شام میں کیمیائی حملوں سے 1400 شہری لقمہ اجل بنے:آبزرویٹری

شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسدی فوج کی جانب سے شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں سے کیے گئے حملوں میں 1400 شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق سیرین انسانی حقوق نیٹ ورک کی طرف سے یہ اس نوعیت کی 27 ویں رپورٹ ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ خان شیخون کے بعد شامی فوج نے دمشق اور اس کے مضافات میں باغیوں کے ٹھکانوں پر پانچ کیمیائی حملے کیے جن میں سیکڑوں افراد لقمہ اجل بنے۔رپورٹ میں کہا گیا گیا ہے کہ گذشتہ اپریل میں امریکی فوج نے کیمیائی حملوں کے رد عمل میں شامی فوج کے الشعیرات فوجی فضائی اڈے کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ شامی فوج اب کیمیائی حملوں سے باز رہے گی مگر ایسا نہیں۔ اسدی فوج اب بھی بدستور کیمیائی اور ممنوعہ ہتھیاروں سے حملے کررہی ہے۔رپورٹ کے مطابق حالیہ عرصے کے دوران دمشق اور اس کے مضافات میں جوبر، زملکا، عین ترما، مشرقی الغوطہ اور دیگر شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملے کیے جس کے نتیجے میں درجنوں شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔ مشرقی الغوطہ میں کیمیائی حملوں کا نشانہ بننے والے 27 افراد میں سے اکثریت حکومت مخالف باغی جنگجوو¿ں کی بتائی جاتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن