اسلام آباد+نیویارک (وقائع نگارخصوصی +ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) عالمی سطح پر بھارت کو بڑی سفارتی کا شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور کشمیر پر بھارتی قبضے کا معاملہ 50 سال بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تک پہنچ گیا ہے۔ سلامتی کونسل کا مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر ہنگامی اجلاس آج جمعہ کو ہوگا۔ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کیے جانے اور مقبوضہ وادی میں کرفیو کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے خط لکھا تھا۔ سفارتی سطح پر پاکستان کو اہم کامیابی حاصل ہوگئی۔ 50 سال میں پہلی بار جموں کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر آگیا۔ اجلاس پاکستانی وقت کے مطابق شام7 بجے ہوگا جس میں جموں کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ سلامتی کونسل کی صدر جوانا رونیکا نے کہا کہ قوی امکان ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل میں بند کمرے میں آج16 اگست کو زیر بحث آئے۔ بھارت نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلائے جانے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی مگر ناکام رہا۔ پچاس سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ سلامتی کونسل کشمیر کے معاملے پر اجلاس منعقد کر رہی ہے جو عالمی سطح پر بھارت کی بڑی شکست ہے۔ دوسری جانب روس نے بھی بھارت کا ساتھ چھوڑ دیا۔ روسی نائب مندوب دمیتری پولیانسکی نے نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روس کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس کی مخالفت نہیں کر رہا۔ میٹنگ سے پہلے آپس میں بات چیت بھی کریں گے۔ دونوں ممالک کے سب سے رابطے بھی جاری ہے۔ چین پہلے ہی اجلاس بلانے کی حمایت کر چکا ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں سفارتی میدان میں بہت بڑی کامیابی ملی ہے، سکیورٹی کونسل کے اجلاس بلانے کی خبر کے بعد بھارت شدید اضطراب میں ہے، کروڑوں مسلمان او آئی سی کی طرف دیکھ رہے ہیں، بھارت اس وقت بے چینی اور اضطراب کی کیفیت میں مبتلا ہے، نریندر مودی خطے کیلئے خطرہ بنتا جا رہا ہے، بھارت میں بہت بڑا طبقہ مودی کی سوچ سے متنفر دکھائی دے رہا ہے، بھارتی مظالم سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، مقبوضہ کشمیر میں اشیائے خورونوش کی شدید قلت ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل بلیک آؤٹ ہے۔ بھارت سکیورٹی کونسل اجلاس کی مخالفت کر رہا ہے، ہمیں نیک نیتی سے اپنا مقدمہ سکیورٹی کونسل میں پیش کرنا اور لڑنا ہے، ہمارا راستہ امن کا راستہ ہے، بھارت نے کشمیر کو جیل خانہ میں تبدیل کردیا ہے، فروری میں مودی نے الیکشن جیتنے کے لیے کشیدگی کو ہوا دی، پوری قوم پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ بھارتی حکومت نے متنازعہ علاقہ کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا یکطرفہ فیصلہ کیا ہے جس سے جنوبی ایشیاء کے دو ہمسایہ ممالک میں حالات کی کشیدگی کی عکاسی ہوتی ہے۔ پاکستان تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے حق میں ہے اور اس کے لیے پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یہ مسئلہ اٹھایا ہے اور پرامن حل کیلئے جدوجہد بھی کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کی مخالفت کر رہا ہے۔ تاہم بین الاقوامی برادری کے ایک بڑا حصہ کشمیریوں کی نسل کشی کی نریندر مودی کی سوچ کی حقیقت سے آگاہ ہو چکا ہے۔