اسلام آباد ،لندن (نامہ نگار، نوائے وقت رپورٹ) برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فونک رابطے کے بعد ٹوئٹ میں کہا ہے کہ افغانستان کے مستقبل سے متعلق اپنے تحفظات شاہ محمود قر یشی کو بتائے طالبان تو انسانی حقوق کے تحفظ سے متعلق عالمی برادری کا پیغام پہنچانے پر اتفاق ہوا طالبان کو تشدد کے خاتمے سے متعلق عالمی برادری کا پیغام پہنچانے پر بھی اتفاق ہوا۔ دونوں کے مابین ہونے والے ٹیلی فونک رابطے میں افغانستان کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال اور آگے بڑھنے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا ۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی ہم منصب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن واستحکام کی واپسی کا پاکستان سے زیادہ کوئی ملک خواہاں نہیں ہوسکتا، افغان فریقین کے بے لچک رویوں سے موجودہ صورتحال پیدا ہوئی، طالبان کے مقابلے میں افغان سکیورٹی فورسز ریت کی دیوار ثابت ہوئیں جس پر عالمی برادری حیران ہے، انہوں نے کہا کہ کابل سے سفارتکاروں اور عالمی برادری کے افراد کے انخلامیں سہولت فراہم کررہے ہیں، صورتحال پر ہماری مسلسل نگاہ ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا افغان رہنما امن اور مفاہمتی عمل کیلئے عالمی برادری کی واضح حمایت کا فائدہ اٹھائیں، عالمی برادری کا افغان رہنماوں کے ساتھ رابطہ استوار رکھنا انتہائی ناگزیر ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات کے ذریعے پرامن تصفیہ کے سوا آگے بڑھنے کاکوئی راستہ نہیں، امن اور مفاہمت کی راہ اپنانے کے لئے تمام فریقین پر زور دیتے رہیں گے، افغانستان میں خانہ جنگی کا ایک نیا دور شروع ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔ افغانستان کے اندر اور باہر سے خرابی پیدا کرنے والوں سے خبردار رہنا نہایت ضروری ہے، خرابی پیدا کرنے والے عناصر صورتحال کو اپنے فائدے میں استعمال کرسکتے ہیں۔کرونا کی تیسری لہر نے ہمیں سرحد پر نقل و حرکت کا جائزہ لینے پر مجبور کیا ہے۔ سٹریٹجک ڈائیلاگ آگے بڑھانے کیلئے اسلام آباد میں آئندہ اجلاس کے منتظر ہیں۔ شاہ محمود قریشی کی طرف سے برطانوی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت کا بھی اعادہ کیا۔ دوسری جانب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے مشاورت سے کرنا ہے۔افغانستان کی بدلتی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا دعاہے افغان لیڈر شپ امن واستحکام کیلئے بڑاقدم اٹھائیں، افغان قیادت بڑے پن کامظاہرہ کرے اور مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں، افغانستان میں تمام گروپوں کونمائندگی ملنی چاہیے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے مشاورت سے کرنا ہے، بھارت مسئلے کو الجھانے کے بجائے سلجھانے کی کوشش کرے، ہم واضح کرچکے ہیں کہ افغانستان میں ہمارا کوئی فیورٹ نہیں، اس معاملے پر پاکستان کا کردار مثبت رہے گا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان کا امن اور خوشحالی ہمارا ایجنڈا ہے، افغان عوام بھی امن اور استحکام چاہتے ہیں۔ پاکستان کامؤقف واضح ہے کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں، دنیا نے بھی تسلیم کرلیاکہ مذاکرات ہی مسئلے کا واحد حل ہے۔ پڑوسی ملک افغانستان کی بدلتی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ عالمی رائے عامہ اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کریں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ بھارت بھی خطے کی بہتری کیلئے منفی کردار سے گریز کرے۔ وزیرخارجہ کا کہنا تھاکہ کابل میں سفارت خانہ کام کررہاہے ، کوئی پاکستانی پھنسا ہوا ہے تو واپس لانے کیلئے سہولت فراہم کریں گے۔ افغانستان میں غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر پاک افغان بارڈر کو سیل کر دیا گیا، سکیورٹی حکام ہائی الرٹ ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے، اطلاعات کے مطابق پاک افغان بارڈر کو سیل کردیا گیا، طورخم بارڈر پر پاکستان نے پہلے ہی 6 گیٹس بند کر دیئے تھے۔ طورخم بارڈر ہر قسم کی آمدورفت اور مال بردار گاڑیوں کیلئے بند کر دیا گیا۔ پاکستانی سکیورٹی حکام ہائی الرٹ ہیں، گیٹ کے دوسری جانب طالبان موجود ہیں۔ دریں اثنا وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کابل میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں اور سٹاف کوخراج تحسین پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ تمام سٹاف کڑے وقت میں بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، سٹاف کابل میں پھنسے تمام لوگوں کیلئے امید ہیں، خداحفظ وامان میں رکھے۔ میں کابل میں پاکستان کے سفارت کاروں ہمارے میڈیا کے سرخیل طاہر نواز اور تمام آفیسرز اور سٹاف کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اس کڑے وقت میں بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں وہ کابل میں پھنسے لوگوں کی امیدہیں خدا آپ کی حفاظت کرے اور حفظ وامان میں رکھے۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارتخانہ فعال ہے اور کوشش یہی ہے کہ سفارت خانہ بند نہ ہو۔ افغانستان میں طالبان کی حالیہ پیش قدمی پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی یے،کابل کی صورتحال کو مسلسل دیکھ رہے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سفارتی عملے کی سکیورٹی کے لیے تمام اقدامات کیے ہیں، افغانستان میں موجود پاکستانی شہریوں کی امداد کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ سے ٹویٹ کی کہ کابل اور ملحقہ علاقوں میں موجود پاکستانیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ سفارتخانہ پی آئی اے کے ساتھ بات کررہا ہے تاکہ پاکستانیوں کو باقاعدہ اور اضافی پروازوں سے واپس بھجوایا جاسکے۔برطانوی پارلیمنٹ نے افغانستان کی بگڑتی صورتحال پر اس ہفتے ہنگامی اجلاس بلا لیا۔ سپیکر سرلنڈے ہوئل نے بدھ 18 اگست کو پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا ہے۔ بورس جانسن نے کہا ہے کہ کوئی ملک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا۔ بورس جانسن نے افغانستان مسئلے پر سکیورٹی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔افغانستان کی صورتحال پر غور کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب کر لیا گیا ہے۔ سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستانی وقت کے مطابق آج شام سات بجے ہو گا۔