ایران نوازعالم دین کوعلاج کی شرائط قبول کرنے کیلئے بھارتی مہلت

نئی دہلی (این این آئی) بھارتی حکومت نے ایک ایران نواز نائیجیرین عالم دین کو اپنے ہاں علاج کے لیے شرائط قبول کرنے کے لیے دو گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے اگر وہ شرائط نہیں مانتے تو وہ ملک چھوڑ دیں۔ بھارتی حکام نے نائیجیرین عالم دین ابراہیم الزکزاکی سے کہا کہ وہ بھارت میں علاج کرانا چاہتے ہیں انہیں انڈیا کی شرائط تسلیم کرنا ہوں گی، ورنہ وہ ملک چھوڑ دیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی نے یہ واقعہ لندن میں قائم ایران نواز اسلامی انسانی حقوق تنظیم کے سربراہ مسعود شجرہ سے نقل کیا ہے۔ تاہم مسعود شجرہ نے بھارتی حکومت کی وہ شرائط بیان نہیں کیں جنہیں نائیجیریا کے ایک شیعہ گروپ کے لیڈر الشیخ الزکزاکی کے سامنے پیش کیا گیا۔ الشجرہ نے بتایا کہ حال ہی میں مجھے ایک تشویشناک خبر موصول ہوئی جس میں بتایا گیا تھا کہ ہمارے ایک سرکردہ عالم دین کو بھارت میں علاج کے لیے مشکل کا سامنا ہے۔ بھارتی حکام نے ان کے سامنے علاج کے لیے کچھ شرائط پیش کیں اور ساتھ ہی کہا کہ وہ ان شرائط کو دو گھنٹے کے اندر قبول کرے ورنہ ملک چھوڑ دے۔ شجرہ کا مزید کہنا ہے کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز نے شیعہ عالم دین کے ساتھ بدسلوکی کا مظاہرہ کیا۔ بھارت میں علاج معالجے کے لیے علاج انتہائی خراب ہیں۔ مریضوں سے مجرموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ مریضوں کے پاس بہ حفاظت اور قابل اعتماد علاج کا کوئی ذریعہ نہیں۔ انسانی حقوق کارکن مسعود شجرہ نے بھارتی حکومت کی طرف سے الشیخ زکزاکی کے ساتھ برتے جانے والے سلوک کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی شخص کو علاج کے لیے اپنی شرائط تسلیم کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور بیمار کو بلیک میل کرنے کے مترادف ہے۔خیال رہے کہ نائیجیریا کے حکام نے 12 اگست سوموار کے روز شیعہ گروپ کے سربراہ الشیخ ابراہیم الزکزاکی کو اہلیہ سمیت علاج کے لیے بھارت جانے کی اجازت دی تھی۔ الشیخ زکزاکی کے بھائی پر حال ہی میں نائیجیریا میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ الشیخ محمد یعقوب نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ایران نے الشیخ زکزاکی کو تہران کے دورے کے دعوت دی اور ان سے ایران کیلیے اپنے ملک میں کام کرنے پر زور دیا تھا۔ الشیخ زکزاکی 1980ء کو پہلی بار ایران کیدورے پر گئے۔ انہوں نے ایران کی معاونت سے'نائیجرین اسلامک موومنٹ' کے نام سے ایک تنظیم بھی قائم کی۔

ای پیپر دی نیشن