، ویگنیں اور کاریں زیادہ تھیں البتہ ایک لاکھ موٹر سائیکلوں کا آزادی مارچ نظر نہیں آیا۔ ٭… لالہ موسیٰ کے بعض سیاسی تجزیہ نگار طاہر القادری کے انقلاب مارچ کو بڑا قرار دے رہے تھے۔ ٭… شاہ محمود اپنی گاڑی سے باہر نکل کر وکٹری نشان بناکر کارکنوں کا ہاتھ ہلاکر جواب دیتے رہے۔ ٭… پولیس اور ایلیٹ فورس کے جوانوں نے عمران خان کو حفاظتی حصار میں لے رکھا تھا۔ ٭… شام کے وقت موسم خوشگوار اور ٹھنڈی ہوائیں چلنے سے کارکنوں نے خوشی اور اپنے جذبات کا اظہار کیا جبکہ تحریک انصاف کے کارکن وزیراعظم عمران خان کے نعرے لگاتے رہے۔ ٭… نوازش علی شیخ ایڈووکیٹ کی جانب سے کارکنوں میں جوس، بوتلیں اور کھانے پینے کی اشیا تقسیم کی گئیں۔ ٭…کھاریاں سے نامہ نگار کے مطابق پروفیسر طاہر القادری نے صبح چک پرانا میں ناشتہ حلوہ پوری سے کیا۔ ٭… انقلاب مارچ میں خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ٭… طاہر القادری سکیورٹی کے پیش نظر سیاہ رنگ کی گاڑی میں سوار تھے اور ان کو سکیورٹی نے کھاریاں میں بلاک ٹریفک سے راستہ بناکر گزارا۔ ٭… رحیق عباسی نے کھاریاں میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے زیرو پوائنٹ کی جگہ قیام کا فیصلہ نہیں کیا۔ ٭… عمران خان کا جلوس کھاریاں سے تیزی سے گزرا اور یہ  انقلاب مارچ سے چھوٹا تھا۔ ٭…  عمران خان جہلم جی ٹی روڈ سے برق رفتاری کے ساتھ اسلام آباد روانہ ہو گئے۔ ٭…   آزادی مارچ قافلہ تیز بارش کے باعث جہلم میں مختصر قیام کے بعد اسلام آبادکیلئے روانہ ہو گیا۔  ٭… مقامی ضلعی رہنما اور کارکنان استقبال کے بعد آزادی مارچ قافلے کے ہمراہ اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گئے۔ ٭… جہلم آمد پر قافلہ کی سکیورٹی کیلئے ضلعی پولیس کی بھاری نفری اور ایلیٹ فورس موجود تھی۔ ٭…ہزاروں گاڑیوں پر مشتمل قافلے سمیت قائد عوامی تحریک علامہ طاہر القادری کے جہلم پہنچنے پر ضلعی امیرپروفیسر سلیم احمد چودھری، حافظ امتیاز بیگ، چوہدری احمد رضا، بلا ل بیگ ، قاضی نصیر اور ہزاروں کارکنوں نے شاندار استقبال کیا اور گل پاشی کی۔٭…   خواتین اور مردوں کی بڑی تعداد قافلے میں شامل تھی۔ ٭…  ڈاکٹر طاہر القادری نے جہلم کے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کی۔ ٭… کھانا کھایا اور نماز ادا کی۔ ٭…  پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں نے شرکاء کی مشروبات سے تواضع کی۔ ٭… جہلم میں مختصر قیام اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد قافلہ اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گیا۔ ٭… تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کے دوران سرائے عالمگیر ، جہلم ،دینہ اور سوہاوہ کے علاقوں میں مارچ پہنچنے سے قبل ہی کئی کئی گھنٹے بجلی غائب ہو گئی۔ ٭… پی اے ٹی کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی زیر قیادت انقلاب مارچ رات تین بجے گوجرانوالہ سے روانہ ہوا، کارکن ریلوے سٹیشن پر اپنے قائد کا دیدار کرنے کے لئے کھڑے ہی رہ گئے ۔٭… عوامی تحریک کے قائد عمران خان آزادی مارچ کے ہمراہ صبح سات بجے گوجرانوالہ پہنچے ۔ ٭… آزادی ما رچ کے گو جرانوالہ پہنچنے پر قائدین کا چنددا قلعہ بائی پاس پر فقید المثال استقبال کیا گیا، پھولوں کی پتیاں نچھاور کرنے کے علاوہ گھوڑوں کا ڈانس بھی کروایا گیا۔ ٭… پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان ،صدر پی ٹی آئی مخدوم جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید اور دیگر قائدین کو پی ٹی آئی کے مقامی رہنما علی اشرف مغل کی رہائش گاہ پہنچنے پر سری پائے ،حلوہ پوری ،نان چنے، انڈے پراٹھے وغیرہ کا پُرتکلف ناشتہ پیش کیا گیا۔ ٭… پی ٹی آئی آزادی مارچ میںگوجرانوالہ سے کارکنوں کی مایوس کن تعداد پر’’کپتان‘‘ کا مقامی قائدین سے اظہار ناراضگی کیا۔ ٭… پی ٹی آئی کی قیادت نے آزادی مارچ کے قافلے کو انتہائی سست روی سے چلاتے ہوئے 9 کلو میٹر کا سفر 8 گھنٹوں میں طے کیا۔٭… گوجرانوالہ میں کارکنوں کے تصادم کے دوران پی ٹی آئی کے آزادی مارچ میں شامل قائدین بدحواسی میں موٹر سائیکل کے سائلنسر پٹاخوںکی آوازوں کو فائرنگ قرار دیتے رہے۔  ٭… ضلع گوجرانوالہ داخلہ پوائنٹ پر پولیس کی بھاری جس دو ڈی ایس پی اور سات انسپکٹرز سمیت ساڑھے چار سو  اہلکاروں کے قریب ڈیوٹی پر معمور رہے۔  ٭… رات ساڑھے نو بجے قریب جی ٹی روڈ پر سے کنٹینرز اور پولیس کی نفری ہٹا لی گئی۔ ٭… ایک بجے کے قریب ڈاکٹر طاہر القادری کا انقلاب مارچ گوجرانوالہ کی حدود میں داخل ہوا۔ ٭… سینکڑوں کی تعداد میں منہاج القرآن ،ق لیگ ، وحدت المسلین کے ورکرز بھی انقلاب مارچ میں شامل ہوکر اسلام آبا د کی طرف روانہ ہوگئے۔ ٭…  قافلہ کی لمبائی تقریباً چار سے پانچ کلومیٹر تھی جس میںچھوٹی اور بڑی گاڑیوں کی تعداد تقریباً ڈیڑھ سو  کے قریب تھی۔ ٭…   ورکرز نے کامونکے جی ٹی روڈ پر قائد انقلاب کا قافلہ تقریباً پانچ منٹ تک روکے رکھا۔ ٭… صوبائی نائب صدر رانا ساجد علی شوکت نے کامونکے پہنچنے پر قافلے کا والہانہ استقبال کیا۔٭…قائد مارچ نے تقریباً بیس منٹ تک کامونکے میں کارکنوں سے خطاب کیا۔ ٭… خطاب کے بعد قافلہ میں شریک کارکنان میں بریانی کے ڈبے بھی تقسیم کئے گئی٭… ایم این اے ٹکٹ ہولڈر رانا ساجد علی شوکت و ایم پی اے حلقہ پی پی 100 ٹکٹ ہولڈر یاسر عرفات رامے ، چودھری احسان الٰہی نارو سمیت تحریک انصاف کے سینکڑوں کارکن آزادی مارچ میں شامل ہوکر ساڑھے چھ بجے گوجرانوالہ کی طرف روانہ ہوگئے۔