پشاور + اسلام آباد (ایجنسیاں) پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی ہلاکت کے کئی ماہ بعد اس پر شک و شبے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کو ئٹہ ڈرون حملے میں مارے جانے والے شخص کا پاسپورٹ ولی محمد کے نام سے تھا، ایسے میں ہم کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ وہ طالبان امیر ملا اختر منصور ہی تھا؟، ایسے شواہد نہیں ملے کہ ملا اختر منصور یا ولی محمد ایران سے آرہے تھے، ایران نے پاکستان کو کلبھوشن یادیو کے حوالے سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں ایرانی سفیر نے کہاکہ کوئٹہ ڈرون حملے میں مارے جانے والے شخص کا پاسپورٹ ولی محمد کے نام سے تھا، ایسے میں ہم کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ وہ طالبان امیر ملا اختر منصور ہی تھا؟ ایران نے ولی محمد نامی شخص کے پاسپورٹ پر ویزا جاری کیا تھا، اگر اصلی پاسپورٹ ولی محمد کا تھا تو ہم کس طرح کہہ سکتے ہیں مارا جانے والا طالبان کمانڈر تھا۔ ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا جبکہ ایران نے منصوبے کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کردی ہیں۔ چابہار بندرگاہ اور بھارت کے ساتھ تجارت کے حوالے سے غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں اور اس حوالے سے جو اعداد و شمار بتائے جارہے ہیں وہ حقائق سے کہیں زیادہ ہیں، جبکہ چابہار بندرگاہ جو بھی استعمال کرنا چاہتا ہے ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں۔ ایران مشکل وقت میں پاکستان کا دوست رہا ہے‘ دنیا کا کوئی بھی ملک ہمسایہ ملک کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ ہماری سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا تاثر غلط ہے۔ پاکستانی حکام کو مطمئن کر چکے ہیں۔
ایرانی سفیر
پاسپورٹ ولی محمد کا تھا‘ کس طرح کہہ سکتے ہیں ڈرون حملے میں ملا منصور مارا گیا: ایرانی سفیر
Aug 16, 2016