لاکھ لاکھ شکر ہے کہ قوم نے گزشتہ روز 70 واں جشن آزادی جوش و جذبہ اور بھرپوراندازمیں منایا۔ اگست کے 14 دنوں میں بچوں‘ جوانوں‘ خواتین نے قومی پرچم پر مبنی ‘ جھنڈیوں اور بیجز کے ذریعے وطن سے اظہار محبت کیا۔ پاکستان ریلوے کے تحت جشن آزادی ٹرین بھی ر واں دواں ہے۔ یہ خوشیاں اور جوش جذبے اپنی جگہ ان خوشیوں کے باوجود ہفتہ 12 اگست کی شب بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے نے پوری قوم کو سوگوار کردیا اور متفکر بھی کہ ہنوز ہمارے ملک میں اندرونی و بیرونی خطرات موجود ہیں۔ عرصہ دراز سے جاری آپریشن کے باوجود اندرونی سطح پر خامیاں موجود ہیں جن کا دشمن بڑی دیدہ دلیری سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ یہاں پرایک پروفیسر کے لیکچر کا تذکرہ ضروری ہے‘ ان کا کہنا تھاکہ ہمارے جسم میں جب بیرونی کوئی زخم ہوتا ہے یا ایسی کوئی بیماری جو کہ بظاہر نظر آتی ہو اس کا بخوبی علاج کیا جاسکتاہے لیکن جب مرض کوئی اندرونی طورپر ہوتو اس کا علاج آسان نہیں ہوتا وہ انفیکشن پھیل کر ہمارے پورے جسم کومسخ کردیتاہے‘ اسی طرح کسی ملک میں بیرونی طورپر ہونے والے حملے کو تو بآسانی روکاجاسکتاہے لیکن اندرونی طورپر ہونے والے انتشار کا خاتمہ ہم سب کے لئے چیلنج ہے‘ ہمیں بیرنی خطرات سے زیادہ اندرونی خطرات کا مقابلہ کرنا ہوگا جو کہ’’ گھرکے بھیدی لنکا ڈھائے‘‘ کے مصداق ہمارے ملک کو ا پنے ہی زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں‘ ا ن کا قلع قمع ضروری ہے تاکہ یہ ملک و قوم امن و سلامتی کا گہوارہ بنارہے۔ بہر حال آزادی ایک نعمت ہے اس نعمت کے حوالے سے صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ جوش کی بجائے قومی معاملات کو دانشمندی سے حل کرنا ہوگا اور اس سلسلے میں سب کو متحد ہوجانا چاہئے، ہماری قوم کا مزاج جمہوری اور پارلیمانی ہے‘ جلد بازی میں کسی نئی منزل کا مسافر بننے کی بجائے اپنے تجربے سے استفادہ کیا جائے‘ پاک چین تعلق خطے میں امن و استحکام کی ضمانت ہے، چیلنجز پر قابو پاکر ہی اعلیٰ مقام حاصل کیا جاسکتا ہے۔
کشیدگی کے ماحول میں جوش پر ہوش غالب نہ آیا تو اقتصادی احیا ء کا خواب پورا نہ ہو سکے گا، تمام ذمہ داران رنجشوں پر قابو پاکر قومی مفاد میں آئین پاکستان پر متحد ہوجائیں،
قانون کا مزاج بنیادی طور پر جمہوری اور پارلیمانی ہے، نوجوانوں کی بے چینی پر توجہ دینا وقت کی ضرورت ہے ‘ قائداعظم اور اقبال نے مسلمانوں کو اعتدال پر چلنے کی ترغیب دی‘ ترقی اور خوشحالی کیلئے ہمیں ایک دوسرے کا دست بازو بننا ہے۔ ترقی اور خوشحالی کے لئے اختلافات بھلا کرایک دوسرے کے دست وبازو بن جائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشیدگی کے ماحول میں جوش پر ہوش غالب نہ آیا تو اقتصادی احیاکا خواب پورا نہ ہو سکے گا، نوجوان اور بعض بچے مستقبل کے بارے میں پریشانی کا اظہار کرتے ہیں‘ نوجوانوں کی بے چینی اور وطن کو درپیش چیلنجز پر غیر جذباتی انداز میں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ قوم کو حکمران اور قائدین سے بہت امیدیں وابستہ ہیں، قائدین گروہی مقاصد سے اوپر اٹھ کر ملک کے مستقبل کی نگہبانی کریں گے۔ ذمے داران رنجشوں پر قابو پاکر قومی مفاد میں آئین پاکستان پر متحد ہوجائیں۔
ہمیں اس وقت چیلنجز کا سامنا ہے مگر ان پر قابو پا کر ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، موجودہ وقت کا تقاضا ہے کہ باہمی اختلافات کو فراموش کیا جائے تاکہ قومی امنگوں کے ترجمان کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔ اس طرح فضائیہ کے سربراہ ائر چیف مارشل سہیل امان نے بھی اس موقع پر کہا کہ پاکستان کی سالمیت کے خلاف مہم جوئی کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اصولوں کی بنیاد پر کھڑا ہوا ہے اور اس میں پاکستان چین مشکل وقت میں دونوں ایک دوسرے کے ساتھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 45ملک مل کر بھی امن نہیں لاسکے لیکن یہ اللہ کا ہمارے اوپر بڑا فضل ہے کہ ہم نے دہشتگردی پر نمایاں حد تک کنٹرول کرلیا ہے۔ چین کے نائب وزیراعظم وانگ یانگ نے کہا ہے کہ پاک چین دوستی شہد سے میٹھی اور فولاد سے زیادہ مضبوط ہے، چین اور پاکستان ساتھ ساتھ کھڑے ہیں، چین ہمیشہ پاکستان کا اچھا ہمسایہ اور اچھا بھائی رہیگا، پاکستان اور چین کی حسن عمل کی دوستی نسل در نسل چلتی رہے گی، پاکستانی عوام نے ان 70 سال کے دوران جدوجہد کرکے ملک کا تحفظ یقینی بنایا جبکہ آج پوری چینی قوم 20کروڑ پاکستانیوں کی خوشی میں برابر کی شریک ہے۔ پاکستان کی یوم آزادی کی تقریب میں شرکت پر بہت خوشی ہے،پاکستان کے ساتھ ثقافتی تعلقات مضبوط بنانا چاہتے ہیں،چین اور پاکستان ایک دوسرے سے منسلک ہیں، پاکستان نے محنت کر کے خودمختاری اور دفاع کو مضبوط بنایا۔ صدر اور چینی نائب وزیراعظم نے جلد ازجلد ملک میں اقتصادی راہداری منصوبے کو مکمل کرنے پر زور دیا اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ ایوان صدر میں صدر نے کہاکہ اس سے پاکستان اور چین کے درمیان گہرے رشتے کا پتہ چلتا ہے صدر نے کہا کہ پاکستان تمام اہم امور میں چین کا حامی ہے۔ صدر نے چینی سرزمین پر بھارتی مداخلت پر تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ چین نے اس مداخلت پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