اسلام آباد+ کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) اے این پی کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے بھی افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی مخالفت کر دی۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ کہا جاتا ہے افغان مہاجرین کو واپس بھیج دو، میں سوال کرتا ہوں کہ کیوں بھیج دو؟ افغان تحفظ کیلئے پاکستان آئے تھے، واپس آگ میں نہیں جھونک سکتے۔ افغانوں کو زبردستی واپس بھیجنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ کشمیر پر پاکستان کا واضح م¶قف ہے۔ پاکستان افغانوں کو بے یارو مددگار نہ چھوڑے۔ افغانستان میں آج بھی جنگ جاری ہے، مہاجرین کو پناہ دینی چاہئے۔ بھارت کشمیر پر اپنے م¶قف میں تنہا ہے۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ کشمیر متنازعہ مسئلہ ہے جس کا فیصلہ کشمیری عوام کریں گے۔ تیس سال کی مہمان نوازی کے بعد افغانوں کو آگ اور خون میں نہیں دھکیلا جا سکتا۔ زبردستی واپس بھیجنے سے افغان مہاجرین پاکستان کیخلاف ہو جائیں گے۔ کشمیری مہاجرین کو بھی پاکستان میں رہنے کا حق حاصل ہے۔ دنیا کشمیر پر پاکستان کے م¶قف کو سمجھتی ہے۔ کوئٹہ سے این این آئی کے مطابق بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ نے پورا ملک سوگوار کر دیا، ہر شخص کا دل زخمی اور ہر آنکھ اشکبار ہے۔ بلوچستان کا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے حکومت اور اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سانحہ کوئٹہ میں ملوث عناصر کو بے نقاب کریں۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اسلام کا معنی سلامتی دینا اور ایمان کا معنی امن دینا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانیت کے لئے امن کا پیغام لیکر آئے تھے۔ آج عراق، افغانستان، شام، صومالیہ، چیچنیا، کشمیر سمیت دیگر اسلامی ممالک پر مصنوعی دہشت گردی کے خلاف جنگ مسلط کر رکھی ہے۔ ہمارا دشمن ایک ہے، ہم نے جرات، ہمت اور حوصلے کے ساتھ ان حالات کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ پوری دنیا میں مسلمان ہی دہشت گردی کے کرب کا شکار ہیں۔ قرآن نے امن اور خوشحال معیشت پر زور دیا ہے جنگ امریکہ کی ضرورت ہے آج تمام اسلامی ممالک میں کشت وخون کی صورتحال ہے۔ ان حالات میں ہمیں متحد ہو کر چلنا ہو گا۔ انہوں نے شہید وکلاءکے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعاکی۔
فضل الرحمٰن