لاہور میں سول فوجی قیادت نے ایک دوسرے کی قابلیت، امانت، تیز رفتاری کو سراہا

لاہور (فرخ سعید خواجہ ) عسکری اور سیاسی قیادت اختلافات کی باتیں عام کی جاتی ہیں لیکن پاکستان کے 70 ویں یوم آزادی کو لاہور میں ایک ایسی تقریب منعقد ہوئی جس میں صوبے کے وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف، پاک فوج کی انجینئرز کور کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل خالد اصغر، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے سربراہ میجر جنرل محمد افضل، لاہور رِنگ روڈ اتھارٹی کے قائم مقام سربراہ اور کمشنر لاہور عبداللہ خان سنبل، صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع، ممبران قومی اسمبلی ملک محمد افضل کھوکھر، رانا مبشر اقبال، ملک سیف الملوک ایم پی اے، وزیرعلیٰ پنجاب کے مشیر خواجہ احمد حسان، سول و فوجی افسران اور میڈیا کے سرکردہ نمائندے موجود تھے لاہور رنگ روڈ سدرن لوچی کے منصوبے کے سنگ بنیاد رکھے جانے کی اس تقریب میں سول و فوجی قیادت نے ایک دوسرے کی قابلیت، امانت، دیانت اور تیز رفتاری سے کام کرنے کو سراہا انکشاف ہوا سابق آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت اور موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی اس ضمن میں صوبوں سمیت مرکزی حکومت کو آشیر باد حاصل رہی ہے لاہور رنگ روڈ اتھارٹی کے قائم مقام سربراہ عبدالرحمان سنبل نے افتتاحی خطاب میں ایف ڈبلیو اور اور اس منصوبے کی لینڈ ریکوزیشن کیلئے درپیش مشکلات دور کرنے میں مقامی لیڈروں بالخصوص رانا مبشر اقبال کے کردار کو سراہا فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے سربراہ میجر جنرل محمد افضل نے ایف ڈبلیو کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی واضح ہدایت کی صوبوں اور مرکزی حکومت کے منصوبوں میں معاونت کریں تاکہ پاکستان کی ترقی کا خواب پورا ہو سکے انہوں نے کہا میرا ایمان ہے جب تک فوج، نجی، حکومتی اور مالیاتی ادارے مل کر کام سر انجام نہیں دیتے ملک کی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا جنرل محمد افضل نے ایف ڈبلیو او کے سی پیک منصوبے میں کوئٹہ اور پنجاب سے گوادر کے دو نئے راستوں کی تعمیر کا ذکر کرتے ہوئے بتایا 870 کلو میٹر میں سے 790 کلو میٹر سڑکیں تعمیر کر لی گئی ہیں اور وہاں ہمارے بہادر 40 ساتھیوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا شہباز شریف نے 1998ء میں ایف ڈبلیو او کو شہروں کے کاموں میں شامل کرنے کے سلسلے میں بہت سے انکشافات کئے ان کا کہنا کہ 1998ء میں بطور خادم اعلیٰ این ایل سی اور ایف ڈبلیو کو ہماری حکومت نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت کی آشیر باد سے شہروں کے منصوبوں کیلئے متعارف کرایا ان کا کہنا تھا کہ یہ میری ذاتی کاوش تھی اس کی وجہ یہ بنی کہ اس زمانے میں بدقسمتی سے پرائیویٹ سیکٹر کی انفراسٹرکچر کے حوالے سے کارکردگی انتہائی مایوس کن اور تکلیف دہ تھی ایک دن مجھے سوچ آئی کہ پاک فوج سے اس سلسلے میں مدد لینی چاہئے میں نین جی ایچ کیو کو رابطہ کیا لیکن ان کے تحفظات تھے وہ سول کام کیوں کریں دراصل یہ پہل مرتبہ تھا ان سے کسی حکومت کے ذمہ دار نے ایسا کرنے کیلئے کہا بالاخر طے پایا وہ کام کریں گے فارمولہ یہ طے پایا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ہونے والے کاموں میں 60 فیصد پاک فوج کا ہوگا اس پر چیف سیکرٹری پرویز مسعود نے فائل پر لکھ کر بھیج دیا یہ معاہدہ نقصان کا باثع ہوگا اسے مت کریں میں نے ان کی سمری مسترد کر دی اور وہ دن اور آج کا دن پاک فوج کا یہ ادارہ زبردست کام کر رہا ہے انہوں نے مشرف دور کا ذکر بغیر نام لئے کیا اور کہا درمیان میں ایسے پیریڈ آئے جب ریورس گیئر لگا۔ انہوں نے کہا کا چور آج کا قطب بن رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن