تہران(آئی این پی)ایرانی سپریم لیڈر نے کہا ہے کہ جوہری سمجھوتے کیلئے مذاکرات اندازے کی غلطی تھی ، ایرانی میڈیا نے غلطی کے اعترافی حصے کو بنا وضاحت دئیے حذف کردیا،خامنہ ای کا اعتراف حسن روحانی پر اندرونی دبائو کم کرنے کیلئے ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے منصب پر فائز ہونے کے بعد پہلی مرتبہ یہ اعتراف کیا ہے کہ ان سے ایک غلطی کا ارتکا ب ہوا ہے اور انھوں نے غلطی یہ کی تھی کہ انھوں نے اپنے زیر نگرانی نظام کے کار پردازوں کو امریکہ سمیت 3 بڑی طاقتوں کے ساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات کی اجازت دے دی تھی۔ان مذاکرات کے نتیجے میں جولائی 2015 میں ایران کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک اور جرمنی کے ساتھ ایک سمجھوتا طے پایا تھا جس کے نتیجے میں ایران کے خلاف امریکہ ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی عاید کردہ اقتصادی پابندیوں کا خاتمہ ہوا تھا اور انہوں نے اس کے منجمد اثاثے غیر منجمد کردیئے تھے۔خامنہ ای نے کہا تھاکہ جوہری سمجھوتے کے لیے مذاکرات اندازے کی غلطی تھے اور میں نے ا ن مذاکرات میں بہ ذات خود غلطی کا ارتکاب کیا تھا۔اسلامی جمہوریہ کے صدر نے میرے سامنے یہ اعتراف کیا تھا کہ اگر آپ کی طرف پابندیاں عاید نہ ہوتیں تو ہم مزید رعایتیں دینے کو بھی تیار تھے۔ایرانی میڈیا نے یہ بیان جاری کرنے کے تھوڑی دیر کے بعد ہی خامنہ ای کے غلطی کے اعترافی حصے کو حذف کردیا تھا اور اس کی کوئی وضاحت بھی جاری نہیں کی گئی۔