اسلام آباد (نیوز رپورٹر) کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخر امام نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے خبریں کم آتی ہیں اور ظلم بہت زیادہ ہوتا ہے، کشمیر میں بھارتی مظالم اور کشمیریوں کی استقامت جیسی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی، آج پندرہ اگست یوم سیاہ کے طور پر منایا جا رہا ہے اور بھارت کے لئے انتہائی شرمناک مقام ہے۔ نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کشمیر میں عید کے موقع پر بھی کرفیو اور لاک ڈائون ہے، ہر گھر کے باہر بھارتی فوجی تعینات ہیں۔ کشمیری عید کی نماز بھی صحیح طرح نہ ادا کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور کشمیریوں کی استقامت جیسی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی، بھارت نے نو لاکھ سے زائد فوجی کشمیر میں تعینات کیے ہیں، بھارت آبادی کے لحاظ سے ایشیا کا بڑا ملک ہے اسی چیز کا اس کو زعم ہے وہ چاہتا ہے کہ ایشیا پرحکمرانی کرے اور سب اس کے ماتحت ہوں جبکہ بھارت کی یہ غلط فہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سے قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی تھی اور آج (جمعہ کو) قومی سلامتی کا اجلاس ہنگامی سطح پر طلب کیاگیا ہے اور پچاس سال میں ایسا پہلی بار ہوا کہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں لے جایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے جواں بیٹے برہان وانی کی شہادت کے بعد اس کے جنازے میں اڑھائی لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی جب بھارت نے دیکھا کہ ہر گھر سے برہان وانی نکل رہا ہے تو بھارت خوفزدہ ہو گیا اور اس نے ظلم کی تمام تر حدیں پار کر دی کشمیر میں سینکڑوں افراد کو پیلٹ گن کے ذریعے بینائی سے محروم کر دیا گیا مگر پھر بھی کشمیری اپنے حقوق کی جنگ میں ایک قدم پیچھے نہ ہٹے انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی تک کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، بین الاقوامی صحافتی اداروں کو کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دی جاتی، کیونکہ بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہو جائے گا، آج بھی خبریں کم آتی ہیں اور ظلم زیادہ ہوتا ہے۔ حریت رہنما فیض نقشبندی نے کہا کہ پندرہ اگست کا دن 71 سال سے کشمیری یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ 14 اگست کو پورے پاکستان کی عوام نے آزادی کے ساتھ ساتھ یکجہتی کشمیر کے طور پر دن منایا اور اس بات کو ثابت کر دیا کہ پاکستان کشمیر کو واقع اپنی شہ رگ سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ اعوام کو محصور کر دیا ہے، قریب 15 لاکھ بھارتی افواج اس وقت کشمیر پر قابض ہیں جس میں بھارتی ایجنسیوں اور سپیشل فورسز کے لوگ بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب کشمیر میں ذرائع ابلاغ موجود تھے تو اس وقت بھی بھارت کی بربریت حد سے زیادہ تھی جبکہ آج ذرائع ابلاغ بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بھارتی ظلم میں دگنا اضافہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کونسل کا اجلاس خوش آئند ہے، بھارت کو مجبور کیا جائے کہ کشمیر کو آزاد فضا میں سانس لینے دے، مقبوضہ کشمیر کو ان کا حق خود ارادیت استعمال کرنے دیا جائے، اقوام عالم فیکٹ فائنڈ پر زور دے انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا۔