چینلجز سے نبٹنے کیلئے قائد اور اقبال کے افکار پر عمل کرنا ہو گا: مقررین

لاہور (کلچرل رپورٹر) اب پاکستان وہ نہیں جو قائداعظم اور علامہ اقبال پاکستان چاہتے تھے ملک کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہمیں اقبال اور قائد کے افکار و نظریات کو اپنانا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے اقبال اکادمی پاکستان کے زیراہتمام ایوان اقبال میں یوم آزادی کے حوالے سے ”اقبال‘ کشمیر اور پاکستان“ منعقدہ سیمینار میں کیا۔ صدارت وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے کی۔ مقررین میں سابق آئی جی موٹروے ذوالفقار چیمہ‘ سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں افضل حیات‘ نائب صدر اقبال اکیڈمی منیب اقبال‘ معروف سکالر عائشہ غازی تھے۔ شعیب ہاشمی اور صبیحہ افضل نے کلام اقبال پیش کیا۔ عرفان صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہمارا بنیادی مسئلہ مایوسی ہے میرا تعلق میڈیا سے ہے اور یہ مایوسی میرے قبیلے کے کچھ لوگ ہی پھیلا رہے ہیں۔ ہمارے پاس کامن پن نہیں تھی آج ہم جہاز بنا رہے ہیں لیکن افسوس کہ سرشام سرکس کھلتے ہیں جہاں رات 12 بجے تک مایوسی اور ناامیدی کی باتیں ہوتی ہیں۔ میرا ایمان ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق ضرور ملے گا اور پاکستان کی تکمیل ہو گی۔ علامہ اقبال ہمارا ماضی ہیں‘ ہمارا حال ہیں اور ہمارا مستقبل بھی ہیں۔ سابق آئی جی موٹروے پولیس ذوالفقار چیمہ نے کہا کہ جو قومیں اپنے محسنوں کو فراموش کر دیتی ہیں تاریخ انہیں فراموش کر دیتی ہے۔ امت مسلمہ کا مقدمہ جس شان سے علامہ اقبال نے پیش کیا وہ کسی دوسرے مفکر اور شاعر کے حصے میں نہیں آیا۔ کرپشن نے ہمارے ارادے تباہ کر دئیے میاں افضل حیات نے کہا کہ علامہ اقبال نے کاشغر سے نیل تک مسلمانوں کو اکٹھا کرنے کی بات کی۔ انہوں نے ہندوستان کے مسلمانوں کو جگایا اور پاکستان کا تصور دیا۔ منیب اقبال نے کہا کہ علامہ اقبال کو کشمیر اور کشمیریوں سے بہت محبت تھی۔ وہ کشمیر کو آزاد دیکھنا چاہتے تھے۔ عائشہ غازی نے کہا کہ ہم آزادی کے باوجود غلام ہیں اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمان غلامی کے باوجود آزاد سوچ کے مالک ہیں۔
مقررین

ای پیپر دی نیشن