٭… گجرات میں تحریک انصاف کے ضلعی صدر الیاس چوہدری ‘ عثمان دھدرا‘ حسب سابق کارکنوں کو استقبال کیلئے اکٹھا کرنے میں ناکام رہے۔ وہ اپنے اپنے چار پانچ رکنی ٹولے کے ہمراہ ہی دکھائی دیتے رہے۔ ٭… پی ٹی آئی رہنمائوں کی جانب سے قافلے کے شرکاء کیلئے نہ تو لنگر اور نہ ہی ٹھنڈے مشروبات کا کوئی انتظام کیا گیا تھا۔ پارٹی راہنما صرف تصاویر بنوانے اور ہاتھ میں جھنڈے تھامنے پر ہی اکتفا کرتے رہے۔ ٭… پولیس اہلکار پانی اور کھانا نہ ملنے کی وجہ سے تھکن سے چور نظر آئے اور لنگر تقسیم  پر منتظمین کی جانب سے انہیں خصوصی طور پر ڈبے دئیے گئے۔٭… آزادی مارچ ، انقلاب مارچ پر شہر اور ضلع بھر میں چھٹی کا سماں رہا دفاتر ‘ دکانیں‘ کالجز بند رہے۔ ٭…حالات کشیدہ ہونے کی صورتحال نظر آنے پر والدین نے اپنے بچوں کو سڑکوں اور مارچ دیکھنے سے روک دیا۔ ٭… جی ٹی روڈ پر قافلوںکی لمبی لائنیں رات گئے تک لگی رہیں۔ ٭… ڈی پی او گجرات رائے اعجاز سکیورٹی کی نگرانی کیلئے دریائے چناب سے سے لیکر سرائے عالمگیر تک لگائی گئی ڈیوٹیوں اور پولیس ناکوں کی خود نگرانی کرتے رہے اور گشت کر کے ڈیوٹیاں بھی چیک کرتے رہے۔٭… گجرات پولیس کے اہلکا ر طویل ڈیوٹی کے بعد تھک ہار کر دوبارہ پولیس اور تھانوں میں اپنی ڈیوٹیوں کو رات گئے دوبارہ پہنچ گئے۔٭… پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان قائدین کے استقبال کے دوران پنجابی، اُردو پارٹی نغموں پر بھنگڑے ڈالتے اور رقص کر کے لوگوں کی توجہ حاصل کرتے رہے کارکنان عمران خان زندہ باد ، تحریک انصاف زندہ باد ، دیکھو دیکھو کون آیا شیر کا شکاری آیا جیسے نعرے فلک شگاف لگاتے رہے ۔ ٭ عوامی تحریک کے علامہ ڈاکٹر طاہر القادری سحری پانچ بجے کے قریب چوہدری پرویز الٰہی کے ہمراہ دریائے چناپ پل پر پہنچے جہاں لیگی کارکنوں نے انکا استقبال کیا چوہدری پرویز الٰہی اور ڈاکٹر طاہر القادری نے 15منٹ قیام اور جوس پینے کے بعدلالہ موسیی میں چک پیرانہ کے مقام پر نماز فجر ادا کی اور کھاریاں کی حلوتہ پوری سے ناشتہ کے بعد دوبارہ دن 10بجے کے قریب اسلام آباد کا رُخ کر لیا۔ ٭آزادی اور انقلاب مارچ کے شرکاء کی دریائے چناب سے شاہین چوک پل تک رات گئے تک قافلوں کی گاڑیوں گزرتی رہی جو جھنڈے اور ہاتھ ہلاک کر سڑک کنارے لوگوں کے نعروں کو جواب دیتے ہوئے آگے منزل کی جانب بڑھتے رہے۔ ٭ لانگ مارچ گزرتے ہی عوام ‘ پولیس ‘ پٹرول پمپ مالکان ‘ شہریوں سمیت ہر طبقے نے سکھ کا سانس لیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...