اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاﺅنٹس اور منی لانڈرنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی کو سپریم کورٹ کے احاطہ سے گرفتار کر لیا گیا، جبکہ عدالت نے انور مجید کی ضمانت قبل از گرفتاری اور اکاﺅنٹس بحال کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دےا کہ پہلے تمام ملزم ایف آئی اے کی تفتیش میں کلیئر ہوں، کیس کی تفتیش میں زین ملک، زرداری بھی پیش ہورہے ہیں، عدالت نے تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دےا ہے، چےف جسٹس مےاں ثاقب نثار نے آبزرویشن دی کہ گذشتہ سماعت پر مےں نے کہا تھا کہ آئی اےس آئی اور اےم آئی کو بعد مےں ڈالا گےا لےکن مجھے بعد مےں معلوم ہوا کہ چوہدری نثار نے جو جے آئی ٹی بنائی تھی پامانہ کی تحقےقات کے لےے اس مےں بھی آئی اےس آئی اور اےم آئی کا نام شامل تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے انور مجید کو گرفتار کرنے کا کہا اور نہ گرفتاری روکنے کے احکامات دیئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے انور مجید کو گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کر لے، یہ اسی کی صوابدید ہے کہ وہ کیا کرتی ہے۔ وکیل شاہد حامد نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ انور مجید اور دیگر کے نام ای سی ایل میں ہیں، یہ باہر نہیں جا سکتے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان کے نام کس نے ای سی ایل میں رکھنے کے لیے کہا۔ ڈی جی ایف آئی اے نے اس موقع پر کہا کہ عدالتی حکم میں موجود ہے کہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ عدالت نے کہا کہ ہم نے جے آئی ٹی بنانی ہے کوئی بھی اس پر کمنٹ کرنا چاہتا ہے ےا بحث کرنا چاہتا ہے اس پر انور مجےد کے وےل شاہد حامد نے کہا کہ وقت دےا جائے ۔ جبکہ انور مجےد کے دےگر وکلاءنے کہا کہ وقت دےا جائے ہم اس پر بحث کرےں گے ۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم ابھی جے آئی ٹی نہےں بنا رہے ۔ دوران سماعت چےف جسٹس مےاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ گذشتہ سماعت پر مےں نے کہا تھا کہ آئی اےس آئی اور اےم آئی کو بعد مےں ڈالا گےا لےکن مجھے بعد مےں معلوم ہوا کہ چوہدری نثار علی خان نے جو جے آئی ٹی بنائی تھی پامانا کی تحقےقات کے لےے اس مےں بھی آئی اےس آئی اور اےم آئی کا نام شامل تھا۔ چےف جسٹس نے کہا کہ انور مجےد فےملی کو آصف زرداری کی طرح تفتےش مےں تعاون کرنا چاہےے۔ جس طرح آصف زرداری اور فرےال تالپور پےش ہو رہے ہےں اس طرح انور مجےد فےملی کو بھی تفتےش مےں شامل ہونا چاہےے۔ چےف جسٹس نے کہا کہ انور مجےد اور عبد الغنی کے نام ای سی اےل مےں دوبارہ شامل کر دئےے جائےں ۔عدالت نے قرار دےا کہ آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کی تشکیل کے معاملے کو دیکھیں گے ناموں پر غور کےا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے تا رکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کے بارے میں کیس کی سماعت کر تے ہوئے حکم دیا کہ الیکشن کمشن رولز بنا کر آئندہ سماعت17اگست تک آگاہ کرے، چیف جسٹس نے کہاکہ چاروں صوبوں میں ای ووٹنگ سے نتائج واضح ہو جائیں گے، اگر ای ووٹنگ میں غلطی ہوئی تو ووٹ نکال دیں گے، اگر سسٹم ہیک نہ ہوا تو تارکین وطن کے ووٹ نتائج میں شامل ہوں گے، نہیں چاہتے کوئی ضمنی الیکشن کنفوژن یا بربادی کا شکار ہو،ایک حلقے پر کروڑوں روپے کا خرچ آتا ہے، سیکرٹری الیکشن کمشن بابریعقوب فتح نے بتایا کہ ای ووٹنگ کا آپریشنل پلان بنا لیا ہے یہ آپریشنل پلان نادرا سے ملکر تشکیل دیا گیا ہے ، ضمنی الیکشن میں ای ووٹنگ کا تجربہ کیا جائے گاتجربے کے نتائج پارلیمنٹ کے دونو ں ایوانو ں کے سامنے رکھیں گے پارلیمنٹ تجربے کی رپورٹ کی روشنی میں مستقبل کا تعین کرے گی۔ پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور خان نے کہا کہ الیکشن کمشن کو آئین کے تحت ضابطہ کا بنانے کا اختیار ہے،الیکشن کمشن رولز بنا کر انہیں شائع کر سکتا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ کنفیوژن سے بچنے کے لیے ای ووٹنگ کا ضابطہ کار بنانا پڑے گا، جس پر سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا کہ کل ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری کریں گے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ ای ووٹنگ کے ووٹوں کو دیگر ووٹوں سے الگ رکھا جاسکتا ہے، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالتی حکم انتخابی فہرستوں کے قانون کے تحت تھالیکن الیکشن ایکٹ میں انتخابی فہرستوں کا متعلقہ قانون ختم کردیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیااپ کے مطابق عدالتی فیصلے کی بنیاد ختم کردی گئی ہے،الیکشن ایکٹ کو فٹافٹ منظور کرایا گیا، اللہ کرے قانون پر منظوری سے پہلے بحث ہوا کرے، چیف جسٹس نے کہاکہ تمام 27نشستوں کے الیکشن میں ای ووٹنگ کا تجربہ کریں،کسی حلقے کے ساتھ تعصب کا مظاہرہ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد میں سوئمنگ پول کے پلاٹ پر پلازہ کی تعمیر سے متعلق کیس میںتحقیقات کے لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے زیر نگرانی کمشن قائم کر دیا ہے، عدالت نے حکم نامہ میں کہاکہ کمیونٹی سوئمنگ پول کے اردگرد دکانیں تعمیر کر دی گئیںکمشن جگہ کا معائنہ کر کے تجاوزات کے بارے میں رپورٹ دے، عدالت نے پلاٹ مالک کو کمشن کی فیس کے طور پر دو لاکھ روپے اداکرنے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ لوگوں کی سہولت کے لیے مختص پلاٹوں کی حیثیت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ سی ڈی اے پیسہ بنانے کا ادارہ نہیں ہے سوئمنگ پول کے پلاٹ کو پیسہ لیکر کمرشل پلاٹ میں کیسے تبدیل کردیا، مبینہ ملی بھگت سے سارے کام ہوتے ہیں، کمیونٹی پلاٹ پر دوکانیں کیسے بن گئیں، لاہور میں قذافی سٹیڈیم کے اردگرد بھی ایسی ہی دوکانیں بنا دی گئیں، جو غیر قانونی تعمیر ہیں خود گرادیںوگرانہ عدالت گرانے کے حکم کے ساتھ ساتھ بھاری جرمانہ بھی عائد کرے گی کیوں نہ دکانوں سے وصول کیا گیا کرایہ واپس لینے کا حکم دے دیں۔ دوسری جانب چودھری نثار نے کہا ہے کہ میرا یا وزارت داخلہ کا فوجی افسروں کی شمولیت سے متعلق کوئی عمل دخل نہ تھا، جے آئی ٹی اعلی عدلیہ کے تین رکنی بنچ کے حکم کے تحت تشکیل دی گئی تھی۔
چیف جسٹس/جے آئی ٹی
پانامہ جے آئی ٹی میں خفیہ اداروں کے افسر نثار نے شامل کئے : چیف جسٹس‘ میرا کوئی عمل دخل نہیں تھا سابق وزیر داخلہ
Aug 16, 2018