فوج میزائل داغنے کے لئے تیار رہے: رہنما شمالی کوریا

Aug 16, 2017

واشنگٹن(آن لائن+اے پی پی) امریکی جزیرے گوام پر شمالی کوریا کے حملے کے خدشات برقرار، پیانگ یانگ نے اپنے رہنما کم جونگ ان کو منصوبے پر بریفنگ کا دعویٰ کر دیا۔ کم جونگ ان نے سٹریٹجک فورس ہیڈ کواٹرز میں کئی گھنٹے منصوبے کا مشاہدہ کیا۔ شما لی کو ریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق یہ بھی کہا گیا کہ گوام پر حملہ کرنے کے فیصلے سے قبل کم جونگ ان امریکی اقدامات پر نظر رکھیں گے۔شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ملک کے سربراہ کم جونگ ان نے 'میزائل داغنے کے منصوبے کا کافی دیر تک جائزہ لیا' اور سینئر فوجی افسران سے اس بارے میں گفتگو کی۔رپورٹ کے مطابق 'شمالی کوریائی فوج کے سربراہ گوام پر حملے کی تیاریاں مکمل ہونے کے بعد اس پر عمل درآمد کرنے کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں۔'سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کم جونگ ان نے کہا کہ 'امریکہ جوہری ہتھیار ہمارے ملک کے قریب لایا ہے اور یہ اس کے لیے لازم ہے اگر وہ خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کو کم کرنا چاہتا ہے تو وہ درست فیصلہ لے تاکہ عسکری تصادم نہ ہو۔'شمالی کوریا کے سربراہ نے فوج کو حکم دیا کسی بھی قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے وہ میزائل لانچ کرنے کے لیے تیار رہیں۔اس سے قبل امریکی سیکرٹری دفاع جیمز میٹس نے خبردار کیا کہ شمالی کوریا کی جانب سے کیا جانے والا کوئی بھی حملہ جنگ میں بدل سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکی فوج کسی بھی وقت، کسی کی جانب سے کیے گئے حملے سے نمٹنے اور ملک کا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔شمالی کوریا کے پڑوسی جنوبی کوریا نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس بڑھتے ہوئے تنازع کو سفارتی طور پر حل کرنے کی کوشش کرے۔جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان نے امریکی فوج کے جنرل جوزف ڈنفورڈ سے ملاقات میں اعادہ کیا کہ 'جنوبی کوریا کی سب سے اہم ترجیح امن ہے۔' امریکہ کے وزیر دفاع نے کہا شمالی کوریا گوام پر حملے سے خود کو جنگ میں جھونک دے گا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شمالی کوریا ایٹمی دفاعی نظام کی تنصیب بند کر دے۔ جاپان کے وزیراعظم شنزوآبے نے شمالی کوریا پر بین الاقوامی دباؤ بڑھانے پر زور دیا ہے تاکہ اسے گوام کی جانب میزائل فائر کرنے سے روکا جا سکے۔ جاپانی وزیر اعظم شینزوایبے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو گوام ایئربیس پر حملے سے روکنے پر اتفاق کیا ہے ۔ جاپانی وزیر اعظم نے امریکی صدر کے ساتھ ٹیلیفونک بات چیت کر کے جزیرہ نما کوریا کی صورتحال سمیت دیگر اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا ۔
شمالی کوریا

مزیدخبریں