امارات، اسرائیل معاہدہ ناٹک، ٹرمپ کو الیکشن جتوانے کیلئے کرایا، ایران فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ کرینگے: حماس

ابوظہبی‘ تہران‘ ریاض‘ بیروت‘ رملہ ( نوائے وقت رپورٹ+  نیوز ایجنسیاں ) متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات سے متعلق سجھوتے کے اعلان پر عالمی اور علاقائی سطح پر اس اقدام کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ بحرین کے فرمانروا حمد بن عیسی آل خلیفہ نے متحدہ عرب امارات کے ولی عہد الشیخ محمد بن زاید آل نھیان سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے انہیں اسرائیل کیساتھ معاہدہ کرنے پر مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ امارات اور اسرائیل میں امن معاہدہ خطے میں امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد دے گا۔معاہدے کو جرات مندانہ اور خطے میں تاریخی امن کی طرف اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے اسرائیل اور امارات کے درمیان دوستی معاہدہ کرانے میں امریکا کی مساعی کو بھی سراہا اور کہا کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی اراضی پر خود مختاری سے دست برداری اہم پیش رفت ہے۔اس سے مشرق وسطی میں دو ریاستی حل کی راہ ہموار کرنے اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو کسی امن معاہدے تک پہنچنے میں مدد دے گی۔ ایران  کے صدر حسن روحانی نے متحدہ عرب امارات کے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے پر بیان  میں کہا ہے کہ اماراتی حکمران سمجھتے ہیں اسرائیل کے ساتھ تعلقات سے ان کی سیکیورٹی اور معیشت میں بہتری آئے گی۔  یہ سمجھنا بالکل غلط ہے۔ یو اے ای کا اسرائیل سے معاہدہ بہت بڑی غلطی اور فلسطینی کاز سے غداری ہے‘ معاہدہ امریکی صدر ٹرمپ کو ایک بار پھر صدارتی انتخاب جتوانے کیلئے کروایا گیا امریکہ نے ناکامی چھپانے کے لئے تیل کے ٹینکر پکڑے اسے سلامتی کونسل میں سفارتی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ خبردار کرتے ہیں کہ اسرائیل کو خطے میں قدم جمانے کا موقع نہ دیا جائے۔ امید کرتے ہیں یو اے ای کو اپنی غلطی کا احساس ہوگا اور وہ اپنا راستہ بدلیں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات قائم کرنے کے معاہدے کو امریکا کی طرف سے رچایا جانے والا ناٹک قرار دے  دیا۔ دورہ لبنان کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا متحدہ عرب امارات کے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ گزشتہ روز ہونے والے واقعے جیسے ناٹک رچا کر وہ فلسطینیوں کی قسمت کا فیصلہ کر سکتا ہے۔جواد ظریف نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ ثابت کر چکی ہے کہ وہ ہمارے خطے کے سیاسی حقائق سمجھنے سے قاصر ہے۔متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ دوستی معاہدے کے اعلان کے بعد اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل حانیہ نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ اس موقعے پر اسماعیل  نے امارات کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ دوستی کے اعلان پر متفقہ قومی  لائحہ عمل اختیار کرنے کی تجویز پیش کی۔  اسماعیل حانیہ بے زور دیا کہ امارات کے اقدام پر فلسطینیوں کو متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ محمود عباس اور اسماعیل نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ فلسطینی قوم امارات کے اسرائیل سے اعلان دوستی کی پابند نہیں اور نہ ہی فلسطینی قیادت اس طرح کے کسی معاہدے کا احترام کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت پوری فلسطینی قوم اور قیادت اسرائیل کے ساتھ دوستی کے ہتھکنڈوں کے خلاف متقق ہے اور ہم فلسطینی قوم کے حقوق کی قیمت پر کسی کوصہیونی دشمن ریاست سے دوستی کی اجازت نہیں دیں گے۔ فلسطینی اتھارٹی نے کہا ہے کہ امریکا کی کوششوں سے ’’دوستی معاہدہ‘‘خیانت اور فلسطینی قوم پر کھلا حملہ  ہے۔ ادھر یو اے ای کے معاون وزیر خارجہ و عوامی سفارتکاری قرقاش نے کہا اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کیلئے فلسطینیوں کی شرائط کی ضرورت نہیں،ہمارے پاس  یہ بھی ضمانت نہیں اسرائیل مستقبل میں فلسطینی علاقوں کو ضم نہیںکریگا،یہ ہمارا گمان اور اسرائیل پر اعتماد ہے

ای پیپر دی نیشن